وزیر اعلی پنجاب اذان کیلیے صرف ایک سپیکر کے فیصلے پر نظر ثانی کریں ،اس فیصلے سے علماء کرام میں شدید خدشات پائے جاتے ہیں، اذان سے شیطان بھاگتا ہے اور امن و امان کا بول بالا ہوتا ہے،

چیئرمین امن کمیٹی اظہار بخاری کی علماء کرام کے ہمراہ ڈی سی ا وسے ملاقات میں گفتگو

بدھ 25 فروری 2015 23:24

راولپنڈی (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 25 فروری 2015ء ) چیئرمین امن کمیٹی اظہار بخاری نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف مسجد میں اذان کیلیے صرف ایک سپیکر کے فیصلے پر نظر ثانی کریں ۔اس فیصلے سے علماء کرام میں شدید خدشات پائے جاتے ہیں ۔ اذان سے شیطان بھاگتا ہے ، امن و امان کا بول بالا ہوتا ہے ۔حکو مت کا لاؤڈ سپیکر پر صرف اذان اور عربی خطبے تک کا معاملہ ٹھیک تھا ۔

لیکن اب اذان کیلیے صرف ایک سپیکر سے علماء کرام میں بے چینی پائی جاتی ہے ۔ حکومت اس سلسلہ میں امن کمیٹی کواعتماد میں لے کر کوئی فیصلہ کرے ۔ علماء کرام نے ہمیشہ امن و امان کے سلسلے میں انتظامیہ سے پھرپور تعاون کیا اور کرتے رہیں گے ۔ حکومت کو بھی چائیے کہ کسی بھی مذہبی فیصلے سے قبل علماء کرام کو اعتماد میں لے ۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو علماء کرام کے ہمراہ ڈی سی او ساجد ظفر ، سی پی او ہارون جوہایا سے ملاقات کے دوران گفتگو کررہے تھے ۔

اظہار بخاری نے کہاکتنے افسوس کی بات ہے، کہ پانچ سالہ مینڈیٹ حاصل کرنے والی حکومت کو اذان کیلیے پانچ منٹ برداشت نہیں ۔ اسلامی ملک میں اسطرح کی پابندیوں سے علماء کرام اور حکومت کے درمیان نفرت کا بیج بویا جارہا ہے ۔اذان کی آواز جہاں تک جاتی ہے ،رب العالمین کی عظمت کا بول بالا ہوتا ہے ۔نبی پاک نے بھی حضرت بلال  کو اس لیے خانہ کعبہ کی چھت پر اذان دینے کا حکم دیا ، تاکہ ان کی آواز چاروں سمت پھیل جائے ، اور حکومت اذان کو ایک سمت تک محدود رکھنا چاہتی ہے ۔

جو قابل افسوس عمل ہے ۔ انتظامیہ فورا علما ء کرام کے خدشات کا ازالہ کرے ۔گاؤں کی کھلی فضاؤں میں ایک سپیکرکی کی منطق سمجھ آتی ہے ، لیکن شہر کے محلوں میں ایک سپیکر سے تین اطراف کے لوگ اذان کی آواز سے محروم ہو جائیں گے ۔ اذان کی آواز سن کر گھروں میں بیٹھی خواتین و حضرات نماز کی تیاری میں مصروف ہو جاتے ہیں ۔تقاریر پر سپیکر کو مسجد تک محدود رکھنا ، قابل عمل اقدام ، لیکن مساجد سے اذان کیلیے ایک سپیکرقابل افسوس ہے ۔ ڈی سی او ساجد ظفر ، سی پی او ہارون جوہایا نے اظہار بخاری کو امن کمیٹی کا اجلاس فوری بلانے کی یقین دھائی کرائی ، کہ ہم حکومتی احکامات سے اگاہ کرکے ، علماء کے خدشات دور کرنے کی کوشش کریں گے ،اس کے بعد علماء کرام کا شکریہ ادا کیا ۔

متعلقہ عنوان :