پاکستان میں پہلی بار افضال میموریل تھیلیسیمیا فاؤنڈیشن کے ہیوموگلوبن ڈس آرڈر کے سینٹر نے کام شروع کر دیا

جمعرات 26 فروری 2015 19:38

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26فروری 2015ء ) پاکستان میں پہلی بار افضال میموریل تھیلیسیمیا فاؤنڈیشن ( اے ٹی ایم ایف)کے ہیوموگلوبن ڈس آرڈر ( خون کی پیچیدہ بیماریوں ) کے سینٹر نے کام شروع کر دیا ہے ۔جس میں تھیلیسیمیا اور ہیموفیلیا سمیت خون کی تمام بیماریوں کا علاج کیا جا رہا ہے ۔ افضال میموریل تھیلیسیمیا فاؤنڈیشن کے تحت خون کی بیماریوں میں مبتلا بچوں کے لیے ایک چھت تلے بلڈ ڈونیشن سینٹر ، جدید آئی سی یو ، جدید لیبارٹری اور ڈے کیئر سینٹر جلد کام شروع کر دے گا۔

دوسری جانب ماہیرن نے کہا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق دنیا کی 5فیصد آبادی تھیلیسیمیا کیریئر ہے ۔ افضال میموریل تھیلیسیمیا فاؤنڈیشن کی جانب سے کراچی پریس کلب کی ہیلتھ کمیٹی ظہرانہ دیا گیا۔

(جاری ہے)

جس میں کراچی پریس کلب کے سیکریٹری اے ایچ خانزادہ ، افضال میموریل تھیلیسیمیا فاؤنڈیشن کے سربراہ ڈاکٹر عاصم قدوائی ، نیورولوجسٹ ڈاکٹر عبد المالک ، ہیلتھ کمیٹی کے سیکریٹری حامد الرحمن ، پریس کلب کی گورننگ باڈی کے رکن کفیل الدین فیضان ، سینئر صحافی مختار عالم ، افضال میموریل تھیلیسیمیا فاؤنڈیشن کے فائنانس سیکریٹری ریحان یاسین اور ہیماٹولوجسٹ طارق عزیز بھی موجود تھے ۔

ڈاکٹر عاصم قدوائی کے مطابق پاکستان میں 5سے 7فیصد آبادی تھیلیسیمیا کیریئر ہے ، ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں 2لاکھ کے قریب افراد تھیلیسیمیا کا شکار ہیں اور ہر سال ان میں 4سے 5ہزار نئے کیسز کا اضافہ ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تھیلیسیمیا کے بچوں میں خون کی منتقلی کے دوران جسم کے مختلف اعضاء میں فولاد کی زیادتی کے سبب ٹوت پھوٹ شروع ہو جاتی ہے اور ان بچوں میں اموات کی بڑی وجہ عارضہ قلب ہے ۔

اس لیے پاکستان میں اس بات کی شدت سے کمی محسوس کی جا رہی تھی کہ ایک چھت تلے تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا بچوں کے لیے صحت کی سہولیات میسر آسکیں ۔ اسی مقصد کے پیش نظر پاکستان میں پہلی بار افضال میموریل تھیلیسیمیا فاؤنڈیشن ( اے ٹی ایم ایف)کے ہیوموگلوبن ڈس آرڈر ( خون کی پیچیدہ بیماریوں ) کے سینٹر نے کام شروع کر دیا ہے ۔جس میں تھیلیسیمیا اور ہیموفیلیا سمیت خون کی تمام بیماریوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔

متاثرہ بچوں کو دل ، دماغ سمیت تمام امراض کے ماہرین کی سہولیات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہیوموگلوبن ڈس آرڈر میں کئی اقسام کی خون کی بیماریاں اور کئی اقسام کے تھیلیسیمیا شامل ہیں ۔ جبکہ پاکستان میں سب سے زیادہ تھیلیسیمیا بٹا جبکہ کچھ کیسز تھیلیسیمیا الفا کے بھی موجود ہیں۔ڈاکٹر عاصم قدوائی نے بتایا کہ دنیا میں تھیلیسیمیاسے متاثرہ افراد 50سال سے زائد زندگی گزارتے ہیں لیکن پاکستان میں صحت کی بہتر سہولیات میسر نہ ہونے کے سبب تھیلیسیمیا سے متاثرہ بچے زندگی کی چند بہاریں ہی دیکھ سکتے ہیں ۔

پاکستان میں صحت کی سہولیات کا فقدان ہے ۔جس کی وجہ سے تھیلیسیمیا کے مریض نوعمری ہی میں زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں ہم اس سینٹر کے نتیجے میں ایک چھت تلے صحت کی بہتر سہولیات فراہم کرکے بچوں کو معاشرے کا کارآمد شہری بنا سکتے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ برس ہم نے 5ہزار سے زائد بلڈ ٹرانسفیوژن کیے ہیں اور ساڑھے 16ہزار بچوں کو او پی ڈی کی سہولیات فراہم کی گئی تھیں اور گزشتہ برس 8کروڑ روپے سے زائد کے اخراجات آئے تھے رواں برس ہم نے اپنے بجٹ کو 12کروڑ روپے تھے بڑھا دیا ہے ۔ ہم بچوں سے علاج کی مد میں ایک روپیہ بھی وصول نہیں کرتے ہیں اور انہیں کھانے پینے سے لے کر ٹرانسپورٹ کرایہ تک فراہم کیا جاتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :