بیماریوں سے پاک معاشرے کے قیام میں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ریسرچ کلچر کا فروغ بنیادی کردار اداکرسکتاہے،اسدقیصر

ہفتہ 28 فروری 2015 19:05

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28فروری۔2015ء)سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ بیماریوں سے پاک معاشرے کے قیام میں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ریسرچ کلچر کا فروغ بنیادی کردار اداکرسکتاہے۔ اس ضمن میں خیبرمیڈیکل یونیورسٹی(کے ایم یو) جو اقدامات اٹھا رہی ہے وہ لائق تحسین ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار کے ایم یو کی تین روزہ ہیلتھ ریسرچ کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے فیز 5حیات آباد میں بطورمہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیاہے۔

اس موقع پر کراچی، لاہور اور اسلام آباد سے آئے ہوئے ماہرین تعلیم اور محققین کے علاوہ صوبے کے مختلف سرکاری اور پرائیویٹ میڈیکل کالجز کے پرنسپلز، فیکلٹی اور طلباء وطالبات کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی۔اسد قیصر نے کہا کہ ہمارے ہاں تعلیم اورصحت کے مسائل کی بنیادی وجہ یہاں ریسرچ کلچر کا فروغ نہ پاناہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ریسرچ کو صرف لیبارٹریوں ، ترقیوں اور تعیناتیوں تک محدود نہیں کیا جانا چاہیے بلکہ ہمیں درپیس مسائل اور مشکلات کا تقاضہ ہے کہ طبی تعلیم جیسے اہم پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں میں زیادہ سے زیادہ وسائل اور توجہ ریسرچ پر مرکوز کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کی واحد میڈیکل یونیورسٹی ہونے کے ناطے کے ایم یو پر طبی تعلیم کے فروغ اور معاشرے کو درپیش صحت کے جملہ مسائل پر تحقیق کے حوالے سے دوہری زمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کے ایم یو نے صحت کے مختلف شعبوں میں تعلیم وتربیت او رتحقیق کے جونئے مواقع پیداکئے ہیں و ہ باعث اطمینان ہیں اور توقع ہے کہ اس کانفرنس کے نتیجے میں سامنے آنے والی تحقیق کو مفاد عامہ کے لئے بروئے کار لانے کے ساتھ ساتھ اس طرح کی معیاری اور مثبت سرگرمیاں مستقبل میں بھی جاری رکھی جائیں گی ۔

صوبائی سیکرٹری صحت مشتاق جدون نے اپنے خطاب میں کے ایم یو کی انتظامیہ بالخصوص ہیلتھ ریسرچ کانفرنس کے منتظمین کو مبارکباد پیش کرتے سہوئے کہا کہ صحت کے شعبے کو درپیش مسائل کے تناظر میں اس طرح کی تحقیق سے متعلق کانفرنسز اور سیمینارز کا انعقاد نہ صرف باعث اطمینان ہے بلکہ صحت کے شعبے سے وابستہ افراد کے لئے اپنی صلاحیتوں کے اظہار اور دوسروں کے تجربات اور تحقیق سے استفادے کا ایک بہترین پلیٹ فارم بھی دستیاب ہوا ہے۔

قبل ازیں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد حفیظ اللہ نے کانفرنس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس تین روزہ میگا ریسر چ کانفرنس کا انعقاد نہ صرف کے ایم یو اور صحت سے متعلق تمام سٹیک ہولڈر ز کے لئے اعزاز کی بات ہے بلکہ اس سے کانفرنس میں سینکڑوں کی تعدا دمیں طلباء وطالبات ، فیکلٹی ، ماہرین اور محققین کی شرکت سے پوری دنیا کو بھی ہمارے صوبے کے حوالے سے ایک اچھا پیغام جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کے ایم یو نے سات سال میں جو نمایاں ترقی کی ہے یہ اس کاثمرہے کہ آج ہم یونیورسٹی کی نئی عمار ت میں بڑی تعداد میں جمع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ا س کانفرنس میں18مختلف موضوعات پر ورکشاپس کے علاوہ پوسٹرز اور اورل پریزنٹیشنز کے ساتھ ساتھ پلینری سیشن کے انعقاد سے صحت کے شعبے میں تحقیق کی نئی جہتوں کو تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے مختلف شعبوں میں پی ایچ ڈی کے لئے بیرون ملک گئے ہوئے 20سکالرز میں سے12واپس آچکے ہیں جبکہ باقی ماندہ آٹھ سکالرز کی اس سال واپسی کے نتیجے میں کے ایم یو کا شمار ملک کے اعلیٰ ترین پیشہ ورانہ جامعات میں ہونے لگے گا۔

انہوں نے کہاکہ یونیورسٹی میں جدید اور صوبے کے تمام میڈیکل، ڈینٹل اور الائیڈ ہیلتھ سائنسز کے شعبوں کے لئے یکساں نظام امتحانات متعارف کرانے کے نتیجے میں امتحانات کے نظام میں نہ صرف شفافیت آئی ہے بلکہ اس سے میرٹ اور معیار کاایک نیا کلچر بھی متعارف ہواہے۔ افتتاحی سیشن سے بقائی انسٹی ٹیوٹ آف ڈیباٹالوجی کراچی کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر عبدالباسط ،کے ایم یو کی پروفیسر ایمرٹس ڈاکٹر تسلیم اختر، پروفیسر ڈاکٹر مختیار زمان اور ڈین پی جی ایم آئی پروفیسر ڈاکٹر ریاض انورخان نے بھی خطاب کیا جبکہ آخر میں وائس چانسلر نے مہمان خصوصی اور دیگر مہمانوں کو شیلڈز بھی پیش کیئے۔