ملک کے بعض معروف شوگرملز مالکان کے خسارے کی وجہ سے اپنے کارخانے فروخت کرنے کیلئے مختلف ملکی اور غیر ملکی پارٹیوں سے رابطے

بدھ 4 مارچ 2015 19:07

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔4مارچ۔2015ء) ملک کے بعض معروف شوگرملز مالکان خسارے کی وجہ سے اپنے کارخانے فروخت کرنے کیلئے مختلف ملکی اور غیر ملکی پارٹیوں سے رابطے کررہے ہیں ۔

(جاری ہے)

آن لائن کو ذرائع نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں شوگر کی 85ملیں کام کررہی ہیں جبکہ پنجاب میں 45کے لگ بھگ ہیں جبکہ ان میں ہر سال 19لاکھ ایکڑ گنا کاشت کار ملوں کو فروخت کرتے تھے مگر مل مالکان کا کہنا تھا کہ انہیں جو لاگت پیش آتی ہے اس کی قیمت بہت کم ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی چینی سستے داموں حکومت کے اداروں اور مارکیٹ میں فروخت کرنے سے گریزاں ہیں جبکہ کاشتکاروں ا ور زمینداروں کا کہنا ہے کہ مل مالکان انہیں بروقت گنے کی ادائیگی نہیں کرتے اور اب تک اربوں روپے کی کاشتکاروں اور زمینداروں کی رقم ملک بھر کے ملز مالکان کے ذمہ واجب الادا ہے اور گزشتہ چند سالوں سے کاشتکاروں اور زمینداروں نے گنے کی کاشت بھی کم کردی ہے جبکہ گزشتہ سال ملک بھر میں 19لاکھ ایکڑ تک گنا کاشت کیا گیا تھا مگر اس بار سترہ لاکھ ایکڑ پر کاشتکاروں نے گنا کاشت کیا اب ان حالات میں جہاں زمیندار اور کاشتکار اپنی ادائیگیوں کیلئے پریشان نظر آنے کے ساتھ ساتھ احتجاج بھی کررہے ہیں جبکہ ملز مالکان ان حالات سے دلبرداشتہ ہوکر اپنی شوگر ملیں فروخت کرنے پر تلے ہوئے ہیں اس سلسلے میں آن لائن کو معلوم ہوا ہے کہ ساتھ آٹھ شوگر ملوں کے مالکان جو ملک کے معروف صنعتکار بھی ہیں نے اپنی شوگر ملوں کو فروخت کرنے کیلئے ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں سے رابطہ قائم کرلیا ہے ان کی خواہش ہے کہ جتنی جلد ہوسکے وہ اپنی شوگر ملوں کو فروخت کرکے سرمایہ ملک سے باہر منتقل کیا جاسکے اگر ایسا نہ ہوا تو وہ اپنی ملیں بند کرکے وہاں ہاؤسنگ سکیموں اور پلازے بنا کر اربوں روپے میں فروخت کرنے کے منصوبہ جات بھی بنارہے ہیں اگر یہی صورتحال رہی تو پھر ملک بھر میں چینی کا بحران بھی پیدا ہوسکتا ہے اس لئے حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طورپر ملک بھر میں قائم شوگر ملز مالکان کو شوگر ملیں فروخت کرنے پر پابندی عائد کردے تاکہ بڑے بڑے شوگر ملزمالکان اپنی ملیں فروخت کرکے ملکی سرمایہ باہر نہ لے جاسکیں ۔

( ر ا ش د