اسرائیلی جیل میں قید فلسطینی نوجوان صہیونی جیلروں کے غیر انسانی سلوک کا شکار ہوگیا،قوت گویائی، بینائی سے محروم

جمعرات 5 مارچ 2015 14:29

رام اللہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔05مارچ۔2015ء) فلسطین میں انسانی حقوق تنظیموں نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل کی ایک جیل میں قید فلسطینی نوجوان ابراہیم الجمال کیساتھ صہیونی جیلروں کے غیر انسانی سلوک کیا جس کے نتیجے میں وہ قوت گویائی اور بینائی جیسی قدرتی نعمتوں سے محروم ہو چکا ہے اطلاعات کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم مرکز احرار برائے انسانی حقوق نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیم اطباء بلا حدود اور اسرائیلی پارلیمنٹ کے عرب ارکان سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ 31 سالہ اسیر ابراہیم الجمال کی زندگی بچانے کیلئے فوری مداخلت کریں کیونکہ دوران حراست وہ بینائی اور گویائی دونوں سے محروم ہوچکا ہے۔

انسانی حقوق کی مقامی تنظیم نے اپنے ایک بیان میں اسرائیل کی ایچل جیل کے ترجمان معمر شحرور کے ایک بیان کے حوالے سے بتایا کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے الخلیل شہر میں العروب پناہ گزین کیمپ سے تعلق رکھنے والے فلسطینی ابراہیم الجمال کو دوران حراست اچانک زبان کا فالج ہوا اور اس کے بعد ان کی بینائی بھی چلی گئی۔

(جاری ہے)

انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ ابراہیم کو لاحق ہونیوالا عارضہ صہیونی حکام کے مظالم اور لاپرواہی کا نتیجہ ہے کیونکہ اسیر کئی ماہ سے سخت بیمار تھے اور اس کی جان بچانے کے لء پہلے بھی متعدد مرتبہ صہیونی حکام سے مدد کے مطالبات کئے جاتے رہے ہیں مگر ان کے مطالبات کو نظرانداز کیا گیا جس کے نتیجے میں آج وہ بینائی اور گویائی سے محروم ہو گیا ہے۔

اسیر کی اہلیہ ام محمد نے بتایا کہ ہم نے ایچل جیل میں الجمال سے ملاقات کی۔ وہ ایک لفظ تک بولنے کی صلاحیت نہیں رکھتا اور نہ ہی کسی کودیکھ کر پہنچا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ الجمال کو حال ہی میں اچانک بے ہوشی کا ایک دورہ پڑا تھا جس کے بعد اس کی بینائی اور گویائی دونوں چلی گئیں۔اب اسے جیل کے زیرانتظام ایک ہسپتال میں منتقل کیا گیا ہے لیکن اسے کسی قسم کے علاج کی سہولت نہیں دی گئی ہے۔انسانی حقوق کی تنظیم کے ڈائریکٹر فواد الخفش کا کہنا ہے کہ ابراہیم الجمال کو صہیونی حکام نے 17 ستمبر 2014 ء کو حراست میں لیا گیا تھا۔ وہ ایک خطرناک اعصابی بیماری کا شکار تھے۔ گرفتاری اور جیل منتقلی کے بعد ان کی بیماری میں مزید شدت آگئی تھی۔

متعلقہ عنوان :