صنوفی کی دوسری بین الاقوامی ذیابیطس کانفرنس اور پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی آن لائن کمیونٹی ’مائی ڈائیبیٹز اسٹوری‘ کا آغاز

جمعرات 5 مارچ 2015 21:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔5 مارچ۔2015ء) صنوفی پاکستان کی جانب سے منعقد کردہ دوسری بین الاقوامی ذیابیطس کانفرنس میں بتایا گیا کہ پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد میں پریشان کن اضافہ ہورہا ہے۔ انٹرنیشنل ڈائیبیٹز فیڈریشن کی جانب سے شائع کیے جانے والے ایٹلس کے چھٹے ایڈیشن کے مطابق پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد تقریباً انہتر لاکھ ہوگئی ہے۔

ایک اندازے کے مطابق 2030ء تک یہ تعداد ایک کڑوڑ چودہ لاکھ تک پہنچ جائے گی جو کہ دنیا بھر میں دسویں بڑی تعداد ہوگی۔صنوفی کی جانب سے دوسری بین الاقوامی ذیابیطس کانفرنس، ڈائیبیٹک ایسوسی ایشن آف پاکستان، اور ورلڈ ہیلتھ آرگنا ئز یشن کولیبریٹنگ سینٹر کے تعاون سے کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں منعقد کی گئی۔

(جاری ہے)

کانفرنس میں انٹرنیشنل ڈائیبیٹز فیڈریشن (International Diabetes Federation - IDF) کے ساتھ ساتھ امریکہ، جرمنی ، مشرقِ وسطٰی و شمالی افریقہ کے اعلٰی ترین تعلیمی مراکز سے تعلق رکھنے والے مندوبین نے ایک مرکز پر جمع ہوکر اپنی رائے، بصیرت، اندازِ فکر اور بہترین تجربات کے بارے میں پاکستان بھر سے آنے والے صحتِ عامہ کے ماہرین سے گفتگو کی۔

ان معززین میں شامل تھے ؛ سر مائیکل ہرسٹ، صدر انٹرنیشنل ڈائیبیٹز فیڈریشن، پروفیسر کے ایم سینکٹ ناراین، رولنز اسکول آف پبلک ہیلتھ میں روتھ اینڈ او سی ہوبرٹ چیئر آف ہیلتھ اینڈ ایپی ڈیمیولوجی، ایموری یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن میں پروفیسر آف میڈیسن ، ایموری گلوبل ڈائیبیٹز ریسرچ سینٹر امریکہ کے ڈائریکٹر ۔ پروفیسر عادل عبدالعزیز السیّد، چیئر آف دی مڈل ایسٹ اینڈ نارتھ افریقہ برائے انٹرنیشنل ڈائیبیٹز فیڈریشن، سوہاگ یونیورسٹی مصر کی سوہاگ فیسیلیٹی آف میڈیسن کے پروفیسر آف انٹرنل میڈیسن اینڈ چیئر آف دی ڈائیبیٹیز یونٹ۔

امریکن ڈائیبیٹیز ایسوسی ایشن امریکہ کے چیف سائنٹیفک اینڈ میڈیکل آفیسر پروفیسر رچرڈ کاھن۔ پروفیسر پیٹر شوارز پروفیسر آف انٹرنل میڈیسن، ٹیکنیکل یونیورسٹی ڈریسڈن جرمنی کے ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ آف پریوینشن اینڈ کیئر آف ڈائیبیٹیز۔ پروفیسر اے صمد شیرا ڈائیبیٹک ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل، انٹرنیشنل ڈائیبیٹز فیڈریشن کے اعزازی صدر اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کولیبریٹنگ سینٹر کے سربراہ۔

ذیابیطس کے میدان میں ایک صدی کی طویل تاریخ رکھنے والا ادار ہ صنوفی نہ صرف اپنی ادویات، علاج اور تشخیص کے ذریعے ذیابیطس کے شکار افراد کے لیے ذیابیطس کے ساتھ زندگی گذارنے کو بہتر بنارہا ہے بلکہ مذکورہ کانفرنس کی طرح دوطرفہ طبّی، تعلیمی پرواگرم، واقعات، سائنسی ورکشاپوں اور کانفرنسوں کے ذریعے شعور اور آگاہی بھی مہیا کررہاہے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سر مائیکل ہرسٹ، صدر انٹرنیشنل ڈائیبیٹز فیڈریشن نے بتایا کہ 2035ء تک دنیا کی آبادی کا آٹھواں حصہ ذیابیطس کا شکار ہوچکا ہوگا یا اس مرض میں مبتلا ہونے کے خطرے سے دوچار ہوگا۔

انہوں نے کہا: ’ذیابیطس تمام ممالک کے لیے تیزی سے پھیلتا ہوا ایک سنگین سماجی، معاشی اور طبّی خطرہ ہے۔ ذیابیطس کسی بھی ترقی پذیر ملک کی صحت پالیسی کے لیے ایک اعلٰی ترجیح ہونا چاہیے کیونکہ ذیابیطس صرف ایک صحت کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ ترقی میں رکاوٹ بھی پیدا کرتا ہے اس لیے یہ مسئلہ کسی بھی ملک کی ترقی سے وابستہ ہے۔ ‘ پاکستانی طبیبوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے سر مائیکل نے مزید کہا: ’ہم پاکستانی طبیبوں کی جانب سے ذیابیطس کے مریضوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں کی جانے والی کوششوں کو تسلیم کرتے ہیں ۔

پاکستانی طبیب کی بصیرت اور نقطہ نظر سے انٹرنیشنل ڈائیبیٹز فیڈریشن کو مقامی حکمتِ عملی مرتب کرنے میں مدد ملتی ہے۔‘کانفرنس کے سا ئنٹیفک سیشن کے اختتام پر صنوفی کی جانب سے آن لائن کمیونٹی ’مائی ڈائیبیٹیز اسٹوری ‘ کے آغاز کا اعلان کیا گیا۔ یہ ذیابیطس کے شکار افراد کے درمیان روابط کو فروغ دینے کے لیے ایک آن لائن پورٹل ہے۔

یہ پاکستان میں ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ ذیابیطس کے بارے میں اپنے تجربات پر اظہارِ خیال کرنے کے لیے پہلی آن لائن کمیونٹی ہے۔ اس آن لائن کمیونٹی میں ہر ملک کی نمائندگی اس ملک سے تعلق رکھنے والا ذیابیطس کا ایسا مریض کرتا ہے جو کہ کامیاب اور صحت مند زندگی گذار رہا ہو جو کہ دیگر افراد میں واقفیت اور تعلیم کے فروغ کے لیے حوصلہ مند ہو۔

مذکورہ مریض معاشرے اور برادری میں ذیابیطس کے ساتھ زندگی گذارنے کے بارے میں ایک مثبت رویہ رکھتا ہے۔ ’مائی ڈائیبیٹیز اسٹوری ‘ میں ایسے مریض سفیر ’ایمبیسڈر‘ کہلاتے ہیں۔ اس پروگرام کو مڈل ایسٹ اینڈ نارتھ افریقہ کے علاقے کی ڈائیبیٹیز ایسوی ایشنز کا تعاون حاصل ہے۔ اس میں پاکستان اینڈوکرین سوسائٹی (Pakistan Endocrine Society) کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات، قطر، اردن، لبنان، ایران، عراق اور سعودی عرب جیسے متعدد ممالک کے ذیابیطس ’ایمبیسڈر‘ اور ارکان بھی شامل ہیں۔

اس آن لائن کمیونٹی میں پاکستان حالیہ اضافہ ہے جس کی نمائندگی ’ایمبیسڈر‘ ثناء اجمل کررہی ہیں۔ ثناء اجمل ینگ لیڈرز ان ڈائیبیٹیز (Young Leaders in Diabetes - YLD) کی نائب صدر اور صدر بھی رہ چکی ہیں۔ ینگ لیڈرز ان ڈائیبیٹیز، انٹرنیشنل ڈائیبیٹز فیڈریشن کا ایک پروگرام ہے جس کا مقصد بین الاقوامی ذیابیطس کمیونٹی میں نوجوان افراد کی نشاندہی اور ان کے ساتھ تعاون کرنا ہے۔

ثناء کا عقیدہ ہے : ’ذیابیطس کے مریضوں کی حمایت ان کی زندگیوں کو آج سے بہتر بنانے کے لیے طویل المدت اور پائیدار حل کی کنجی ہے۔‘مائی ڈائیبیٹیز اسٹوری فورم (https://mds.diabetesportals.com) انگریزی اور عربی زبانوں میں ہے۔ پاکستان میں ذیابیطس کے مریض اور ان کی دیکھ بھال کرنے والے افراد اس فورم پر اندراج کراکے ثناء اجمل کے علاوہ دیگر ممالک اور اس خطے سے تعلق رکھنے والے دیگر مریضوں کے ساتھ رابطہ کرسکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :