فیصلہ کیا ہے کہ ہم چہرے نہیں نظام بدلیں گے، سپریم کورٹ بار، پاکستان بار کونسل ،عدلیہ مکمل طور پر آزاد نہیں ہوئی اس کیلئے ہمیں کڑی نظر رکھنی ہو گی، ملک بھر کے وکلاء ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر عدلیہ کی آزادی کی جدوجہد جاری رکھیں گے، کارواں سے الگ ہونیوالوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ دوبارہ شامل ہو جائیں، اسلام آباد بار ایسوسی ایشن سے سپریم کورٹ کے صدر منیر اے ملک، سیکرٹری سید ذوالفقار بخاری، پاکستان بار کونسل کے حامد علی خان اور دیگر کا خطاب

پیر 30 جولائی 2007 23:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30جولائی۔ 2007ء) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل نے کہا ہے کہ ملک بھر کے نوے ہزار وکلاء ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر عدلیہ کی آزادی کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ عدلیہ کی آزادی کا پہلا مرحلہ مکمل کر لای گیا اور اب دوسرے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں۔ عدلیہ مکمل طور پر آزاد نہیں ہوئی بلکہ عدلیہ کی آزادی کیلئے ہمیں کڑی نگاہ رکھنی ہو گی۔

ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ چہرے نہیں بلکہ نظام بدلیں گے۔ جو لوگ کارواں سے الگ ہو گئے اگر وہ ہمارے کارواں میں دوبارہ شامل ہو جائیں تو ماضی کو بھول کر سچے دل سے انہیں گلے لگانے کیلئے تیار ہیں۔ وکلاء کی کامیاب تحریک کو ہمیشہ سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ پیر کو یہاں اسلام آباد بار ایسوسی ایشن سے خطاب کے دوران سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر منیر اے ملک نے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کی تحریک میں جو وکلاء ہم سے الگ ہو گئے تھے اگر وہ سچے دل سے ہمارے کارواں میں واپس آتے ہیں تو ہم ماضی کو بھولنے کو تیار ہیں۔

(جاری ہے)

وکلاء اس خوش فہمی نہ رہیں کہ تحریک ختم چکی ہے عدلیہ کو مضبوط کرنے کے لئے اس پر کڑی نظر رکھیں گے انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کی تشریح کو جرنیل یا بیورو کریٹ نہیں کر سکتا۔ ملک کی تمام بار ایسوسی ایشنز اپنے فورمز سے اس کی اصلاح کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تحریک کا مقصد قانون اور انصاف کی بالادستی کے لئے شعور اجاگر کرنا ہے تاکہ آئندہ کوئی آمر کسی مجسٹریٹ کو بھی معطل نہ کر سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ چہرے نہیں نظام بدلیں گے اور اس حوالے سے سیاسی رہنماؤں سے اپیل کرتے ہیں کہ گٹھ جوڑ کی سیاست چھوڑ دیں۔ طاقت کا سرچشمہ جرنیل نہیں عوام ہیں۔ سیاستدان صرف عوام سے ڈیل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے نوے ہزار وکلاء ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو کر اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ منیر اے ملک نے کہا کہ ہر لمبے سفر کا آغاز پہلے قدم سے ہوتا ہے اور وکلاء نے عدلیہ کی آزادی کا پہلا مرحلہ مکمل کر لیا اور وہ دوسرے مرحلے میں داخل ہو گے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وکلاء کی تحریک عدلیہ کی مکمل آزادی، آئین کی بحالی اور آمریت کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی بحالی کا فیصلہ ہماری تحریک کی پہلی کامیابی ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں عدلیہ کی آزادی کیلئے بہت کچھ کرنا ہے۔ سپریم کورٹ سے لیکر مجسٹریٹ کی سطح تک ہر جج آزادی اور بغیر کسی مداخلت کے کام کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ہماری تحریک کا آغاز ہے جو پاکستان کو مکمل اسلامی اور جمہوری ملک بنانے تک جاری رہے گی جبکہ اس موقع پر پاکستان بار کونسل کے رکن حامد علی خان، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری سید ذوالفقار، جسٹس (ر) طارق محمود، صاحبزادہ انور حمید، سید قلب حسن، اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ہارون الرشید سیکرٹری محمد طیب ایڈووکیٹ سمیت سپریم کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹس کے وکلاء کی بڑی تعداد موجود تھی۔

دریں اثناء راولپنڈی بار ایسوسی ایشن سے خطاب کے دوران سپریم بار ایسوسی ایشن کے صدر منیر اے ملک نے کہا کہ ملک کی کسی بھی سیاسی پارٹی نے اگر ڈیل کی سیاست کر کے اقتدار میں آنے کی کوشش کی تو ان بندوقوں کا رخ انکی جانب ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس فوج کی قدر کرتے ہیں جنکے توپ خانے کا رخ سرحد کیا اس طرف دشمنوں کیلئے ہوتا ہے نہ کہ اس فوج کی قدر کرتے ہیں جو آئین کو کاغذ کا ٹکڑا سمجھتے ہیں جبکہ اس موقع پر راولپنڈی بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں سردار عصمت اللہ، خالد اسماعیل ، ساجد الیاس بھٹی اور دیگر نے وکلاء کی تحریک کو خراج تحسین پیش کیا۔

جبکہ اسلام آباد بار ایسوسی ایشن سے خطاب کے دوران سپریم کورٹ بار کے سیکرٹری سید ذوالفقار بخاری نے کہا کہ 20 جولائی کے بعد یہ نہ سمجھا جائے کہ وکلاء تھک گئے ہیں ہم نے آمریت کے ہاتھ پاؤں توڑ ڈالے اب وہ بیساکھیوں کے سہارا پر ملاقات کے لئے وقت مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری منزل ابھی نہیں آئی جس کے لئے آغاز کیا تھا۔ وکلاء برادری اپنے اتحاد و اتفاق سے آمریت کو مضبوط نہیں ہونے دیں گے جبکہ پاکستان بار کونسل حامد علی خان نے اس موقع پر کہا کہ حکمران بیرونی طاقتوں کے ایجنٹ ہیں۔

یہ ہمارے نمائندے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی فوجی آمر کو حکمرانی کا حق حاصل نہیں ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔ جبکہ حامد خان نے کہا کہ ملک بھر کے وکلاء اور عوام مبارکباد کے مستحق ہیں کہ جنہوں نے ثابت قدمی کے ساتھ آمرانہ اقدام کا مقابلہ کیا اور ثابت کر دیا کہ وکلاء برادری اور پوری قوم آئین کی بحالی اور عدلیہ کی آزادی کیلئے متحد ہے جبکہ اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر ہارون الرشید نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء کی کامیاب تحریک کو تاریخ میں ہمیشہ سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ قانون کی پاسداری اور آئین کی بحالی کے لئے کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ جمہوریت کی بحالی کے لئے سپریم کورٹ کے سینئر وکلاء مبارکباد کے مستحق ہیں۔خطاب کے دوران سید ذوالفقار بخاری سیکرٹری سپریم کورٹ بار نے کہا کہ وکلاء برادری نے ابھی انتہائی اہم کردار ادا کرنا ہے جس کیلئے ملک بھر کے وکلاء کو متحد اور تیار رہنا ہو گا۔ ہارون الرشید صدر اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار اور سیکرٹری محمد طیب ایڈووکیٹ نے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور خیر مقدمہ کلمات ادا کئے۔