حماس مصر کیساتھ تصادم سے گریز کی پالیسی پر قائم ہے، مستقبل میں بھی کوئی کشمکش دکھائی نہیں دیتی، اسامہ حمدان

تنظیم کو دہشت گرد قرار دینے سے مصر کی کوئی خدمت ہوگی نہ قاہرہ کی اندرونی مشکلات میں کوئی کمی آئیگی،مسائل کا حل نمائندہ طبقات کو آزادانہ کام کی اجازت دینے میں ہے،میڈیا فورم سے اظہار خیال

اتوار 8 مارچ 2015 16:19

استنبول ((اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8مارچ۔2015ء) ) حماس کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ ان کی جماعت مصر کیساتھ تصادم سے گریز کی پالیسی پر قائم ہے ،حماس قیادت کو یقین نہیں آرہا ہے کہ مصر کی کسی عدالت کی طرف سے تنظیم اور عسکری ونگ القسام بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا جائیگا۔استنبول میں میڈیا فورم پر اظہار خیال کرتے ہوئے اسامہ حمدان نے فلسطین کی موجودہ صورت حال پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

انہوں نے کہا کہ حماس مصر کیساتھ تصادم سے گریز کے ایجنڈے پر قائم ہے اور مستقبل قریب بعید میں کسی قسم کی کشمکش دکھائی نہیں دے رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مصر کی عدالت کی جانب سے حماس اور جماعت کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کو دہشت گرد گروپ قرار دینا مصری عدالت کے المیے کو ظاہر کرتا ہے۔

(جاری ہے)

اس المیے کا تعلق مصر کیساتھ ہے حماس کیساتھ ہرگز نہیں ہے۔

حماس کو دہشت گرد قرار دینے سے مصر کی کوئی خدمت نہیں ہو گی اور نہ ہی قاہرہ کی اندرونی مشکلات میں کوئی کمی آئیگی۔ مصر کے اندرونی مسائل کا حل تمام مصری نمائندہ طبقات کو آزادانہ کام کی اجازت دینے میں ہے۔اسامہ حمدان نے کہا کہ حماس کو دہشت گرد قرار دینے کے پس پردہ صہیونی لابی کا ہاتھ ہے جو مصر کے بحران کو فلسطینیوں پر تھوپنے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے اسرائیل کو جنگی جرائم کی تنقید سے بچانا ہے۔

اس وقت اسرائیل اور اس کے چند حامی ممالک ہی حماس کو دہشت گرد گروپ قرار دے رہے ہیں۔ مصر کی جانب سے حماس کو دہشت گرد قرار دلوانے کی مذموم مہم کو اسرائیل ہی نے کامیاب کرایا ہے۔حماس رہنماء نے کہا کہ ان کی جماعت کو کسی عرب ملک کی جانب سے دہشت گرد قرار دینے کا یہ انوکھا فیصلہ ہے۔ سب جانتے ہیں مصر کے اندورنی بحران میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہے۔ حماس یا کسی بھی فلسطینی تنظیم کو دہشت گرد قرار دینا صرف اسرائیل کے مفاد میں ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ کسی ملک کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے جانے سے حماس اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ حماس صرف اسرائیل کے خلاف بندوق اٹھائے ہوئے مسلح مزاحمت کی حمایت کررہی ہے۔ کسی دوسرے ملک کے خلاف حماس کا ایسا کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :