پاکستانی معیشت میں محتاط مانیٹری و مالیاتی پالیسی، بھارتی مقدار میں بیرونی سرمائے کی آمد، مستحکم ترسیلات زر اور عالمی مارکیٹ میں تیل یک قیمتوں میں گراوٹ کے نتیجے میں بہتری آ رہی ہے، موجودہ حکومت نے سرکاری آمدنی میں اضافے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے کے حوالے سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، جس کی بدولت بحران کا خطرہ وقتی طور پر ٹل گیا ہے تاہم بار آور معاشی ترقی کیلئے حکومت کو ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ، قرضوں میں کمی، ترجیحی بنیادوں پر تعلیم و صحت پر اخراجات میں اضافہ، بجلی کے شعبے میں وصولیاں بہتر جبکہ نجکاری پروگرام بلا رکاوٹ عملدرآمد کرنا ہو گا،آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ و سنٹرل ایشیاء مسعود احمد کا بیان

اتوار 15 مارچ 2015 21:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔15 مارچ۔2015ء) آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ و سنٹرل ایشیاء مسعود احمد نے کہا ہے کہ پاکستانی معیشت میں محتاط مانیٹری و مالیاتی پالیسی، بھارتی مقدار میں بیرونی سرمائے کی آمد، مستحکم ترسیلات زر اور عالمی مارکیٹ میں تیل یک قیمتوں میں گراوٹ کے نتیجے میں بہتری آ رہی ہے، موجودہ حکومت نے سرکاری آمدنی میں اضافے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے کے حوالے سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، جس کی بدولت بحران کا خطرہ وقتی طور پر ٹل گیا ہے تاہم بار آور معاشی ترقی کیلئے حکومت کو ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ، قرضوں میں کمی، ترجیحی بنیادوں پر تعلیم و صحت پر اخراجات میں اضافہ، بجلی کے شعبے میں وصولیاں بہتر جبکہ نجکاری پروگرام بلا رکاوٹ عملدرآمد کرنا ہو گا۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز جاری ہونے والے ایک بیان میں انہوں ن ے کہا کہ آئی ایم ایف پاکستان کی مدد کرنے کیلئے مکمل طور پر تیار ہے اور امید ظاہر کی کہ آئی ایم ایف کا پاکستان کیلئے نئے توسیعی قرضے کا پروگرام (ای ایف ایف) کامیابی سے مکمل ہو گا ۔ ڈائریکٹر آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان کو مستحکم معاشی ترقی کیلئے بینالاقوامی مانیٹر فنڈ حکومت پاکستان تکنیکی رہنمائی کرتا رہے گا تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ ملک کے اندر سرمایہ کر دوست ماحول پیدا کرنے کیلئے معاشی اصلاحات کے ایجنڈے پر کام جاری رکھا جائے، بالخصوص پاکستان حکومت کو سرمایہ کاروں کا اعتماد جیتنا ہو گا، کیونکہ معاشی اصلاحات کا ایجنڈا پاکستان کو معاشی بحران کے خطرات سے مستقل طور پر نکالنے کیلئے ناگزیر ہے۔

مسعود احمد نے کہا کہ بلاشبہ حکومت کی جانب سے محتاط مانیٹر و مالیاتی پالیسی، بھاری مقدار میں بیرونی سرمائے کی ملک میں آمد، مستحکم ترسیلات زر اور عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں واضح کمی کی بدولت پاکستانی معیشت میں کافی بہتری آئی جبکہ میکرو اکنامک استحکام، زر مبادلہ کے ذخائر میں بہتری اور سرکاری آمدنی میں اضافے کے حوالے سے موجودہ حکومت کی کاکردگی کافی بہتر رہی جو کہ خوش آئندہ ہے، اس کے نتیجے میں پاکستان میں معاشی بحران کے خطرات وقتی طور پر ٹل گئے ہیں، تاہم معاشی بہتری کے عمل کو جاری رکھنے اور بار آور معاشی ترقی کیلئے ضروری ہے کہ حکومت ٹیکس ریونیو میں اضافے کیلئے ٹیکس دہندگان کی تعداد میں اضافہ کرنا ہو گا، حکومتی قرضوں میں کمی لانا ہو گی اور ترجیحی بنیادوں پر تعلیم صحت کے شعبوں پر زیادہ خرچ کرنا ہو گا، بلاشبہ پاکستانی معیشت کو طاقتور بنانے کیلئے زر مبادلہ کے ذخائر میں مزید اضافے کی ضرورت ہے جس سے بر آمدات بھی بڑھے گی، اس کے علاوہ بجلی کے شعبے میں وصولیاں بڑھانا ہوں گی اور پاکستان میں سرمایہ کار دوست ماحول پیدا کرنے کیلئے نجکاری پروگرام پر عملدرآمدجاری رکھنا ہو گا۔