چناری میں بغیر لائسنس میڈیکل اسٹورز چلانے ،ڈسپنسرز کے ڈپلومے 10 سے15 ہزار روپے ماہانہ ٹھیکے پر لے کر مریضوں کی زندگیوں سے کھیلنے اور بغیر ڈپلومہ کے لیبارٹریز پر ملازمین رکھنے کا خطرناک انکشاف

پیر 16 مارچ 2015 16:13

چناری(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16مارچ۔2015ء) چناری میں بغیر لائسنس میڈیکل اسٹورز چلانے ،ڈسپنسرز کے ڈپلومے 10 سے15 ہزار روپے ماہانہ ٹھیکے پر لے کر مریضوں کی زندگیوں سے کھیلنے اور بغیر ڈپلومہ کے لیبارٹریز پر ملازمین رکھنے کا خطرناک انکشاف جبکہ محکمہ صحت کے ذمہ داران کی جانب سے کئی بار چیکینگ کے باوجود کاروائی نہ کرنے کا بھی انکشاف، چناری کے صحافیوں کا مذید خطرناک انکشافات جلد منظر عام پر لانے کا عہد ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق چناری اور گردونواح میں میڈیکل اسٹورز مالکان کا گورکھ دہندہ عروج پر ہے سرکاری ملازمین بھی بغیر لائسنس کے میڈیکل اسٹورز کھول کردونوں ہاتھوں سے مال و دولت اکٹھی کرنے میں مصروف ہیں اور انتظامیہ نے بھی مریضوں کے اللہ کے حوالے کر کے چپ سادھ رکھی ہے کشمیر پریس کلب چناری کے صحافیوں کی انوسٹی گیشن ٹیم کے مطابق حیران کن بات یہ سامنے آئی کے میڈیکل اسٹورز مالکان آسانی کے ساتھ ڈسپنسرز کا لائسنس رکھنے والے اشخاص سے اُن کے لائسنس 10 سے 15 ہزار روپے ماہانہ ٹھیکہ پر لے کر میڈیکل اسٹورز چلا رہے ہیں اور دوران چیکنگ میڈیکل اسٹورز مالکان اصل لائسنس ہولڈر کو بلا کرمحکمہ صحت کی چیکنگ کرنے والی ٹیم کے سامنے پیش کرتے ہیں اور اُسے اسٹور کا مالک شو کیا جاتا ہے اسی طرح محکمہ صحت کے کئی ملازمین بھی میڈیکل اسٹورز کھولے بیٹھے ہیں اور ڈسپنسرز حضرات MBBSڈاکٹروں کے فرائض سر انجام دیتے ہوئے مریضوں کو چیک کرتے ہوئے اُن کے زندگیوں کے ساتھ تجربات کرنے میں مصروف ہیں ایک اور انکشاف کے مطابق چناری میں ایک ایسی لیبارٹری موجود ہے جس پر کم عمر لڑکی جس کے پاس لیب ٹیکنیشن کا ڈپلومہ بھی نہیں ہے لیب ٹیکنیشن بنی بیٹھی ہے اور مریضوں کے لیئے جانے والے ٹیسٹوں اُلٹی پلٹی رپوٹس بناکر مریضوں کو ذہنی مریض بنانے میں مصروف ہے دریں اثنا ء چیف ڈرگ انسپکٹرکئی مرتبہ چناری میں میڈیکل اسٹورز پر چھاپے مار چکے ہیں مگر حیران کن طور پر ایسے گھناؤنے کاروبار میں ملوث افراد پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا عوامی حلقوں کا کہنا ہے کے محکمہ صحت اس خطرناک معاملہ میں سنجیدگی اختیار کرتے ہوئے ان افراد کے خلاف قانونی کاروائی کرے اور فل فور ایسے میڈیکل اسٹورز اور لیبارٹریز کو سیل کرتے ہوئے ان افراد کے خلاف مقدمات قائم کرے تاکہ غریب عوام کی زندگیوں کے ساتھ کھیلنے والوں کا قلعہ قمع ہو سکے۔