امریکا میں دماغی معذور شخص کوسپریم کورٹ کی جانب سے اپیل مسترد کیے جانے پر سزائے موت دیدی گئی

جمعرات 19 مارچ 2015 12:12

امریکا میں دماغی معذور شخص کوسپریم کورٹ کی جانب سے اپیل مسترد کیے جانے ..

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19مارچ۔2015ء )امریکہ میں 74 سالہ دماغی معذورشخص کو سپریم کورٹ کی جانب سے آخری اپیل مسترد کیے جانے کے بعد سزائے موت دیدیگئی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق مسوری میں ایک 74 سالہ دماغی معذور شخص کو سپریم کورٹ کی جانب سے آخری اپیل مسترد کیے جانے کے بعد سزائے موت دے دی گئی۔جیل انتظامیہ کے مطابق سیسل کلیٹن نامی شخص کو مقامی وقت کے مطابق رات نو بجے کے بعد زہر کا انجیکشن لگا کر موت کی سزا پر عمل کیا گیا۔

(جاری ہے)

سیسل کلیٹن کو 1972 میں ایک دفتری حادثے میں انجری کا سامنا ہوا تھا جس کے بعد اس کی دماغی سرجری بھی ہوئی۔مگر عدالت نے مجرم کی یہ دلیل مسترد کردی تھی کہ دماغی نااہلی کے باعث اسے سزائے موت نہیں دی جاسکتی۔وکلائے صفائی الزبتھ کارلی اور پیٹ کارٹر کے مطابق کلیٹن کا رویہ سرجری کے بعد بدل گیا تھا کیونکہ سر میں لکڑی کا ایک ٹکڑا گھسنے کے باعث دماغ سے اہم حصہ نکال دیا گیا تھا۔اس کے بعد 32 سال کی عمر میں وہ دماغی ہذیان، ڈپریشن، شیز و فرینیا اور پرتشدد رویے کا شکار ہوگیا۔وکلاء کے مطابق اسی کے دورے کے دوران اس نے 1996 میں گھریلو تشدد کی ایک کال پر آنے والے ڈپٹی شیرف کو اس نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔