ڈاکٹرز کی پرائیویٹ پریکٹس کیس ، سپریم کورٹ نے سمری کو ایجنڈے کا حصہ بنانے کیلئے وزارت صحت کو تین ہفتوں کا وقت دیدیا

پیر 6 اگست 2007 18:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6اگست۔2007ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈاکٹرز کی پرائیویٹ پریکٹس کیس میں وزارت صحت کو کابینہ کمیٹی کو پیش کردہ سمری کو بحث کیلئے ایجنڈے کا حصہ بنانے کے لئے 3 ہفتوں کا وقت دے دیا ہے۔ جبکہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اس بات پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے ڈاکٹرز کی پرائیویٹ پریکٹس کے حوالے سے ابھی تک پالیسی کیوں نہیں بنائی ہے۔

یورپ سمیت دوسرے ممالک میں ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس پرپابندی ہے جبکہ پاکستان واحد ملک ہے جس میں ابھی تک اس حوالے سے کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی ہے۔ آغا خان یونیورسٹی اور سی ایم ایچ کے ڈاکٹرز کے لئے پالیسی بنائی گئی ہے او راگر ڈاکٹرز پرائیویٹ پریکٹس کرتے ہیں توا س کا ایک حصہ حکومت کو دیتے ہیں ۔

(جاری ہے)

پالیسی کو فائنل کرائیں ڈاکٹرز کی پرائیویٹ پریکٹس کو ریگولائز کیا جائے ۔

انہوں نے یہ ریمارکس سوموار کے روز چکوال کے اظہر عباس نامی شخص کی درخواست پر لئے گے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ادا کئے ہیں۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر منہاج السراب اور ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ محمد ارشاد عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس کے حوالے سے وزارت صحت نے ایک سمری بنا کرکابینہ کمیٹی کو بھیجوا دی ہے پچھلی بار وہ ایجنڈے میں شامل تھی تاہم بعض ناگزیر وجوہات کی وجہ سے اس پر بحث نہ ہو سکی تھی۔

مذید وقت دیا جائے 7 تجاویز سمری میں شامل کی گئی ہیں ایک تو پمز کے ڈاکٹروں کی طرح پالیسی بنائی جائے۔ فنڈز کیلئے الگ اکاؤنٹ کھولنے کی اجازت دی جائے ، فیس کا ایک معیار مقرر کیا جائے تاکہ غریب لوگوں کو نقصان نہ ہو اس پر عدالت نے انہیں ہدایت کی کہ وہ اگلی کابینہ کمیٹی کی میٹنگ میں اس سمری کو ایجنڈے میں شال کرائیں اور ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس کے حوالے سے پالیسی کو حتمی شکل دیں مزید سماعت 3ہفتوں کے بعد ہو گی۔

متعلقہ عنوان :