سرزمین حرمین شریفین کے چپے چپے کا دفاع عالم اسلام پر فرض ہے ، پاکستانی حکومت اور عسکری قیادت کی جانب سے سعودی عرب کے دفاع کیلئے بھرپور کردار اد اکرنے کا اعلان خوش آئند ہے، بعض جماعتیں کی مخالفانہ بیان بازی سے اتحادویکجہتی کاماحول متاثر ہورہا ہے، حکومت یمن میں پھنسے پاکستانیوں کے انخلاء کے لیے فوری طور پر اقدامات کرے،

جماعة الدعوة سے تعلق رکھنے والے جید علماء کرام اور خطباء کا مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر رد عمل کا اظہار

ہفتہ 28 مارچ 2015 19:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28مارچ2015ء) جماعة الدعوة سے تعلق رکھنے والے جید علماء کرام اور خطباء نے کہا ہے کہ سرزمین حرمین شریفین کے چپے چپے کا دفاع عالم اسلام پر فرض ہے ، پاکستانی حکومت اور عسکری قیادت کی جانب سے سعودی عرب کے دفاع کیلئے بھرپور کردار اد اکرنے کا اعلان بہت خوش آئند ہے، دکھ اس بات کا ہے کہ پاکستان کے اندر بعض جماعتیں مخالفانہ بیان بازی کر رہی ہیں جس سے اتحادویکجہتی کاماحول متاثر ہورہا ہے، حکومت یمن میں پھنسے پاکستانیوں کے انخلاء کے لیے فوری طور پر اقدامات کرے۔

ہفتہ کو جامع حدیبیہ کے منتظم مولانا سعید طیب بھٹوی ، مرکز قباء کے دارالافتاء کے سربراہ مفتی عبدالباسط، جامع مسجد دارالسلام آئی ٹن کے خطیب مفتی محمد یوسف، جامع مسجد علی المرتضی کے خطیب قاری کلیم اللہ، جامع مسجد تقویٰ کے خطیب مولانا یوسف غفاری، معروف دینی سکالر ڈاکٹر سیف اللہ عسکری و دیگر نے اپنے علیحدہ علیحدہ بیان میں کہا کہ حرمین الشریفین کے تحفظ کے مسئلہ پر ہمیں ہر قسم کے ذاتی و سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر سوچنا چاہیے ۔

(جاری ہے)

یہ ہمارے ایمان اور عقیدے کا مسئلہ ہے۔انہوں نے کہاکہ افسوسناک امر یہ ہے کہ اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے مایوس کن رویہ دیکھنے میں آرہا ہے۔یہ مسئلہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔امریکہ بظاہر سعودی عرب کے حق میں بیانات دے رہا ہے مگر یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ یمن میں باغیوں کو اسلحہ و امداد امریکہ اوریہودیوں کی طرف سے دی جارہی ہے۔آجکل جنگوں کا انداز بدل چکا ہے۔

صلیبی و یہودی مسلم ملکوں میں پراکسی وار لڑ رہے ہیں۔مسلم ملکوں میں افراتفری و انتشار پیدا اور بغاوت کی تحریکیں کھڑی کی جاتی ہیں۔ اس وقت یمن اس کی زندہ مثال ہے۔ مولانا سعید طیب بھٹوی نے کہاکہ ہم اس وقت تک صحیح مسلمان نہیں ہو سکتے جب تک حرمین الشریفین ہمیں اپنی جان و مال سے زیادہ عزیز نہ ہو۔میدانوں میں مار کھانے کے بعد جس طرح پاکستان میں تخریب کاری و دہشت گردی کو پروان چڑھایا گیا اسی طرح سعودی عرب بھی اللہ کے دشمنوں کو بہت کھٹکتا ہے۔

سازش کے طور پر ایک طرف عراق سعودی عرب کی سرحد پر بڑ افتنہ کھڑا کیا گیا‘ داعش کے نام سے عراق اور شام میں فتنے پروان چڑھائے گئے تو دوسری جانب یمن میں حوثیوں کی پشت پناہی کر کے مسلمانوں کے مقدسات کو نقصانات سے دوچار کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔مفتی عبدالباسط نے کہا کہ حرمین شریفین کے تحفظ کے لئے وکلاء بھی جانیں قربان کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔

حرمین کے ساتھ کل بھی ایمان اور اسلام کا رشتہ تھا‘آج بھی قائم ہے اوران شاء اللہ کل بھی رہے گا۔ مفتی محمد یوسف نے کہا کہ حکومت پاکستان نے قوم کی امنگوں کے مطابق سعودی عرب کی مددوحمایت کا بہترین فیصلہ کیاہے ہم اس کی تائید کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عرب ممالک کے اتحاد کے سربراہ شاہ سلمان کو یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان کا بچہ بچہ حرمین الشریفین کے تحفظ کے لئے تیار ہے۔

مولانا یوسف غفاری حرمین شریفین کے گرد گھیرا تنگ کرنے سے عالم اسلام کے جذبات مجروح ہوں گے۔ مسلمانوں کو نظریاتی تقسیم کی راہ پر ڈالنا کسی صورت درست نہیں ہے۔ یمن کا بحران مسلم حکمرانوں سے دانشمندانہ اقدامات کا تقاضہ کر رہا ہے ڈاکٹر سیف اللہ عسکری و دیگرنے کہا کہ کستان سمیت پوری مسلم امہ کو اپنے ملکوں سے زیادہ حرمین الشریفین کی فکرکرنی چاہیے اورسب اختلافات ختم کر کے کلمہ طیبہ کی بنیادپر متحدہوکرسعودی عرب کے دفاع کے لئے کردار ادا کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ ہم سعودی عرب کے خلاف کسی بھی قسم کی جارحیت برداشت کرنے کو تیار نہیں ہیں۔سعودی عرب کے حوالہ سے مخالفانہ بیان بازی کرنے والوں کواس مسئلہ کی حساسیت کو سمجھنا چاہئے ۔صر ف ذاتی مفادات اور اندرونی جھگڑوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اختلافات کا کوئی جواز نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :