سنگھ پریوار بھارتی مسلمانوں کیخلاف دہشت گردی کی روش ترک کرے،بھارتی رکن پارلیمنٹ

آگ برساؤ گے تو آنچ آپ تک بھی آئے گی، شارلی ہیبدو پر دہشت گردی سے نئے خیالات نے جنم لینا شروع کر دیا ہے، سنگھ پریوار جتنی جلد یہ بات سمجھ لے گا یہ اس کے اور پورے ملک کے حق میں بہتر ہو گا،ہندو طبقہ بھی دہشت گردی کیخلاف سینہ تانے کھڑا ہے،سلطان احمد

اتوار 29 مارچ 2015 13:05

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29مارچ۔2015ء) بھارتی رکن پارلیمنٹ سلطان احمد نے دنیا بھر میں مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی بھر پور مذمت کر تے ہوئے کہا ہے کہ دنیا دوسری دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے ساتھ پہلی دہشت گردی کو بھی بند کر کے مسلمانوں کے ساتھ انصاف کے تقاضہ کو بھی پورا کرئے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں بھی سنگھ پریوار یہ بات جتنی جلد سمجھ لے یہ اس کے اور پورے ملک کے حق میں بہتر ہو گا، کیونکہ سنگھ پریوار نے ملک کی آزادی کے بعد سے تا حال جو دہشت گردی چلا رکھی ہے وہ ملک کی یکجہیتی اور سلا متی پر کاری ضرب ہے جس کا اشارہ صرف ہندوستانی مسلمان ہی نہیں بلکہ دیش کا بہت بڑا ہندو طبقہ بھی دے رہا ہے اور ان کی دہشت گردی کے خلاف سینہ تانے کھڑا ہے جو ہندوستان کے مظلوم مسلمانوں کیلئے باعث اطمینان ہے ْ اس لئے ابھی تنہا مسلمان ہی سنگھ پریوار کے مقابل نہیں ہے بلکہ سیکولر ہندو بھائیوں کے شانہ بشانہ دوسری دہشت گردی کے ساتھ پہلی دہشت گردی سے بھی نبرد آزما ہے ۔

(جاری ہے)

اس لئے خوف کی کوئی وجہ نہیں ہے ۔ ایک ممتاز بھارتی ادبی مجلہ میں شائع اپنے ایک مضمون"دنیااب آ پ کی بات سنے گی" کے عنوان سے انہوں نے کہا ہے کہ فرانس کے طنزیہ جریدے شارلی ہیبدو پر دہشت گردی سے نئے خیالات نے جنم لینا شروع کر دیا ہے۔انہوں نے لکھا ہے کہ مسلمانوں کے تعلق سے گونگی ،بہری دنیا فرانس کی راجدھانی پیرس میں ہونے والی دہشت گردی کے بعد اب بولنے لگی ہے اور یوروپی یونین کے ساتھ اس اصول کی قائل نظر آنے لگی ہے کہ جیئو اورجینے دو۔

خود محفوظ رہنے کیلئیے دوسروں کو غیر محفوظ نہیں بنایا جا سکتا۔ دوسروں کی لاشوں کے پشتے نہیں لگائے جا سکتے۔ سلطان احمد نے یہ ضروری ہے کہ دنیا آئینہ سے سے منعکس ہو کر نکلنے والی سچائی کے پیغام کو سمجھیاور اس پر عمل کرئے کیونکہ دنیا کے دہشت گرد ی کے طرز فکر میں جو عدم توازن ہے اس سے دنیا میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ دنیا چین کا سانس نہیں لے سکتی تو سکون سے جی بھی نہیں سکتی۔

امنے ملک ،اپنی زبان، اپنی قافت کی خیر چاہنے والوں کو دوسرے ممالک ، دوسری اقوام، ان کی زبانوں کو بھی مساوی تحفظ دینے کی بات تسلیم کرنی پڑے گی۔ورنہ ظاہر ہے کہ نفرت کی کوکھ سے نفرت ہی جنم لیتی ہے تو تشدد، جنگ اور دہشت گردی کی کوکھ سے تشدد، جنگ، اور دہشت گردی ہی جنم لے گی۔اسے کوئی نہیں روک سکتا۔ ہر عمل کا رد عمل ہے۔ یہ اور بات ہے کہ عمل سے ہزاروں مارے جائیں تو رد عمل سے محض چند درجن افراد۔انہوں نے خبردار کیا آگ برساؤ گے تو آنچ آپ تک بھی آئے گی، چاہئے وہ چند لپٹوں کی ہی شکل میں ہی کیوں نہ ہو۔