عالمی بینک غربت کے خاتمے کیلئے پاکستان کی مدد جاری رکھے گا، موجودہ حکومت کی معاشی ترقی کی کوششیں لائق تحسین ہیں، ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار قابل اطمینان ہے، عالمی بینک کے صدر پاکستان میں پولیو کے مکمل خاتمے کے خواہشمند ہیں، پاکستان جی ڈی پی کے مقابلے میں ٹیکس کی شرح بڑھانے کیلئے مزید کام کرے

عالمی بینک کی نائب صدر برائے جنوبی ایشیاء رینے ڈکسن کی وزیر خزانہ سے ملاقات میں گفتگو عالمی بینک کا داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ، کاسا 1000اور ترقیاتی منصوبوں کیلئے ایک ارب ڈالر کی فراہمی کا فیصلہ خوش آئند ہے، اسحا ق ڈار

جمعرات 2 اپریل 2015 23:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔02 اپریل۔2015ء) عالمی بینک کی نائب صدر برائے جنوبی ایشیاء رینے ڈکسن نے کہا ہے کہ عالمی بینک غربت کے خاتمے کیلئے پاکستان کی مدد جاری رکھے گا، موجودہ حکومت کی جانب سے معاشی ترقی کی کوششیں لائق تحسین اور عالمی بینک کی مالی معاونت سے شروع کئے گئے ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار قابل اطمینان ہے، عالمی بینک کے صدر سری ملیانی پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے خواہشمند ہیں، پاکستان کو جی ڈی پی کے مقابلے میں ٹیکس کی شرح بڑھانے کیلئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ڈی پیز کی واپسی کیلئے عالمی بینک کی جانب سے 7.5کروڑ ڈالر کی فراہمی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ، کاسا 1000اور ترقیاتی منصوبوں کیلئے ایک ارب ڈالر کی فراہمی کا فیصلہ خوش آئند ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو عالمی بینک کی نائب صدر برائے جنوبی ایشیاء رینے ڈکسن نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے ملاقات کی، جس میں انہوں نے پاکستان میں غربت کے خاتمے اور ترقی کیلئے عالمی بینک کے ویژن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی بینک معاشی استحکام و ترقی کیلئے پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ علاوہ ازیں دوران ملاقات عالمی بینک کے مالی تعاون سے شروع کئے گئے ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار کا جائزہ لیا گیا، جس پرعالمی بینک کی نائب صدر نے اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت کی پاکستان میں معیشت کی بہتری کیلئے کوششیں لائق تحسین ہیں۔

اس موقع پر رینے ڈکسن نے پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے حوالے سے عالمی بینک کے صدر سری ملیانی کا پیغام بھی وزیر خزانہ کو پہنچایا۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے عالمی بینک کے صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ 6 جائزہ مذاکرات کامیابی سے مکمل کئے، عالمی مارکیٹ میں یورو بانڈز اور اسلامی سکوک بانڈز کامیابی سے لانچ کئے جبکہ اس کے نتیجے میں پاکستان ایک مرتبہ پھر آئی بی آرڈ کی کا ممبر بننے میں کامیاب ہوا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ دوبارہ مستحکم سے مثبت کر دی ہے جو کہ بڑی کامیابی ہے جبکہ موجودہ حکومت کی ترجیحات فور ایز پروگرام ہے، جس میں معیشت کی بہتری، توانائی بحران کا خاتمہ، تعلیم کا فروغ اور دہشت گردی کا خاتمہ ہے جبکہ اس کے نتیجے میں پاکستان عالمی بینک کی کنٹری پارٹنر شپ اسٹریٹیجی کا حصہ بنا۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب کے متاثرین کی گھروں کو واپسی کیلئے 1.7 ارب ڈالر درکار ہیں مگر اس کے باوجود ہم عالمی بینک کی جانب سے 7.5کروڑ ڈالر کی فراہمی پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ داسو ہائیڈرو پاور منصوبے، کاسا 1000اور ترقیاتی منصوبوں کیلئے ایک ارب ڈالر کے سستے قرضے کی فراہمی پر بھی عالمی بینک کے شکر گزار ہیں۔ عالمی بینک کی صدر کے جی ڈی پی کے مقابلے میں ٹیکس کی شرح بڑھانے کے حوالے سے سوال پر وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے تین سالہ پالیسی کے تحت امتیازی رعائتی ایس آر اوز کے خاتمے کی حکمت عملی پر کام شروع کر دیا ہے جبکہ اس کے جلد ہی مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔(اح+را)