بدامنی اور لاقانونیت نے صوبے کی عوام کو ذہنی مریض بنادیا ہے ،مولانا عبدالواسع

امن کے دعویدار حکومت بدستورامن کا لاپ آلاگ رہی ہے ، پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر بلوچستان اسمبلی

پیر 13 اپریل 2015 22:23

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13 اپریل۔2015ء ) جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ بدامنی اور لاقانونیت نے صوبے کی عوام کو ذہنی مریض بنادیا ہے یہ کس طرح کا امن ہے کہ تربت میں 20نہتے مزدوروں کو بے دردی سے قتل کیاجاتا ہے لیکن امن کے دعویدار حکومت بدستورامن کا لاپ آلاگ رہی ہے دوسروں کی لاشوں کے سراہنے بیٹھ کر سیاست کرنے والے بتائے کہ کیا ان کے پاس اب بھی اقتدار میں رہنے کا اخلاقی جواز ہیں ۔

(جاری ہے)

یہ بات انہوں نے گزشتہ روز ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی‘انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر مالک کی شعلہ بیان وزراء اس واقعہ کے بعد کیا موقف رکھتے ہیں اسمبلی فلور پر صوبائی حکومت کے بعض شعلہ بیان ارکان جس کا انداز بیان دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ وہ صرف گفتار کے ہی نہیں بلکہ کردار کے بھی غازی ہے لیکن تربت کے اس دلخراش واقعہ نے جہاں قوم کو رنجیدہ کردیا وہی پر قوم کے سامنے ان کے کردار کو سامنے لاکر کھڑا کردیا ہے کہ یہ کردار کے نہیں بلکہ گفتار کے غازی ہے اور ہمیشہ اپنے گفتار کے ذریعے عوام کو ورغلا کر سیاست کی اور یہ بات بھی ثابت ہو گئی ہے کہ گفتار کے غازیوں کو دراصل صوبے اور صوبے کی عوام سے نہیں ہمدردی نہیں بلکہ اس طرز سیاست میں اپنے مقاصد کو دوام دی ہے انہوں نے کہا کہ جس طرح ہر اسمبلی اجلاس میں جب امن کی بات شروع ہو تی ہے رئیسانی حکومت سے موجودہ حکومت کود کو ایک فعال حکومت کے طور پر پیش کرتی ہے لیکن ضروری سمجھتے ہیں کہ ان کو ایک اسی طرح کا واقعہ جس میں بھی بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنایاگیا تھا کی پاداش میں اس وقت کے ڈپٹی کمشنر کو صوبائی حکومت نے معطل کردیاتھا لیکن موجودہ حکومت نے اس سلسلے میں مکمل چپ کا روزہ رکھا ہوا ہے اور یہ بات بتانے میں اب تک ناکام ہے کہ اس واقعہ کی ذمہ داری انتظامیہ کے کس آفیسر پر عائد کی جاتی ہے جس کی وجہ سے یہ واقعہ رونما ہوا ہے اب تک کیوں کسی اعلیٰ آفیسر کو معطل یا پھر ان کیخلاف کارروائی عمل میں لانے سے حکومت کیوں کترارہی ہے مخصوص لیویز کے چند سپاہی کو تو معطل کردیا گیا ہے لیکن ضلع کے ذمہ داروں کو مکمل تحفظ دیاگیا ہے لیویز سپاہیوں کو حالات وواقعات میں تبدیلی رونما ہوتے ہی ضلع کی سطح پر بحال کردیا جائیگا جس کا متعلقہ انتظامیہ کے سواء کسی بھی شخص کو معلوم نہیں ہوگا جبکہ اگر اعلیٰ آفیسر کو ایس اینڈ جی ڈی کے ذریعے معطل کردیا جاتا ہے تو یقینا صوبے کی سطح پر ہر شخص کو ان کی بحالی اور سزا کا علم ہوتا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اس معاملے سنجیدہ بنیادوں پر حل کرنے سے گریز کررہی ہے۔