افغانستان کے ایران سے سستا سیمنٹ درآمد کرنے سے سیمنٹ کی برآمد میں کمی ہوئی ، افغانستان کو ہماری برآمدات کا حجم کم ہوا، پاکستان اور افغانستان کے مابین ترجیحی تجارتی معاہدہ زیر غور ہے ، وزیر تجارت مذاکرات کیلئے کابل روانہ ہو گئے، رواں مالی سال کے دوران اسلام آباد کے ہسپتالوں میں مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کیلئے 53کروڑ روپے مختص کئے ، وفاقی تعلیمی اداروں کے 90ہزار طلباء و طالبات کو 9ارب روپے سے زائد کی مفت کتابیں فراہم کی گئیں، اسلام آباد میں 10 کچی آبادیاں موجود ہیں، شکریہ پڑیاں کے قریب پریڈ گراؤنڈ کیلئے کوئی درخت نہیں کاٹا گیا،پرانے پاور پلانٹس کی کارکردگی معیار 38.6فیصد، نئے پاور پلانٹس کا 51.2فیصد ہے

وزرا مملکت بلیغ الرحمان ، بیرسٹر عثمان ابراہیم اور شیخ آفتاب احمدکے سینیٹ میں ارکان کے سوالوں کے جواب

منگل 14 اپریل 2015 16:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 اپریل۔2015ء) حکومت کی جانب سے سینیٹ کوبتایاگیا کہ فغانستان کی جانب سے ایران سے سستا سیمنٹ درآمد کرنے کی وجہ سے پاکستان کی افغانستان کو سیمنٹ کی برآمد میں کمی واقع ہوئی ہے، جس کی وجہ سے افغانستان کو ہماری برآمدات کا حجم کم ہوا، پاکستان اور افغانستان کے مابین ترجیحی تجارتی معاہدہ زیر غور ہے جبکہ وزیر تجارت اس حوالے سے مذاکرات کیلئے کابل کے دورے پر روانہ ہو گئے ہیں، رواں مالی سال کے دوران حکومت نے اسلام آباد کے ہسپتالوں میں مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کیلئے 53کروڑ روپے مختص کئے جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران وفاقی تعلیمی اداروں کے 90ہزار طلباء و طالبات کو 9ارب روپے سے زائد کی مفت کتابیں فراہم کی گئیں، اسلام آباد میں 10 کچی آبادیاں موجود ہیں، شکریہ پڑیاں کے قریب پریڈ گراؤنڈ کیلئے کوئی درخواست نہیں کاٹا گیا، نجی پاور پلانٹس کا فیول ایفی شنسی ٹیسٹ کیا جاتا ہے، پرانے پاور پلانٹس کی کارکردگی معیار 38.6فیصد جبکہ نئے پاور پلانٹس کا 51.2فیصد ہے۔

(جاری ہے)

منگل کوسینیٹ میں وزیر مملکت برائے کیپیٹل ایڈمنسٹریشن بیرسٹر عثمان ابراہیم نے سینیٹر نزہت صادق کے سوال کے جواب میں ایوان بالا میں بیان کیا کہ حکومت نے پمز اور پولی کلینک ہسپتالوں میں مریضوں کو صحت کی بہتر سہولیات کی فراہمی کیلئے متعدد اقدامات کئے گئے ہیں جن میں پولی کلینک ہسپتال کیلئے حکومت نے مشینری و دیگر سازو سامان کی خریداری کیلئے 3کروڑ 20لاکھ روپے مختص کئے ہیں۔

حکومت نے ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی بھرتویں پر عائد پابندی ہٹا دی ہے، رواں مالی سال کے دوران حکومت نے مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کیلئے 53 کروڑ روپے مختص کئے ہیں جبکہ پولی کلینک ہسپتال کی توسیع کیلئے 2.54 ایکڑ زمین مختص کی گئی ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر کے ضمنی سوال پر وزیر مملکت نے کہا کہ پولی کلینک ہسپتال کی توسیع کیلئے ارجنٹینا پارک کا صرف ایک تہائی حصہ مختص کیا گیا جبکہ پورا پارک تفویض کرنے کی اطلاعات درست نہیں۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر کے ایک اور سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے برائے کابینہ ڈویژن شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ شکرپڑیاں کے قریب نئے پریڈ گراؤنڈ کیلئے 1826 درخت 2007-08ء میں کاٹے گئے تھے جبکہ ابھی بالکل چھوٹے درخت کاٹے گئے ہیں، وہ جنگلی شہتوت تھے جبکہ ان کی جگہ پر 3860 نئے درخت لگائے جا رہے ہیں جن کے اوپر 20لاکھ 39ہزار 940روپے لاگت آئے گی۔

سینیٹر عثمان سیف اللہ کے سوال پر انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کیلئے فیول ایفیشنسی ٹیسٹ کیا جا رہا ہے، پرانے نجی پاور پلانٹ کی کارکردگی کا معیار 38.6فیصد تھا جبکہ نئے پاور پلانٹس کی کارکردگی کا معیار45فیصد اور 51.2فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ سینیٹر نعمان وزیر کے ضمنی سوال پر چیئرمین سینیٹ نے وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد کو ہدایت کی کہ آئی ی پیز کے فیول ایفی شنسی ٹیسٹوں کی تاریخوں بارے معزز سینیٹر کو آگاہ کر دیں۔

مزید برآں شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ میں نے کنفرم کیا ہے کہ سی ڈی اے نے 2015 میں شکرپڑیاں کے قریب کوئی درخت نہیں کاٹا۔ سینیٹر کرنل(ر) طاہر حسین مشہدی کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت کیڈ عثمان ابراہیم نے کہا کہ مالی سال 2013-14 کے دوران وفاقی تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کو مفت کتابوں کی فراہمی کیلئے 9 ارب 6 کروڑ 80 لاکھ روپے مختص کئے گئے ہیں۔

سینیٹر سعید غنی کے ضمنی سوال پر انہوں نے کہا کہ مالی سال 2013-14 کے دوران مفت کتابوں کیلئے مختص پانچ فیصد رقم خرچ کی گئی جبکہ رواں مالی سال کے بجٹ میں اس مد میں 17ارب 54 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ سینیٹر خوش بخت شجاعت کے ضمنی سوال پر عثمان ابراہیم نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران 90 ہزار سے طلبہ و طالبات کو مفت کتابیں فراہم کی گئیں۔ سینیٹر عثمان سیف اللہ کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے کابینہ ڈویژن شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ اسلام آباد میں 10 کچی آبادیاں موجود ہیں جہاں لوگ آباؤ اجداد سے رہتے چلے آ رہے ہیں، انہیں ریگولرائز کرنے کیلئے چیف کمشنر اسلام آباد کی سربراہی میں کمیٹی بنئای گئی ہے۔

سینیٹر میاں عتیق کے ضمنی سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کچی آبادیوں کو مسمار کرنے کی کوشش کرے تو وہاں کے رہائشی عدالت میں جا کر سٹے آرڈر لے لیتے ہیں۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کسوال کیا کہ اسلام آباد میں کچی آبادیوں کے خاتمے کیلئے کتنے فنڈز درکار ہیں اور کتنی زمین چاہیے، جس کا وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد جواب نہ دے سکے۔ چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے وزیر مملکت کو ہدایت کی کہ ارکان کے سوالوں کے جوابات میں ایسے جواز پیش کیا کریں جن کے ضمنی جوابات آپ کے پاس موجود ہوں۔

سینیٹر کرنل(ر) طاہر حسین مشہدی کے سوال کے جوا بمیں وزیر مملکت برائے تعلیم و تربیت بلیغ الرحمان نے وزیر تجارت کی جانب سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین کوئی دوطرفہ تجارتی معاہدہ موجود نہیں جبکہ مالی سال 2009-10ء کے دوران دونوں ملکوں کی باہمی تجارت کا حجم 1.711 ارب ڈالر،2010-11ء میں 2.509 ارب ڈالر،2011-12ء میں 2.449ارب ڈالر 2012-13ء ء میں 2.354 ارب ڈالر جبکہ مالی سال 2013-14ء میں 2.030 ارب ڈالر رہا۔

ایک ضمنی سوال پر وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین ایک ترجیحی تجارتی معاہدہ زیر غور ہے جس کیلئے وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر کابل کے دورے پر گئے ہوئے ہیں جبکہ کچھ عرصہ سے پاک افغان سرحد پر اسمگلنگ میں بھی کمی آئی ہے۔ سینیٹر طلحہ محمود کے ضمنی سوال پر وزیر مملکت نے کہا کہ افغانستان نے کچھ عرصہ سے ایران سے سیمنٹ درآمد کرنا شروع کر دیا، جو سستی ہے اور اسی وجہ سے افغانستان کی پاکستانی برآمد میں کمی آئی ہے۔

سینیٹر نعمان وزیر کے ضمنی سوال کے جواب میں وزیر مملکت بلیغ الرحمان نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پاک افغان سرحد پر اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کی وجہ سے اسمگلنگ میں کافی کمی آئی ہے۔ وقفہ سوالات کے اختتام پر چیئرمین رضا ربانی نے کہا کہ آج کے وقفہ سوالات کے دوران گریڈ 20 کے 6افسران کی گیلری میں موجودگی قابل ستائش ہے، تاہم سوالات جمع کرانے والے سینیٹروں کو بھی ایوان میں موجود ہونا چاہیے۔