پشاور، ڈاکٹر ایسوسی ایشن نے بائیومیٹرک سسٹم اور مانیٹرنگ یونٹ کو مسترد کرتے ہوئے احتجاج کی دھمکی دیدی

ڈاکٹروں کی ہڑتالوں کے باعث مریضوں کو مشکلات کاسامنا،احتجاج کرنیوالے ڈاکٹرز کیخلاف سخت کاروائی کی جائے،مریض اورشہریوں کامطالبہ

جمعہ 17 اپریل 2015 21:47

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17اپریل۔2015ء) پشاور کے تینوں تدریسی ہسپتالوں کے ڈاکٹر ایسوسی ایشن نے بائیومیٹرک سسٹم اور مانیٹرنگ یونٹ کو مسترد کرتے ہوئے اس پر عملدرآمد کو ناممکن قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ صوبائی حکومت کا یہ اقدام 1973ء کے آئین کے برعکس ہے۔گزشتہ روز پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر رضوان ‘ ڈاکٹر قاضی امجداور عامر تاج سمیت دیگر نے کہا کہ جب ہیلتھ ایکٹ لایا جا رہا تھا تو ڈاکٹروں نے احتجاج کیا جس پر حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ کوئی بھی قانون سازی کرنے سے قبل متعلقہ سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے گا لیکن حکومت نے اپنے وعدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بائیو میٹرک سسٹم اور آزاد مانیٹرنگ یونٹ کے قیام کے فیصلے کے دوران ڈاکٹروں کو اعتماد میں نہیں لیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جو ڈاکٹر شفٹ کے علاوہ فل ٹائم آن ڈیوٹی ہوتے ہیں ان کے لئے بائیو میٹرک سسٹم پر چلنا ناممکن ہے ۔ آئین کے مطابق گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے افسران حاضری نہیں لگائیں گے اس لئے یہ ایکٹ آئین کے خلاف ہے اور ڈاکٹر اسے مسترد کرتے ہیں ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بائیو میٹرک اور آزاد مانیٹرنگ یونٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کر کے ڈاکٹرز کو اعتماد میں لیا جائے اور ڈاکٹروں کے لئے سروس سٹرکچر بنایا جائے ۔

انہوں نے دھمکی دی کہ اگر ایک ہفتے میں ڈاکٹروں کے مطالبات پورے نہیں کئے گئے تو بھرپور احتجاج کردینگے اور اگر ضرورت پڑی تو استعفیٰ بھی دینگے۔ واضح رہے کہ ڈاکٹرزایسوسی ایشن کی جانب سے ہڑتالوں کے باعث ہسپتال میں آئے مریضوں کوشدیدمشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے ،شہریوں نے حکومت سے پرزورمطالبہ کیا ہے کہ ہڑتال اوراحتجاج کرنیوالے ڈاکٹروں کے سخت سے سخت کاروائی کی جائے اورعوام کوسہولیات فراہم کیاجائے۔

متعلقہ عنوان :