کوئٹہ،خسرہ ویکسین ہرگز خطرناک نہیں والدین تحفظات کا شکار نہ ہوں، ڈاکٹر بشیر ابڑو

موذی مرض سے بچوں کو بچانے کا واحد حل ویکسی نیشن ہے ، ری ایکشن ہونے پر فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں اب تک صوبے میں لاکھوں بچوں کی ویکسی نیشن ہوچکی ، والدین خود پر خوف طاری نہ کیا جائے

منگل 21 اپریل 2015 21:47

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 21اپریل۔2015ء) پاکستان پیڈیا ٹرکس ایسوسی ایشن کے صوبائی صدر اور ماہر امراض اطفال ڈاکٹر بشیر احمد ابڑو ، نائب صدر ڈاکٹر عطاء اﷲ بزنجو، جنرل سیکرٹری ڈاکٹر طاہر زہری نے کہا ہے کہ صوبے میں خسرہ سے بچاؤ کی جاری مہم کو زور و شور سے جاری رکھا جائے والدین کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ تمام ویکسین بشمول خسرہ سے بچاؤ کی جاری ویکسین مہم میں تعاون کرکے اپنے بچوں کو خسرہ کی ویکسین لگائیں اور اپنے بچوں کو بیماریوں سے محفوظ کریں۔

انہوں نے زور دیا کہ کچھ حلقے اس ویکسین مہم کی مخالفت کررہے ہیں جن کو اس بیماری سے پیدا ہونے والی تباہ کاریوں سے نا واقفیت ہے ان ماہرین اطفال نے واضح کیا کہ تمام ادویات سے معمولی سے لے کر غیر معمولی مضر اثرات ممکن ہوسکتے ہیں جس کا مطلب ہرگز یہ نہ لیا جائے کہ اپنے بچوں کو ویکسین ہی نہ کرائی جائے۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں خسرہ ویکسین مہم کے دوران قلعہ سیف اﷲ میں بچوں کی ہلاکت ویکسین سے زیادہ اسہال و ہیضہ اور قے کی بیماریوں کی باعث ہوسکتی ہیں تاہم مذکورہ ویکسین سے ممکنہ مضر اثرات کو بھی زیر غور رکھا جائے والدین خسرہ مہم کے دوران بچوں میں کوئی بھی مضر اثرات محسوس کریں تو فوری طور پر قریبی مرکز صحت یا کسی مستند ڈاکٹر سے فوراً رجوع کریں تاکہ بروقت اس کا سدباب کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ خسرہ جیسے موذی مرض سے بچاؤ کا واحد حل ویکسی نیشن ہے والدین کسی بھی قسم کے تحفظات کا شکار ہرگز نہ ہوں اب تک پورے صوبے میں لاکھوں بچوں کی ویکسی نیشن کی جاچکی ہے اگر خدانخواستہ خسرہ ویکسین لگنے کے بعد کسی بچے میں غیر معموملی اثرات نظر آئیں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے مگر خود پر ویکسین کے ری ایکشن کا خوف طاری کرکے اپنے پھول جیسے بچوں کو موذی مرض کے منہ میں ہرگز نہ دھکیلیں۔