دنیامیں سالانہ 500ملین لوگ ملیریا میں مبتلا ‘دس لاکھ ہلاک ہوجاتے ہیں

افسنتین جڑی بوٹی‘ ملیریا کے لیے دنیا بھر میں استعمال ہورہی ہے۔کونسل آف ہربل فزیشنز پاکستان

بدھ 22 اپریل 2015 16:08

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 22اپریل۔2015ء) ملیریا کے خلاف ہربل(یونانی) ادویات زیادہ موثر کردار ادا کرتی ہیں۔ ملیریا دنیا بھر میں ایک بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔دنیا کے غریب ترین لوگ ملیریا سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔دنیامیں ہر سال 500ملین لوگ ملیریا میں مبتلا ہوتے ہیں جن میں سے ایک ملین ہلاک ہوجاتے ہیں نیز ہر 30سیکنڈبعد ایک بچہ ملیریا سے لقمہ اجل بن جاتا ہے ۔

جبکہ وطن عزیزمیں ملیریا سے ہر سال 50 ہزار اموات ہوتی ہیں۔اس امر کا اظہارمرکزی سیکرٹری جنرل کونسل آف ہربل فزیشنزپاکستان اور یونانی میڈیکل آفیسرحکیم قاضی ایم اے خالدنے ہیلتھ پارٹنرڈبلیو ایچ او‘ہیلتھ پاک اور کونسل ہذا کے شعبہ ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے زیر اہتمام ورلڈ ملیریا آگہی مہم کے آغاز پر کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملیریا ایک قدیم مرض ہے اور اس مرض کے علاج کی تحقیق میں نباتات کی ہزاروں اقسام اور ان کے فوائد دریافت ہوئے ا ن معلومات کی روشنی میں ترقی یافتہ ممالک میں بھی ملیریا کے خلاف ہربل ادویات کو زیادہ موثر قرار دیا جاتا ہے ۔

ملیریا کا موجودہ رائج الوقت علاج نباتات سے حاصل کیے گئے قدرتی مرکبات کے زیر اثر ہے ۔اس سلسلے میں 160نباتاتی خاندانوں سے متعلق 1200پودوں میں ملیریا کے خلاف قوت تحرک ‘تحقیق سے ثابت ہوئی ہے۔جن میں سے افسنتین سب سے موثر ہے ۔افسنتین نہایت کڑوی اور کارآمدقدرتی جڑی بوٹی ہے یہ بلوچستان‘ چترال‘ گلگت اور افغانستان میں پانچ سے سات ہزار فٹ کی بلندی پر ہوتی ہے ۔

میڈیکل سائنس میں اس جڑی بوٹی سے بنائی گئی ملیریا کی دوا کانام کوارٹیم ہے جسے نوارٹس کمپنی تیار کر رہی ہے اورملیریا کی نہایت مئوثر دوا ہونے کے باعث اس کی مانگ میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے ڈبلیو ایچ اوکے مطابق اس وقت اس دوا کے کم از کم ایک کروڑ کورس درکارہیں۔افسنتین کی اتنی بڑی مقدار میسر نہ ہونے کے باعث دوا ساز اداروں کو مشکلات پیش آرہی ہیں۔

یونانی میڈیکل آفیسرنے کہا کہ محکمہ زراعت اوردیگر حکومتی ادارے اس ہرب کی دیکھ بھال اور پیداوار میں اضافہ کرکے زرمبادلہ کے حصول میں معاون بن سکتے ہیں۔ افریقہ میں ملیریا کے مرض کے لئے ہزارہا سال پرانی چینی نباتاتی دوا کا استعمال ہورہا ہے۔ ملیریا کی نئی ادویات کی تیاری میں سمندری ہربز کے بھی حوصلہ افزا نتائج ملے ہیں۔حکیم قاضی ایم اے خالدنے مزید کہا کہ نیم کا درخت گزشتہ دو ہزار سال سے دیگر انسانی امراض سمیت ملیریاکے خلاف بھی مستعمل ہے جبکہ اس کا استعمال طب یونانی‘آیورویدک اور ہومیوپیتھک کے علاوہ دنیا کے دیگر طریقہ علاج میں بھی رائج ہے۔

ملیریا اور دیگر امراض سے بچاوٴکیلئے حکومت کی طرف سے ہربل (یونانی) طریقہ علاج کی سرپرستی کے ساتھ ساتھ ہر ممکن اقدامات کی فوری ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :