سپریم کورٹ کا ملک بھر میں فروخت ہونیوالی ادویات کے حوالے سے تفصیلات پر مبنی رپورٹ مرتب کر کے عدالت میں پیش کرنیکا حکم ،وفاقی حکومت ادویات کی قیمتوں کے حوالے سے پالیسی مرتب کرے، عدالت عظمیٰ کی ہدایت

بدھ 22 اگست 2007 20:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔22اگست۔2007ء) ملک بھر میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی تیار کردہ ادویات ڈاکٹروں کیلئے عید کا درجہ رکھتی ہیں غریب عوام دو وقت کی روٹی تو حاصل کر نہیں سکتے وہ مہنگی ادویات کس طرح خرید سکتے ہیں حکومت اپنے لئے تو زرمبادلہ کما لے گی لیکن غریبوں کا کیا ہو گا۔

ملٹی نیشنل کمپنیاں ایک دوائی 500 روپے میں جبکہ لوکل کمپنی وہی دوائی اسی فارمولے کے ساتھ 50 روپے میں تیار کرتی ہے۔ حکومت ملٹی نیشنل کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کرنے کی بجائے غریبوں کی حالت زار پر رحم کرے جبکہ جسٹس راجہ فیاض احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگی ادویات کی تیاری میں سرمایہ دار اپنا پیسہ بڑھا رہے ہیں اور غریبوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے قیمتوں میں اضافہ نہیں ہونے دیں گے اور اس پر موثر چیک رکھیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ریمارکس بدھ کے روز سپریم کورٹ میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے لئے گئے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران ادا کئے ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے وفاقی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے ڈرگ انسپکٹروں کے ذریعے ملک بھر کا سروے کرائیں اور مارکیٹ میں زیادہ فروخت ہونے والی ادویات کی تفصیلات اور وجوہات معلوم کر کے اس کا ایک چارٹ مرتب کر کے عدالت میں پیش کریں نیز عدالت کو یہ بھی بتایا جائے کہ ڈاکٹر کن ادویات کی خریداری کیلئے مریضوں کو پابند بناتے ہیں وفاقی حکومت ادویات کی قیمتوں کے حوالے سے پالیسی مرتب کرے مزید سماعت یکم اکتوبر کو ہو گی از خود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، جسٹس فقیر محمد کھوکھر، جسٹس ایم جاوید بٹر، جسٹس ناصر الملک اور جسٹس راجہ فیاض احمد پر مشتمل 5 رکنی لارج بینچ نے کی۔

وزارت صحت کی جانب سے سپریم کورٹ کی جانب سے سیکرٹری صحت خوشنود علی خان لاشاری اور ڈرگ کنٹرولر ڈاکٹر فرناز ملک کے علاوہ ڈپٹی اٹارنی جنرل سردار محمد غازی پیش ہوئے۔ وزارت صحت نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ادویات کی قیمتیں زیادہ ہیں اور ملٹی نیشنل کمپنیاں مقامی مارکیٹ سے کئی گنا زیادہ مہنگی ادویات تیار کر کے فروخت کر رہی ہیں اس پر چیف جسٹس نے انتہائی افسوس کا اظہار کیا کہ جب ایک دوائی کا فارمولا ایک ہے، پوٹنسی ایک ہے تو پھر ملٹی نینشل کمپنیوں کی تیار کردہ اور مقامی مارکیٹ میں تیار کردہ ادویات کی قیمتوں میں اتنا فرق کیوں ہے۔ عدالت نے اس کا جائزہ لینے کیلئے سروے کرانے کا حکم دیا۔

متعلقہ عنوان :