روزانہ ورزش اور مناسب خوراک سے ذیا بیطس پر کنٹرول کیا جا سکتا ہے‘پروفیسرحکیم محمد اعجاز فاروقی

شوگر کے مریض کو تمباکو نوشی سے ہارٹ اٹیک کا زیادہ خطرہ لاحق ہو تا ہے، پرہیز کرنا چاہیے‘پروفیسر حکیم محمد احمد سلیمی

جمعرات 23 اپریل 2015 17:38

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 23اپریل۔2015ء ) روزانہ کی ہلکی ورزش مناسب خوراک اور معالج کی تجویز کردہ ادویات سے ذیا بیطس پر کنٹرول کیا جا سکتا ہے، ورزش انسان کونفسیا تی اور جسمانی طور پر تازگی بخشتی ہے، پھل ایک صحت مند خوراک ہے لیکن اس میں شوگر کی مقدار زیادہ ہو تی ہے، دودھ سے بنی اشیاء میں بھی شوگر ہو تی ہے، البتہ دن میں آدھا لیٹر پھیکا دودھ استعمال کیا جا سکتا ہے،سبزیاں صحت کیلئے فائد ہ مند ہوتی ہیں اور خون میں شوگر لیول کو زیادہ نہیں کرتیں، زندگی میں کئی مر تبہ غم و مشکلات پیش آتے ہیں ایسے موقع پر یاتو انسان زیادہ کھانا شروع کر دیتا ہے یا پھر بھوک ختم ہو جاتی ہے،ایسی صورت میں شوگر لیول متاثر ہو تا ہے،شوگر کے مریض کو تمباکو نوشی کرنے سے ہارٹ اٹیک کا زیادہ خطرہ لاحق ہو تا ہے۔

(جاری ہے)

اِن خیالات کا اظہار ماہرین طب یونانی پروفیسر حکیم محمد اعجاز فاروقی، پروفیسر حکیم محمد احمدسلیمی، پروفیسر حکیم سید عمران فیاض، حکیم محمد افضل میو، حکیم احمد حسن نوری، حکیم عطاالرحمنٰ صدیقی، حکیم اظہر محمود، حکیم سید عارف رحیم اور حکیم شوکت علی سندھونے پاکستان طبی کانفرنس لاہور ڈویژن کے زیر اہتمام شوگر کے موضوع پر منعقدہ مجلس مذاکرہ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اُنھوں نے کہا کہ جب آپ کھانا کھاتے ہیں تو کھانے سے شگر خون میں شامل ہو جاتی ہے۔ انسولین کی مدد سے خون میں شامل شکر پٹھوں میں منتقل ہو جاتی ہے تاکہ جسم اس شکر کو توانائی کے طور پر استعمال میں لا سکے۔ ایک صحت مند شخص کا شوگرلیول 72-126ایم جی کے درمیان ہونا چاہیے۔ جب شکر جسم کے پٹھوں میں نہیں پہنچ پاتی تو خون میں گردش کرتی رہتی ہے اور خون میں شوگر لیول بڑھ جاتا ہے۔

اگر صورتحال یہ رہے تو صبح نہار منہ کئی بار پڑ تال کے بعد بھی شوگر کی مقدار نارمل سے زیادہ ہے تو سمجھ لیجئے کہ آپ کو شوگر کا مرض لاحق ہو سکتا ہے۔شوگر کی تین اقسام ہیں۔پہلی قسم میں آپ کا جسم انسولین پیدا نہیں کرتا یہ قسم زیادہ تر نوجوانوں میں پائی جاتی ہے۔ دوسر ی قسم اس میں انسانی جسم انسولین تو پیدا کرتا ہے لیکن یا تو یہ کافی نہیں ہوتی یا یہ اپنا کام ٹھیک طریقے سے نہیں کرتی جس طرح کہ یہ عام جسم میں کر تی ہے اور اس کی ایک عام وجہ موروثی یا انسان کا موٹاپہ ہوتا ہے۔

تیسر ی قسم حمل کے دوران ذیابیطس ، حمل کے دوران اگر شوگر ہو جائے تو بچے کی حفاظت کیلئے اکثر ضروری ہو تا ہے کہ ماں کو انسولین دی جائے تاکہ بلڈ شوگر 72-140ایم جی کے درمیان رکھا جا سکے۔ اگر حمل کے دوران ما ں کی بلڈ شوگر زیادہ ہو گی تو بچے کا ناقص اعضاء کے ساتھ پیدا ہونے کا امکان زیادہ ہو تا ہے۔اگر والدین میں سے صرف ایک کو بھی شوگر کا مرض لاحق ہو تو ان کے بڑے بچوں کو مشورہ ہے کہ وہ کم از کم ہر دو سال بعد نہار منہ بغیر کھائے پیئے شوگر کا معائنہ کرواتے رہیں۔اُنھو ں نے مزید کہا کہ طب یونانی کے فارما کوپیا کی ادویات اور غذائی چارٹ کی باقاعدگی سے پرہیز ی خوراک کا استعمال کر کے ہی شوگر کا کنٹرول ممکن ہے۔