Live Updates

راولپنڈی ، سرکاری ہسپتالوں میں 8 کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

دل کے مریضوں کے لئے زائد المیعاد دوائیاں خریدی گئیں،دوائیوں کی خریداری میں من پسند کمپنیوں کو نوازا جا رہا ہے،رپورٹ ملنے کے باوجود شہباز شریف خاموش

اتوار 26 اپریل 2015 13:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26اپریل۔2015ء) راولپنڈی کے سرکاری ہسپتالوں میں گزشتہ ایک سال کے دوران مجموعی طور پر آٹھ کروڑ روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے ۔ یہ مالی بے ضابطگیاں دوائیوں کی خریداری‘ مشینری کی خریداری اور مرمت کے نام پر سامنے آئیں۔ مریضوں کے نام پر ڈاکٹروں نے کرپشن کرنے کی حدیں بھی پار کر دی ہیں۔ یہ انکشافات ایک رپورٹ میں کئے گئے ہیں جو وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو ان ہسپتالوں کے سربراہان کے خلاف ایکشن لینے کے لئے فراہم کی گئی ہیں لیکن شہباز شریف نے ایکشن لینے کے بجائے خاموشی اختیار کر لی۔

راولپنڈی کے ہسپتالوں کی انتظامیہ نے راولپنڈی کے ایک سیاستدان کی میڈیکل کمپنی زائد المیعاد دوائیاں خریدی ہیں۔ راولپنڈی کے ہسپتالوں میں سب سے زیادہ کرپشن راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

آن لائن نے حکومت پنجاب کو دی گئی رپورٹ حاصل کر لی ہے ان دستاویزات کے مطابق راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے 60 روپے کی زائد المیعاد دوائیوں کی خریداری کی ہے۔

ان دوائیوں پر مینوفیکچرنگ کی تاریخ اور ایکسپائری ڈیٹ درج ہی نہیں جبکہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے دل کے مریضوں کے داخلہ اور لیبارٹری ٹیسٹ سے حاصل آمدنی سے غیر قانونی طور پر 14 لاکھ روپے خرچ کر دیئے ہیں۔ راولپنڈی کے الائیڈ ہسپتالوں نے غیر قانونی طور پر آئیسکو کو 10 لاکھ 62 ہزار روپے ادا کر دیئے ہیں۔ ان ہسپتالوں میں 25 لاکھ کے اخراجات ایسے ہوئے ہیں جن کی کوئی بنیاد ہی نہیں۔

ان ہسپتالوں کی اینڈوسکوپی لائن میں ڈی وی ڈی کی خریداری پر 6 لاکھ روپے سے زیادہ اخراجات کئے گئے۔ راولپنڈی میڈیکل کالج اور ہسپتال کے ہوسٹل میں کینٹین کے نام پر 4 لاکھ 57 ہزار روپے کی مالی بدعنوانی کی گئی۔ راولپنڈی کے مسیحاؤں نے ہسپتالوں میں موجود مشینری اور دیگر اوزار کی مرمت پر 60 لاکھ روپے خرچ کر دیئے۔ ان اخراجات کی کوئی تفصیلات بھی نہیں ہیں۔

راولپنڈی ہسپتالوں کی انتظامیہ نے لیٹر آف کریڈٹ 3 کروڑ روپے سے زائد کی دوائیاں خرید لی ہیں۔ اس خریداری کو بھی غیر شفاف قرار دیا جا رہا ہے۔ ہسپتال مافیا نے 20 لاکھ روپے کا پیٹرول خرچ کر دیا۔ بعض دوائیاں مارکیٹ ریٹ سے زائد 80 ہزار روپے کی دوائیاں خریدیں۔ میڈیکل کالج کی انتظامیہ طلبہ سے 4 لاکھ 33 روپے کی فیس وصول نہیں کر سکی۔ ہسپتالوں کی انتظامیہ نے ٹونر کی خریداری پر 4 لاکھ روپے خرچ کر دیئے۔

ڈاکٹر مافیا نے سوئی گیس بلوں کی مد میں ایک کروڑ 73 لاکھ 55 ہزار روپے کی ادائیگی کی ہے جس میں شدید بے قائدگیاں پائی گئی ہیں جبکہ آئیسکو کمپنی کو غلط طریقے سے 9 لاکھ روپے ادا کئے گئے۔ ان ہسپتالوں کی میڈیکل مشینری کی صفائی اور مرمت پر 73 لاکھ 50 ہزار روپے کے اخراجات دکھائے گئے ہیں۔ ہسپتالوں میں مریضوں سے وصول کی گئی فیسوں اور لیبارٹری ٹیسٹ کی مد میں آنے والی آمدنی سے 53 لاکھ روپے غیر قانونی طور پر خرچ کئے گئے ہیں۔

بڑے ڈاکٹروں کے ساتھ ساتھ چھوٹے اہلکاروں نے بھی گریڈ سے زیادہ مراعات حاصل کر کے مریضوں کے لئے وقف فنڈ سے 13 لاکھ 66 ہزار روپے اپنے نام منتقل کر لئے۔ اس حوالے سے جب سیکرٹری ہیلتھ پنجاب سے رابطہ کیا گیا اور ان سے اس بھاری مالی بے قاعدگیوں پر موقف جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے جواب دینے کی زحمت ہی گوارا نہیں کی۔

Live وزیراعظم شہباز شریف سے متعلق تازہ ترین معلومات

متعلقہ عنوان :