حفاظتی ٹیکے جان لیوار بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ضروری ہیں ،ڈاکٹرخالد شفیع

حفاظتی ٹیکوں بارے لوگوں کے خدشات دور کرنے کی ضرورت ہے ، معاملات میں سیاسی مداخلت نہیں ہونی چاہیے،ڈاکٹرانکسارعلی،ڈاکٹرعائشہ منہاس کی پریس کانفرنس

پیر 27 اپریل 2015 18:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 27اپریل۔2015ء)حفاظتی ٹیکے جان لیوار بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ضروری ہیں ۔حفاظتی ٹیکوں کے حوالے سے لوگوں کے خدشات دور کرنے کی ضرورت ہے ۔ان معاملات میں سیاسی مداخلت نہیں ہونی چاہیے ۔یہ بات پیر کو مقامی ہوٹل میں ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی کے ڈاکٹر خالد شفیع اور جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کے ڈاکٹر انکسار علی اور ڈاکٹرعائشہ منہاس نے پاکستان پیڈیا ٹرکس ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

ڈاکٹر خالد شفیع نے بتایا کہ ہمارے ملک میں بیماریوں کے پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ آلودہ پانی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پولیو اور دیگر بیماریوں سے بچاؤ کے لیے میڈیا بہترین کردار ادا کرسکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ چیچک کی بیماری کا پوری دنیا میں خاتمہ ہوچکا ہے ۔

(جاری ہے)

چیچک کا آخری کیس 1979میں صومالیہ میں پیش آیا ۔اسی طرح ہم مل کر کوشش کریں گے تو پولیو ،خناق ،تشنج ،کالی کھانسی اور ہیپاٹائٹس جیسی جان لیوا بیماریوں پر بھی قابو پالیں گے ۔

ای پی آئی پروگرام کے تحت ڈونرز کی مدد سے ان تمام بیماریوں کی ویکسینیشن کی جارہی ہے اور ان بیماریوں سے بچاؤ کے لیے انجکشن بھی موجود ہیں جو کہ نہ صرف بچوں کو لگائے جاسکتے ہیں بلکہ بڑوں کو بھی حفاظتی ٹیکے لگوانے چاہئیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر لوگوں میں شعور اجاگر کیا جائے تو 1.5ملین لوگوں کو اب بھی بیماریوں سے بچایا جاسکتا ہے ۔اس وقت ویکسین کی وجہ سے سالانہ 3ملین بچوں کی اموات میں کمی واقع ہوئی ہے ۔

ہیپاٹائٹس کی وجہ سے سالانہ 600اموات ہوتی ہیں لوگوں میں حفاظتی ٹیکوں کے حوالے سے خدشات پائے جاتے ہیں جن کو دور کرنے کی ضرورت ہے اور ان معاملات میں سیاسی مداخلت نہیں ہونی چاہیے ۔ڈاکٹرعائشہ منہاس نے بتایا کہ2007میں 52فیصد اور 2009 میں 80فیصد کوریج ہوئی لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بلوچستان اور سندھ میں یہ ٹارگٹ پورا نہیں کرسکے ۔صوبہ سندھ میں پولیو کے متعدد کیس رپورٹ ہوئے ۔ہمارا ٹارگٹ تھا کہ 2015تک پولیو کا خاتمہ ہوسکے جو اب تک ممکن نہیں ہوسکا ہے ۔