چشمہ جہلم لنک کینال چلا کر پنجاب سندھ کے ساتھ زیادتی کر رہا ہے ،علی نواز مہر

سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہیں دیا جاتا ، اس کے باوجود سندھ میں فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار پنجاب سے زیادہ ہے،ایوان میں ضمنی سوالوں کا جواب

منگل 28 اپریل 2015 17:44

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28اپریل۔2015ء ) سندھ کے وزیر زراعت علی نواز خان مہر نے کہا ہے کہ سندھ میں فصلوں کو بروقت پانی نہیں ملتا ۔ چشمہ جہلم لنک کینال چلا کر پنجاب سندھ کے ساتھ زیادتی کر رہا ہے ۔ سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہیں دیا جاتا ۔ اس کے باوجود سندھ میں فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار پنجاب سے زیادہ ہے ۔ یہ بات انہوں نے منگل کو اسمبلی میں محکمہ زراعت سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران متعدد ارکان کے تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہی ۔

انہوں نے کہاکہ صوبے میں یوریا کھاد کی پیداوار 170700 میٹرک ٹن ہے جبکہ ضرورت 1408000 میٹرک ٹن ہے ۔ اسی طرح ڈی اے پی کی پیداوار 623000 میٹرک ٹ اور ضرورت 974000 میٹرک ٹن ہے ۔ ڈی اے پی ہمیں درآمد کرنا پڑتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کاشت کاروں کو کھاد پر سبسڈی نہیں دی جاتی ہے لیکن میں سبسڈی دینے کے حق میں ہوں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 18 ویں آئینی ترمیم میں کھاد وغیرہ کے نرخ مقرر کرنے کا اختیار صوبوں کو دیا گیاہے لیکن وفاق نے ابھی تک صوبوں کو یہ اختیار منتقل نہیں کیا ۔

سندھ حکومت نے یہ اختیار لینے کے لیے کئی مرتبہ وفاقی حکومت کو خط لکھا ہے لیکن وہاں سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا ۔ صوبوں کو اختیارات ملنے کے بعد چاروں صوبے مل کر مشاورت سے نرخ طے کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کھاد کی قلت یا کھاد اور کرم کش دواؤں کے غیر معیاری ہونے کی شکایات پر فوری کارروائی کی جاتی ہے ۔ وزیر زراعت نے کہاکہ مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے امرود اور ٹماٹر کی فصل ضائع ہو گئی ۔

محکمہ زراعت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تھٹ کولڈ اسٹوریج بنانے کا منصوبہ بنا کر محکمہ خزانہ کو ارسال کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امرود سمیت دیگر پھلوں ، سبزیوں اور اجناس کے بیجوں پر ریسرچ کرنے کی بڑی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ بعض تاجر اور دکاندار پھلوں کا رنگ اور ذائقہ تبدیل کرنے کے لیے پھلوں میں انجیکشن کے ذریعہ کیمیکلز ڈالتے ہیں ، جو صحت کے لیے مضر ہے ۔

لوگ ایسی شکایات سے ہمیں آگاہ کریں ، ہم فوری کارروائی کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ گنا کی قیمت کے حوالے سے کاشت کاروں اور شوگر ملز مالکان نے عدالت سے رجوع کیا ہے ۔ کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے ، جس کی وجہ سے معاملہ تاخیر کا شکار ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ گندم ، چاول اور گنا کی فصلیں اہداف سے زیادہ ہو رہی ہیں ۔ سندھ میں فی ایکڑ پیدوار بھی پنجاب سے زیادہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی فصلوں کو وقف پر پانی نہیں ملتا ۔ پنجاب ہم سے زیادتی کر رہا ہے ۔ چشمہ جہلم لنک کینال چلا رہا ہے اور ہمیں پانی کا حصہ نہیں دیا جاتا ۔

متعلقہ عنوان :