90 لاکھ یمنی باشندوں کو انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کی فوری ضرورت ہے، حوثی ملیشیا یمن میں جاری امدادی کاروائیوں کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہی ہیں ،فضائی حملوں میں ہسپتالوں اور طبی عملے کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ہسپتالوں کے پاس بجلی یا جنریٹروں کیلئے تیل نہیں جس سے سرجری کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے

یمنی وزیر انسانی حقوق عزالدین الاصباحی کی پریس کانفرنس

منگل 28 اپریل 2015 18:19

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 28اپریل۔2015ء ) یمنی وزیر انسانی حقوق عزالدین الاصباحینے کہا ہے کہ یمن میں جاری بحران کے باعث تقریبا 90 لاکھ یمنی باشندوں کو انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کی فوری ضرورت ہے، حوثی ملیشیا یمن میں جاری امدادی کاروائیوں کی راہ میں رکاوٹیں ڈال رہی ہیں اور انکے فضائی حملوں میں ہسپتالوں اور طبی عملے کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق عزالدین الاصباحین نے ریاض میں یمنی سفارتخانے میں 'یمنی ہائی ریلیف کمیٹی' سے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہسپتالوں کے پاس بجلی یا جنریٹروں کے لئے تیل نہیں ہے جس سے سرجری کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے اور وہ ایمبولینسیں بھی نہیں چلا سکتے ہیں۔اصباحی نے کہا کہ حوثی اور معزول صدر علی عبداﷲ صالح کی وفادار فوج ہسپتالوں، کلینکوں اور سکولوں کو ہتھیاروں کے ذخیروں میں تبدیل کررہے ہیں جس کے نتیجے میں سعودی کارروائیوں میں انہیں نشانہ بنایا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

الاصباحی کے مطابق حوثیوں نے عدن پر محاصرہ قائم کررکھا ہے کہ جس کے نتیجے میں ایندھن کی فراہمی بند ہوگئی ہے اور شہر کے بڑے حصے تاریکی میں ڈوب گئے ہیں۔ ایندھن کی عدم فراہمی کی وجہ سے ہسپتالوں کے جنریٹر بھی کام نہیں کررہے ہیں۔یمنی وزیر کے مطابق ملک بھر میں 365000 گھر مکمل طور تباہ ہوچکے ہیں اور ملک بھر میں بے گھر افراد کی تعداد 250?000 ہوگئی ہے۔

اصباحی کا کہنا تھا "یہ بدترین صورتحال ہے۔ یمن 100 سال پیچھے جاچکا ہے۔یمن کے وزیر ٹرانسپورٹ بدر باسلمہ نے بھی یمن میں بگڑتی صورتحال پر اپنی تشویش کا اظہار کیا اور بتایا کہ 25000 یمنی مہاجرین دوسرے ممالک میں پھنسے ہوئے ہیں۔باسلمہ نے بتایا کہ "یمن عبد ربہ منصور ہادی کے حامی اتحاد کے ساتھ معاونت کرتے ہوئے یمنی شہریوں کو واپس لانے کی کوشش کررہا ہے۔دریں اثناء ریڈ کراس نے بتایا ہے کہ یمن میں انسانی صورتحال تباہ کن ثابت ہوگئی ہے۔ریڈ کراس کی ترجمان میری کلئیر فیغالی نیبتایا کہ "صورتحال پہلے ہی خراب تھی مگر اب تو اس حوالے سے ہمارے پاس الفاظ ہی نہیں جو صورتحال کا احاطہ کرسکیں۔

متعلقہ عنوان :