ملک میں بدعنوانی میں کمی واقع ہوئی ہے،صدر مملکت

ہدف حکومت پاکستان کی پالیسیوں اور نیب کی کوششوں کی بدولت حاصل کررہے ہیں،نیب بغیر کسی دباؤ کے کرپٹ عناصر کیخلاف کارروائی کرے،جن مچھلیوں کیخلاف ثبوت ہوں ان پر ہاتھ ڈالیں جس ملک میں بہتر طرز حکمرانی ہو وہاں کرپشن کا نام نشان نہیں ہوتا،بدعنوانی کے خاتمے کیلیے تمام طبقوں کو مل کر کام کرنا ہوگا،ممنون حسین کاتقریب سے خطاب

بدھ 29 اپریل 2015 17:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29اپریل۔2015ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ تازہ جائزوں کے مطابق ملک میں بدعنوانی میں کمی واقع ہوئی ہے۔ ہم یہ ہدف حکومت پاکستان کی پالیسیوں اور نیب کی کوششوں کی بدولت حاصل کررہے ہیں جس پر ان کی تعریف کی جانی چاہیے۔ یہ بات صدر مملکت ممنون حسین نے اسلام اآباد میں بہتر طرز حکمرانی اور ترقی کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

صدر مملکت نے کہا کہ کرپشن سے معاشرے میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ غربت بڑھتی ہے اور معاشرے کے کمزور طبقات کی بدقسمتی میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کرپشن سے ناامیدی کی فضا بڑھتی ہے اور صدیوں سے قائم اچھی اقدار کو دھچکا پہنچتا ہے۔ صدر ممنون حسین نے کہا کہ 2008 کا الیکشن ہوا تو اس وقت ملکی قرضہ 6700 ارب روپے تھا۔

(جاری ہے)

2013 میں جب حکومت قائم ہوئی تو اسے 14800 ارب روپے کا قرضہ ملا۔

گزشتہ دس بارہ سال میں نہ کوئی ڈیم بنا، نہ بجلی کے منصوبے بنے اور نہ تعلیم پر خرچہ ہوا۔ پھر قرضوں میں اضافہ کیسے ہوا صدر مملکت نے کہا کہ قوم کو حکمرانوں سے پوچھنا چاہیے کہ پیسے کہاں خرچ ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سالانہ 800 سے 1000 ارب روپے کرپشن کی نذر نہ ہوں تو ملک کتنی ترقی کرے گا۔ صدر مملکت نے کہا کہ ملک میں کرپشن میں کمی واقع ہورہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ بات باعث اطیمنان ہے کہ پاکستان میں کرپشن میں کمی واقع ہورہی ہے۔پاکستان کا اقوام عالم میں 126 ویں مقام پر ہونا کوئی اطیمنان بخش بات نہیں، اطیمنان بخش بات بس اتنی ہے کہ ہم کچھ بہتری کی طرف بڑھ گئے ہیں۔ ایک مسلمان ملک جو قائداعظم کی قیادت میں بہت بلند و بانگ دعووں کے ساتھ قائم ہوا تھا، اب اس کا 126ویں نمبر ہر ہونا افسوس ناک ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ کرپشن سے ناانصافی، بداعتمادی، شبہات، دہشتگردی اور انتہاپسندی پھیلتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر کرپشن اور بدعنوانی رہی تو ملک کبھی ترقی نہیں کرپائے گا، انھوں نے کہا کہ اآج کرپٹ لوگ سینہ تان کر معاشرے میں پھرتے ہیں اور اپنے اآپ کو معاشرے کا باعزت شہری سمجھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ لوگ کرپٹ افراد کو بدعنوانی چھوڑنے پر قائل کریں اور اگر وہ نہ مانیں تو کرپٹ عناصر کا سماجی بائیکاٹ کیا جائے۔

صدر مملکت نے کہا کہ بہتر طرز حکمرانی قائم کرنے کی براہ راست ذمہ داری سول انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔ انھوں نے نیب کو ہدایت کی وہ بغیر کسی دباو کے کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کرے۔ قمر الزمان صاحب اآپ ایک خود مختار ادارہ کے سربراہ ہیں، کسی کے دباو میں نہ اآئیں میں اآپ کے ساتھ ہوں۔ کچھ ایسی مثالیں قائم کریں، ایسی بڑی مچھلیاں جن کے خلاف اآپ کے پاس ثبوت ہیں اآپ ان پر ہاتھ ڈالیں تاکہ لوگوں کو عبرت حاصل ہو۔

صدر ممنون حسین نے کہا کہ بہتر طرز حکمرانی ملک کی ترقی کے لیے بہت ضروری ہے اس سے نہ صرف انسانی حقوق کو تحفظ حاصل ہوتا ہے بلکہ انصاف کی فراہمی، امن و امان کے قیام اور عوام کو یکساں مواقع بھی میسر اآتے ہیں۔ بہتر طرز حکمرانی سے ترقی کے ثمرات عوام تک پہنچتے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ اآج کی گلوبولائزڈ دنیا میں بہتر طرز حکمرانی سے دنیا کے چیلنجز سے نمٹا جاسکتا ہے۔

یہ ریاست کے نظام کو موئثر اور فعال بناتی ہے۔ بہتر طرز حکمرانی سے اقلیتوں کو اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کا موقع ملتا ہے۔ بہتر طرز حکمرانی ہو تو کوئی شخص خواہ وہ کتنا ہی بااثر ہو قانون سے بالاتر نہیں ہوتا۔ صدر مملکت نے کہا کہ جس ملک میں بہتر طرز حکمرانی ہو وہاں کرپشن کا نام نشان نہیں ہوتا۔ بدعنوانی کے خاتمے کے لیے تمام طبقوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔