پمز میں غیرمعیاری ادویات کے استعمال پر سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس،وفاقی سیکرٹری صحت کو 12 ستمبر تک عدالت عظمیٰ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم

پیر 27 اگست 2007 13:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔27اگست۔2007ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں مریضوں کو غیرمعیاری ادویات استعمال کرانے کے بارے میں پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کے صدر سید مزمل حسین کی تحریری شکایت پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے وفاقی سیکرٹری صحت کو 12 ستمبر2007ئتک اپنی رپورٹ عدالت عظمیٰ میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق تحریری شکایت میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی توجہ اس اہم مسئلے کی جانب دلائی کہ میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ پمو ہسپتال اسلام آباد میں مریضوں کو کچھ غیرمعیاری ادویات فراہم کی جا رہی ہیں حالانکہ ان ادویات کو وزارت صحت کی جاری کردہ رپورٹس میں غیرمعیاری قرار دیا جا چکا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ اور بھی بہت ساری زندگی بچانے والی ایسی ادویات کی فراہمی جاری ہے۔

جو ناصرف غیرمعیاری ہیں بلکہ انسانی صحت کے لئے مضر ہیں اس حوالے سے پمز میڈیکل سٹور کی فارمسٹ نے ہسپتال انتظامیہ کی توجہ اس جانب مبذول کروائی تو بجائے انہوں نے اصلاح احوال کرنے کے الٹا اس فارمسٹ کو کھڈے لائن لگا دیا تاکہ غیرمعیاری ادویات کی فراہمی کا سلسلہ جاری رکھ کر ادویہ ساز کمپنیوں سے بھاری نذرانے اور رشوت وصول کی جائے۔ اس تحریری شکایت پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے وفاقی سیکرٹری صحت 12 ستمبر تک رپورٹ طلب کی ہے۔

متعلقہ عنوان :