پاکستان نے پولیو کی روک تھام میں بڑی پیش رفت کی ، قطرے پینے سے محروم بچوں کی تعداد اڑھائی لاکھ سے کم ہو کر 48ہزار ہوگئی ، فاٹا کی تمام ایجنسیوں میں تمام بچوں تک صحت کے کارکنوں کی رسائی ہے

وزیرمملکت برائے قومی صحت سائر ہ افضل تارڑ کااجلاس سے خطاب

جمعرات 30 اپریل 2015 19:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30اپریل۔2015ء) وزیرمملکت برائے قومی صحت سائر ہ افضل تارڑ نے کہا کہ پاکستان نے پولیو کی روک تھام میں بڑی پیش رفت کی ہے اور قطرے پینے سے محروم بچوں کی تعداد اڑھائی لاکھ سے کم ہو کر 48ہزار ہوگئی ہے اور فاٹا کی تمام ایجنسیوں میں بھی تمام بچوں تک صحت کے کارکنوں کی رسائی ہے۔وہ ابوظہبی میں پولیو کے خاتمہ کی مانیٹرنگ کرنے والے آزا دانہ بورڈ کے اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے خطاب کررہی تھیں۔

وفد میں پولیو کے خاتمہ بارے وزیراعظم کی فوکل پرسن عائشہ رضا فاروق، صوبائی سیکرٹریز صحت اور پولیو بارے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے کوآرڈنیٹر شامل تھے سائرہ افضل تارڑ نے انڈیپنڈنٹ بورڈ کو پاکستان میں پولیو کے خاتمہ کے لیے کیے جانے والے اہم اقدامات اور کامیابیوں بارے بتایا انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں چھوٹے بچوں کی پولیو کی ویکسین کے قطرے پلانے کی مہم عروج پر ہے اور گھر گھر جاکر بچوں کو پولیو کی ویکسین کے قطرے پلائے جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ فاٹا کی تمام ایجنسیوں میں بچوں تک رسائی کے لیے ہجرہ حکمت عملی کامیاب رہی ہے اور اب زیادہ تر بچے پولیو کے قطرے پلائے جانے کے حوالے سے قابل رسائی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ خیبرایجنسی کی جمرودتحصیل بھی جلد ہی قابل رسائی ہو جائے گی۔سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ حالیہ پولیو مہموں کے دوران پولیو قطرے پلانے کی کوریج میں اضافہ ہوا ہے پولیو کے رپورٹ ہونے والے کیسز میں بھی کمی ہوئی ہے اور گزشتہ سال کے 58کے مقابلہ میں رواں سال کے اسی دورانیہ میں پولیو کے 22کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اس کے علاوہ پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے لیے گئے سیمپلز میں پولیو کے وائرس کی عد م موجودگی ثابت ہوگئی ہے انہوں نے کہا کہ پولیو کے پھیلاؤ کے اصل مرکز شمالی وزیر ستان اور2013-14میں پولیو کے بڑھتے ہوئے کیسز کے مرکز کراچی میں گذشتہ 6ماہ سے پولیو کے کسی کیس کی کوئی اطلاعات موصول نہیں ہوئیں۔

سینیٹر عائشہ رضافاروق نے پولیو ٹیموں کو دی جانے والی سیکورٹی کے پہلوؤں بارے بتایا اور کہا کہ پولیو کے قطرے پلانے والی ٹیموں کی سکیورٹی وزارت داخلہ ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے بڑھائی گئی ہے اور اس حکمت عملی سے پاکستان بھر میں پولیو کے قطرے پلانے کی مہموں کے پرامن طور پر انعقاد میں مدد ملی ہے۔سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے موجودہ ابلاغی مہم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے بھی پولیو کے قطرے پلانے سے انکار کرنے والوں کی تعداد میں کمی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ہزار سے زائد خواتین کمیونٹی ہیلتھ ورکرز کی پولیو وائرس کی نشاندہی پولیو کے قطرے پلانے کے حوالہ سے تربیت کی گئی۔ جس کے نتیجہ میں اب سپر ہائی رسک یونین کونسلز میں ناقابل رسائی بچوں کو بھی پولیو قطرے پلانے اوران تک پہنچنے میں بڑی مدد ملی۔پاکستان میں پولیو پروگرام کے معیار میں بہتری اور بڑے پیمانے پر منصوبہ میں جغرافیائی معلومات کے نظاموں کو استعمال کرنے کے لیے سروے پاکستان کے ساتھ قریبی رابطہ میں رہتے ہوئے کام کیا جارہا ہے ۔ واضح رہے کہ انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ بور ڈ کا پولیو کے خاتمہ میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینے کیلئے سال میں دو مرتبہ اجلاس منعقد ہوتا ہے۔

متعلقہ عنوان :