فیکٹری ایریا میں قائم سینکڑوں صنعتی اداروں میں کام کرنیوالے ہزاروں صنعتی مزدور طبی تحفظ سے محروم ہیں ‘شہناز سلیم

جمعرات 30 اپریل 2015 20:34

رائے ونڈ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 30اپریل۔2015ء )خاتون مسلم لیگی رہنما شہنا زسلیم نے یکم مئی کے حوالے سے کہا ہے صنعتی کارکنان کے تحفظ کیلئے یکم مارچ 1967کو قائم ہونیوالے سرکاری محکمہ پنجاب ایمپلائزسوشل سیکورٹی انسٹی ٹیوشن(پیسی)کی کارکردگی برائے نام ہے، فیکٹری ایریا میں قائم سینکڑوں صنعتی اداروں میں کام کرنیوالے ہزاروں صنعتی مزدور طبی تحفظ سے محروم ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق کسی بھی صنعت میں کام کرنیوالے مزدورکی تنخواہ کا 6فی صد کنٹری بیوشن فیکٹری مالک کو ادا کرنا ہو تا ہے جو کہ وہ نہیں کرتا جن اداروں میں دو سو سے زائد مزدور کام کرتے ہیں اس ادارے کا مالک چند ملازمین کا کنٹری بیوشن ادا کرکے بری الزمہ ہو جاتا ہے۔ فیکٹریوں میں حادثات کا شکار ہونیوالے مزدورکی کثیر تعداد طبی تحفظ سے محروم ہے جن کا R5کارڈ نہ بننے سے انکا علاج معالجہ نہیں ہوسکا جس کے باعث وہ معذوری کا شکار ہورہے ہیں۔

(جاری ہے)

شہناز سلیم نے مزید کہا کہ فیکٹری مالک کو ایک مزدور کا اوسط 900روپے کنٹری بیوشن ادا کرنا پڑتا ہے جو کہ وہ چند مزدوروں کا ادا کرکے باقی ملازمین کا ریکارڈ غائب کر دیتا ہے ۔مزدوروں کے تحفظ کیلئے وزیر اعلیٰ پنجاب کی نئی پالیسیاں انقلاب بپا کریں گی مزدور کو اسکی محنت کے مطابق اجرت اور طبی سہولیات کی فراہمی سے مزدور کا معیار زندگی بلند ہوگا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ فیکٹری ایریا میں قائم پانچ سو سے زائد فیکٹریوں ٹیکس چوری تقویت پکڑ رہی ہے فیکٹری مالکان نے اپنے ٹیکس اورذمہ داری سے جان چھڑانے کیلئے ٹھیکیداری نظام کا سہارا لیا ہو اہے۔ جس سے سب سے زیادہ نقصان صنعتی مزدوروں کا ہو رہا ہے پیسی افسران کی ہٹ دھرمی اور مجرمانہ غفلت کے باعث ہزاروں صنعتی مزدور بے یارومددگار اپنی زندگی کے دن پورے کررہے ہیں ۔حکومت پنجاب ایسے عناصر کی سرکوبی کرئے ۔