نجی تعلیمی ادارے پورس کا ہاتھی بن گئے

ہر پاکستانی اپنی آمدن کا 90 فیصد حصہ صحت ، تعلیم اور خوراک جیسی بنیادی ضرورت پر خرچ کر رہا ہے

اتوار 3 مئی 2015 17:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 3مئی۔2015ء) نجی تعلیمی ادارے پورس کا ہاتھی بن گئے ۔ ہر پاکستانی اپنی آمدن کا 90 فیصد حصہ صحت ، تعلیم اور خوراک جیسی بنیادی ضرورت پر خرچ کر رہا ہے ۔ وطن عزیز میں زیادہ تر پرائیویٹ سکول کالجز اور یونیورسٹیاں بڑے بااثر سیاسی لوگوں کی ہیں ۔

(جاری ہے)

اور کوئی بھی حکومت ان کے خلاف ایکشن نہیں لے سکتی ملک بھر کے صرف 23 فیصد لوگ اپنے بچوں کو سرکاری اداروں جبکہ باقی تمام نجی تعلیمی اداروں میں بجھوانے پر مجبور ہیں آئے روز کے فنکشن ، نئی کاپیوں اور کتابوں کے علیحدہ علیحدہ اخراجات اور انتظامیہ کی نت نئی فرمائشیں تعلیم دلانے کے خواہش مند والدین کے لئے پریشانی کا باعث ہیں ۔

پوزیشیں خریدی اور بیچی جاتی ہیں جس سے تعلیمی معیار پست سے پست ہوتا جا رہا ہے سندھ میں 39 فیصد ادارے اور سنٹرز بیچے جاتے ہیں جس کی وجہ سے حقداروں کو ان کا حق نہیں مل پاتا ۔ حکومت نجی تعلیمی اداروں پر کنٹرول حاصل کرے ۔

متعلقہ عنوان :