این ایف سی ایوارڈ کی رقوم سماجی شعبہ صحت اور تعلیم پر خرچ نہیں ہوئیں ، سابق گورنر سٹیٹ بنک

ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو اختیارات اور وسائل حوالے نہیں کئے گئے ، عشرت حسین

اتوار 3 مئی 2015 17:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 3مئی۔2015ء) سٹیٹ بنک آف پاکستان کے سابق گورنر ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا ہے کہ یہ مفروضہ غلط ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کی رقوم سماجی شعبے تعلیم ، صحت یا صاف پانی کی فراہمی پر خرچ ہوئیں ۔ 18 ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو اختیارات اور وسائل حوالے نہیں کئے گئے ۔ اپنے ایک انٹرویو میں سابق گورنر سٹیٹ بنک کا کہنا تھا کہ کیونکہ مقامی حکومتوں کا نظام ابھی عمل میں نہیں لایا گیا ہے اس ضلعی حکومتوں کے فنڈز صوبائی حکومتیں استعمال کر رہی ہیں ۔

اب وقت آ گیا ہے کہ صوبے صوبائی فنانس کمیشن بنائیں اور وسائل اور انتظامات کو نچلی سطح تک منتقل کریں سپریم کورٹ نے انہیں مقامی حکومتوں کے انتخابات کا حکم بھی دیا ہے انہوں نے کہا کہ اضلاع عوام کے زیادہ قریب ہوتے ہیں اور دانشمندی سے رقوم خرچ کرتے ہیں ۔

(جاری ہے)

ہمیں اضلاع کو پالیسیاں اور اہداف دینے چاہئیں اور نتائج کو مانیٹر کرنا چہائے اور ان کو اس حوالے سے جواب دہ بھی بنانا چاہئے ۔

یہ ہی وہ ایریا ہے جس پر نئے این ایف سی کا دارومدار ہونا چاہئے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نئے ایوارڈ میں صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کے لئے فارمولے کو نہیں چھونا چاہئے ۔ شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ صوبائی حصے میں اضافے سے صوبوں میں ترقیاتی کام سامنے نہیں آتے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی خصوصی ترقیاتی ضروریات وفاقی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام سے پوری کی جا سکتی ہیں ۔

متعلقہ عنوان :