صوبائی حکومت عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لارہی ہے،میر رحمت صالح بلوچ

محکمہ صحت کے 15ہزار سے زائد ملازمین کو مستقل کردیا گیا ہے،ماضی میں بولان میڈیکل کالج کے 11آپریشن تھیٹر بند تھے ،آج وہ فعال ہیں محکمہ صحت میں 1080سے زائد ڈاکٹروں کی پروموشن کی جارہی ہے،وزیر صحت بلوچستان کا تقریب سے خطاب

منگل 5 مئی 2015 17:19

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 مئی۔2015ء) صوبائی وزیر صحت میر رحمت بلوچ اور رکن صوبائی اسمبلی یاسمین لہڑی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کیلئے تمام وسائل بروئے کار لارہی ہے محکمہ صحت کے 15ہزار سے زائد ملازمین کو مستقل کردیا گیا ہے ،بلوچستان میں تربیت یافتہ طبی عملے کی شدید کمی ہے ہمیں اسکا احساس ہے ہم نے ڈاکٹرز کو صوبے کے دیہی علاقوں میں تعینات کیا ہے جس سے عوام استفادہ کر رہے ہیں۔

یہ بات انہوں نے منگل کو میڈوائفری ڈے کے عالمی دن کے موقع پر ایم این سی ایچ کے زیراہتمام بوائے سکاؤٹس ہیڈ کوارٹر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔اس موقع پر وزیراعلیٰ کے مشیر برائے تعلیم سردار رضا محمد بڑیچ بھی موجود تھے تقریب سے ایم این سی ایچ کے پروگرام کوارڈی نیٹر ڈاکٹرعبدالواحد ، مرسی کورکے ٹیم لیڈر ڈاکٹر سعد اﷲ خان ،ڈاکٹر دلشاد،ڈاکٹرکٹر نقیب اﷲ ،ظہیر ، پروفیسر ڈاکٹر نائلہ احسان ، نیشنل پارٹی کی رہنما صابرہ اسلام ایڈووکیٹ،سیو دی دی چلڈرن کے سینئر مینجر ڈاکٹر داوداچکزئی ،ندا ،صدیقہ برات خان ، عابدہ اوردیگر نے بھی خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

تقریب کے دوران پبلک اسکول کوئٹہ اور میڈوائفری اسکول کوئٹہ کی کمیونٹی میڈوائیز کورس کی طالبات نے ماں اور بچوں کی صحت اور کمیونٹی میڈوائیز کے کام کے حوالے سے مختلف ٹیبلو پیش کئے ۔میر رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے جس پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ماضی میں محکمہ صحت سمیت تمام اداروں کو مفلوج کردیا گیا لیکن آج الحمد اﷲ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ کی کوششوں سے سول ہسپتال اور بولان میڈیکل ہسپتال سمیت تمام ہسپتالوں کو فعال کردیا گیا ہے اور دیہی علاقوں میں گائناکالوجسٹ نہ ہونے کے باعث اکثر مائیں زچگی کے دوران موت کی منہ میں چلی جاتی تھیں آج صوبے کے دیہی علاقوں کے ہسپتالوں میں گائناکالوجسٹ ڈاکٹرز موجود ہیں جس سے عوام کو علاج معالجے کی بہتر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت پر تنقید کرنے والوں نے اپنے دور میں محکمہ صحت کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا بولان میڈیکل ہسپتال میں 192لیٹرینیں بند پڑی تھیں جس کے باعث ڈاکٹروں کو عوام کو مشکلات کا سامنا تھا اسی طرح بولان میڈیکل کالج کے 11آپریشن تھیٹر بند تھے آج الحمد اﷲ وہ فعال ہیں اور روزانہ سول ہسپتال کوئٹہ میں 300سے زائد افراد کی سرجری کی جارہی ہے اتنے بڑے پیمانے پر ملک کے کسی بھی ہسپتال میں سرجری نہیں کی جاتی ۔

میر رحمت بلوچ نے کہا کہ محکمہ صحت میں ڈیلی ویجز پر کام کرنے والے 15ہزار سے زائد ملازمین کو مستقل کردیا گیا اگر ہم چاہتے تو ان پوسٹوں کی بندربانٹ بھی کرسکتے ہیں لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا اور ڈیلی ویجز پر کام کرنے والے ہی ملازمین کو ان پوسٹوں پر مستقل کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ میں نے محکمہ صحت کا چارج سنبھالنے کے بعد نرسز کے الاؤنسز میں دیگر صوبوں کے برابر اضافہ کیا اسی طرح اب 1080سے زائد ڈاکٹروں کی پروموشن کی جارہی ہے جنہیں ماضی میں نظر انداز کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان ہائیکورٹ کے بھی شکر گزار ہیں کہ معزز عدالت نے ہمیں ایڈہاک بنیادوں پر ڈاکٹرز کی تعینات کی اجازت دی جلد ہی صوبے کے دور دراز علاقوں میں ایڈہاک کی بنیاد پر ڈاکٹروں کو تعینات کرکے انہیں خصوصی پیکج دیا جائے گا تاکہ وہ غریب اور مستحق افراد کو علاج معالجے کی بہتر سہولیات فراہم کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت میں اختیارات نچلی سطح پر منتقل کئے جارہیں گریڈ ایک سے لیکر17تک کے ملازمین کی پوسٹنگ اورٹرانسفر اب ایم ایس کرسکیں اسی طرح ایم ایس کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ اپنی ضرورت کے مطابق ہسپتال کے مشنیری اور دیگرا شیاء خرید سکیں ۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں انسٹی ٹیوٹ آف نیفرالوجی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا تھا یہ ایک ایسے ادارے کو دیا گیا جس کے خون کو ملک کا کوئی بھی بڑا ہسپتال قبول نہیں کرتا الحمداﷲ کڈنی سینٹر میں 25دن کے دوران 300سے زائد افراد کے ڈائیلاسز کئے گئے ہیں ۔میر رحمت بلوچ نے کہا کہ ہسپتالوں میں سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث حاملہ خواتین کی بڑی تعداد موت کے منہ میں چلی جاتی تھی لیکن صوبائی حکومت کی کوششوں سے اب حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات میں واضح کمی ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تربیت یافتہ طبی عملے کی شدید کمی ہے ہمیں اسکا احساس ہے ہم نے ڈاکٹرز کو صوبے کے دیہی علاقوں میں تعینات کیا ہے جس سے عوام استفادہ کر رہے ہیں۔رکن صوبائی اسمبلی محترمہ یاسین لہڑی نے کہا کہ ماضی میں صحت ،تعلیم سمیت تمام محکموں کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا گیا ملازمین کی بڑی تعداد ڈیوٹیوں سے غیر حاضر رہتی تھی لیکن اب صورتحال میں بہتری ہے ملازمین اپنی ڈیوٹیاں کررہے ہیں جس سے عوام مستفید ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان جسے پسماندہ صوبے میں حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات بہت زیادہ ہے جوکہ قابل افسوس ہے محکمہ صحت میں میڈوائفری،نرسز اور پیرامیڈیکل ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں جن کے مسائل کے حل کیلئے حکومت نے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے ہیں اب انکی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو علاج معالجے کی بہتر سہولیات کی فراہمی میں حکومت کا ساتھ دیں۔

ایم این سی ایچ کے پروگرام کوارڈی نیٹر ڈاکٹر عبدالواحد بلوچ نے بتایا کہ اس وقت 500کمیونٹی میڈوائیز کی فیلڈ میں تعیناتی کردی گئی ہے بلوچستان کے 15کمیونٹی میڈوائیز اسکولوں میں 176خواتین زیر تربیت ہیں جبکہ 720خواتین کمیونٹی میڈوائزر کا کورس مکمل کرچکی ہیں اور جلد ہی انکوانکے اپنے اضلاع میں تعینات کردیا جائے گا بلوچستان میں مرحلہ وار 1800کمیونٹی میڈوائیز کو تربیت کے بعد صوبی کے مختلف اضلاع میں تعینات کیا جائے گا۔

سیودی دی چلڈرن کے سینئر منیجرڈاکٹرداود اچکزئی نے بتایا کہ سیودی چلڈرن کے زیراہتمام گوادر،زیارت اور لسبیلہ کی 43خواتین کمیونٹی میڈوائفری کی تربیت حاصل کررہی ہیں تربیت مکمل کرنے کے بعد محکمہ صحت ان تربیت یافتہ کمیونٹی میدوائیز کو بلوچستان کے علاقوں گوادر،لسبیلہ اور زیارت کے اضلاع میں تعینات کریگا۔ مرسی کور کے ٹیم لیڈر ڈاکٹر سعد اﷲ نے بتایا کہ مرسی کورمحکمہ صحت کے تعاون سے بلوچستان کے تین اضلاع میں کمیونٹی میڈوائیز کو ضروری آلات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ دوران ڈیوٹی تربیت مہیا کررہا ہے انہوں نے بلوچستان کی خواتین سے اپیل کی کہ وہ آگے آئیں اور کمیونٹی میڈوائف کے شعبہ کو بطور کیرئیر اپناکر اپنے علاقے میں ماں اوربچوں کی زندگیاں بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

تقریب کے اختتام پر مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں میں صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ ،وزیرعلیٰ کے مشیر برائے تعلیم سرداررضامحمدبڑیچ ،رکن صوبائی اسمبلی یاسمین لہڑی نے شیلڈ تقسیم کیں۔

متعلقہ عنوان :