پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ افراد تمباکو نوشی کی بنا پرمختلف بیماریوں کا شکار ہوکر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ،ڈاکٹرجاوید احمد خان

منگل 5 مئی 2015 20:34

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 05 مئی۔2015ء) دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 60 لاکھ جبکہ پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ افراد تمباکو نوشی کی بنا پر پھیپڑوں کے کینسر ، ہارٹ اٹیکس اور دیگر بیماریوں کا شکار ہوکر پر مرجاتے ہیں ،المیہ تو یہ ہے کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ سستے داموں سگریٹ پاکستان میں فروخت کی جاتی ہے جبکہ ہمارے ارگرد کے ممالک بھارت، سری لنکا،نیپال اور افغانستان میں بھی سگریٹ کی قیمتیں ہم سے بہت زیادہ ہیں۔

یہ بات آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کے امراض سینہ اور انتہائی نگہداشت کی ادویات کے شعبہ کے پرفیسر ڈاکٹر جاوید احمد خان نے منگل کو محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی میں تمبا کو نوشی کے نقصانات کو موضوع پر لیکچر دیتے ہوئے بتائی۔انہوں نے کہا کہ جو بچے کم عمری میں سگریٹ نوشی شروع کردیتے ہیں بعد ازاں وہ منشیات کا استعمال اور شراب نوشی کے بھی عادی ہوجاتے ہیں جس کی بنا پر اس قسم کے لوگ چالیس برس کی عمر ت کوپہنچنے تک مرجاتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک میں 70 فی صد اموات تمباکو نوشی کی بنا پر ہوتی ہیں جن میں 90 فی صد پھیپڑوں کے سرطان، 25 فی صد ہارٹ اٹیک اور 25 فی صد اموات اسٹروک کی بنا پر واقع ہوتی ہیں جبکہ پاکستان میں تمباکو نوشی سے مرنے والے افراد کی شرح 40 فی صد ہے۔انہوں نے بتا یا کہ ایک اسٹیڈی کے مطابق پاکستان میں امراض سینہ کے ایک ہزار مریضوں میں سے 90 فی صد اموات تمباکو نوشی کی بنا پر ہوتی ہیں۔

ڈاکٹر جاوید نے بتایا کہ اسٹیٹ بنک کی جانب سے 2011 میں جاری کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کو لوگ سگریٹ نوشی پر ہر سال 200 ارب روپے پھونک دیتے ہیں جبکہ سیلز ٹیکس کی مد میں اس کی فروخت سے حکومت کو 70 ارب روپے سالانہ آمدنی ہوتی ہے۔ انہوں نے بتا یا کہ سگریٹ نوشی کے علاوہ پاکستان میں پان کھانے کی عادت پر کڑوڑوں روپے خرچ کردئے جاتے ہیں جس کے عادی بیشتر افراد منہ کے کینسر کا شکار ہوجاتے ہیں کیونکہ پان کھاتے وقت اس میں صرف پان کا پتہ نقصان دہ نہیں ہوتا ہے جبکہ اس میں شامل چونا،کتھہ،تمباکو،قوام،میٹھا کھوپرہ،خوشبو اور رنگ سب نقصان دہ ہوتے ہیں۔

انہوں نے نئی نسل میں شیشہ کے استعمال پر تشویش کا بھی اظہار کیا اور کہا کہ پڑھے لکھے اور کھاتے پیتے گھرانوں کے افراد میں شیشہ پینے کے بڑھتے ہوئے رحجان کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے اوراب اعلیٰ درجہ کے ہوٹلوں میں بھی اس کی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتا یا کہ ایک بار شیشہ پینا دو سو سگریٹ پی لینے کے مساوی نقصان دہ ہوتا ہے جس کا دھواں انتہائی زہریلا ہوتا ہے۔

ڈاکٹر جاوید نے حکومت پر زور دیا کہ تمباکو نوشی کے خطرات پر قابو پانے کے لئے پبلک مقامات پر سگریٹ نوشی پر مکمل پابندی لگائی جائے جیسے کہ بھارت میں ہے، سگریٹ کی قیمتوں میں بے حد اضافہ کیا جائے تاکہ عام آدمی سگریٹ نہ خرید سکے،سگریٹ نوشی کی ہر قسم کی اشتہار بازی پر پابندی لگائی جائے، اس کے مضر اثرات سے باخبر کرنے کے لئے پبلک ایجوکیش پروگرام شروع کیا جائے اور عام آدمی کو سگریٹ نوشی ترک کردینے میں مدد فراہم کرنے کے لئے کلینکس قائم کئے جائیں۔

متعلقہ عنوان :