پاکستان میں تھیلیسیمیا کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ ہے ، ہر سال 6 ہزار کا اضافہ ہو رہا ہے ،صورتحال انتہائی تشویشناک ہے ،تمام صوبوں اور وفاق کو مشترکہ حکمت عملی وضع کرنا ہو گی

وزیر مملکت برائے قومی صحت سائرہ افضل تارڑ کابیا ن

جمعہ 8 مئی 2015 17:22

اسلام آباد((اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 08 مئی۔2015ء) ) وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن سائرہ افضل تارڑ نے کہاہے کہ ملک میں تھیلیسیمیا کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ ہے اور ہر سال 6 ہزار مریضوں کا اضافہ ہو رہا ہے ،یہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے ،تمام صوبوں اور وفاق کو مشترکہ حکمت عملی وضع کرنی ہو گی۔ تھیلسیمیاکے عالمی دن کے موقع پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ حکومتی سطح پر اور پرائیویٹ سیکٹر میں قائم شدہ تھیلیسیمیا کے مراکز ہر سال 22000 مریضوں کے علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔

سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ پنجاب ، سندھ اور خیبر پختونخواہ نے تھیلیسیمیا کے حوالے سے شادی سے قبل سکریننگ کی قانون سازی کر رکھی ہے۔

(جاری ہے)

تاہم ہمیں ایک جامع قومی حکمت عملی اپنانا ہو گی تاکہ اس مسئلے کا مقابلہ کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے تمام سہولیات سے اراستہ تھیلیسیمیا سنٹر پمز ہسپتال میں قائم کیا گیا ہے جس میں 2 ہزار تھیلیسیمیا مریضوں کو رجسٹر کیا گیا ہے اور ہر روز تقریباّ چالیس مریضوں کو انتقال خون کی سہولیات باہم پہنچائی جاتی ہیں اور بون میرو کے انتقال کے سہولیات مفت فراہم کی جاتی ہے۔

مزید براں وزارت قومی صحت تھیلیسیمیا پر قومی سطح پر کام کر رہی ہے اس سلسلے میں صوبوں سے مشاورت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھیلیسیمیا انٹرنیشنل فیڈریشن ا ور ڈبلیو ایچ او اس سلسلے میں تکنیکی معاونت فراہم کر رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :