مقبوضہ کشمیر میں ایک سال میں 610کشمیریوں نے موت سے آنکھیں ملائیں۔اقدام خودکشی کے ان واقعات میں سے 43ابدی نیند سو گئے‘ ریاستی وزیر کا اعتراف

ہفتہ 1 ستمبر 2007 12:34

سرینگر(ٍٍاردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین01 ستمبر2007) ریاست جموں و کشمیر میں سال 2005-06کے دوران خود کشی اور اقدام خود کشی کے 610واقعات رونما ہوئے جن میں سے 43افراد نے ذاتی مشکلات سے مجبور ہوکرموت کو گلے لگا لیا۔ خود کشی کے واقعات میں اضافے کے رجحان کی وجوہات ریاست کی غیر یقینی صورتحال ، بیروزگاری ، گھریلو جھگڑے اور جہیز کے مطالبے ہیں اور اس صورتحال پر قابوپانے کیلئے سماجی سطح پر کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔

ان باتوں کا اظہار ریاستی وزیر تاج محی الدین نے گزشتہ روز قانون ساز اسمبلی میں نیشنل کانفرنس کے مبارک گل کی طرف سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کیا۔ مبارک گل نے حکومت سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ سال 2005-06کے دوران ریاست میں خود کشی یا اقدام خود کشی کے کتنے واقعات رونما ہوئے اور یہ کہ خود کشی کے رجحان میں اضافے کے اسباب کیا ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ خود کشی کے واقعات میں اضافہ سنگین رخ اختیار کررہا ہے اور بے روزگار نوجوان ذہنی تنا? کے شکار ہو کر اپنی زندگیوں کا خاتمہ کررہے ہیں۔

اس موقعہ پر حکومت کی طرف سے ریاستی وزیر تاج محی الدین نے خود سوزی کے واقعات سے متعلق اعداد وشمار پیش کرتے ہوئے ایوان کو بتایا کہ سال 2005 میں ریاست میں اس طرح کی 315اور2006میں 295 وارداتیں پیش آئیں۔ ان کا کہناتھا کہ 2005میں وادی کشمیر میں خود کشی کے 54جبکہ جموں خطے میں 82واقعات رونما ہوئے۔ اس عرصے میں وادی میں اقدام خود سوزی کی 93اور جموں میں 62وارداتیں رونما ہوئیں جبکہ وادی میں 4اور جموں میں 20معاملات ایسے پائے گئے جن میں لوگوں کو خود کشی کرنے پر اکسا یا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سال 2006میں جموں میں 78اور وادی میں 48خود کشی کے واقعات رونما ہوئے جبکہ اس عرصے میں کشمیر میں اقدام خود سوزی کے 86اور جموں میں 60واقعات سامنے آئے جن میں سے3 2افراد کو خود کشی کرنے پر مجبور کیاگیا۔ وزیر موصوف نے خود کشی کے رجحان میں اضافے کا تدارک کرنے کے حوالے سے ایوان کو بتایا کہ اس سلسلے میں صرف حکومت نہیں بلکہ سماجی سطح پر زندگی کے مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو سرگرم رول ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ گذشتہ 18برسوں میں ریاست کی غیر یقینی صورتحال ، بیروزگاری اور گھریلو جھگڑوں کی وجہ سے خودکشی کے واقعات میں اضافہ ریکارڈ کیاگیا جس کا غیر سرکاری رضاکار تنظیموں کے ذریعے سروے کیا جاتا ہے۔ وزیرموصوف نے کہا ” حکومت کی اپنی حدیں ہیں ، ہم لوگوں کے گھریلومعاملات میں دخل اندازی نہیں کرسکتے اور حکومت کے پاس ہر مرض کا علاج نہیں“۔انہوں نے سوال کیا کہ اگر سرکاری حکمنامہ جاری کرکے لوگوں کو خود کشی نہ کرنے کیلئے کہا جائے تو کیا اس پر عمل ہوگا؟ تاہم ان کا کہناتھا کہ اگر ممبران اسمبلی اس حوالے سے سروے کرناچاہتے ہیں تو حکومت ان کی بھر پور معاونت کرے گی۔

متعلقہ عنوان :