بیماریوں کے نام رکھنے میں احتیاط برتی جائے  عالمی ادارہ صحت

ادارے نے بیماریوں کے نام منتخب کرنے کے حوالے سے سائنسدانوں اور میڈیا کیلئے چند ہدایات جاری کر دیں بیماریوں کے نام سے براہ راست متاثر ہونے والے لوگوں کیلئے ایک اہم مسئلہ ہے  ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ

اتوار 10 مئی 2015 12:11

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 مئی۔2015ء)عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بیماریوں کے نام ایسے رکھیں جائیں جو سماجی طور پر قابل قبول ہوں اور ایسے نام رکھنے سے گریز کیا جائے جن سے کسی ملک کسی فرد کی توہین ہو اور نہ ہی ناموں میں جانوروں کا ذکر ہو۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ادارے نے بیماریوں کے نام منتخب کرنے کے حوالے سے سائنسدانوں اور میڈیا کے لیے چند ہدایات جاری کی ہیں۔

’مشرق وسطیٰ سانس کی بیماری اورہسپانوی زکام جیسی بیماریوں کی مثال دیتے ہوئے عالمی ادارہ صحت نے کہ کہ ایسے نام رکھنے سے گریز کیا جائے کیونکہ ان ناموں میں مخصوص مقامات کا ذکر ہے۔ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری ہدایت کے مطابق عام اصلاحات پر مشتمل آسان نام رکھے جائیں۔

(جاری ہے)

ادارے کے مطابق حالیہ برسوں میں کئی نئی انسانی بیماری سامنے آئی ہیں جن کے ناموں کی وجہ سے کچھ مخصوص ثقافتوں، علاقوں اور معیشتوں کی بدنامی ہوئی ۔

ڈبلیو ایچ او کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل برائے ہیلتھ سکیورٹی ڈاکٹر کیاجا فوکودا کے مطابق بظاہر یہ ایک معمولی مسئلہ لگتا ہے تاہم بیماریوں کے نام سے براہ راست متاثر ہونے والے لوگوں کے لیے یہ ایک اہم مسئلہ ہے۔ڈاکٹر کیاجا فوکودا کے مطابق کچھ بیماریوں کے ناموں کی وجہ سے مخصوص مذہبی اور نسلی گروہوں نے ناراضی کا اظہار کیا ہے۔