جنرل ہسپتال میں جگرکے کینسر کا علاج شروع ،جدید طریقہ علاج کے ذریعے مریضوں کو شفایاب کرنے کا کامیاب تجربہ

جگر کا کینسر ہیپاٹائٹس کے مریضوں میں زیادہ پایا جاتا ہے، بروقت تشخیص اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے مکمل علاج ممکن ‘پروفیسر انجم حبیب

اتوار 10 مئی 2015 17:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 مئی۔2015ء ) ملکی تاریخ میں پہلی بار سرکاری سطح پر لاہور جنرل ہسپتال کے شعبہ انٹروینشنل / نیورو ریڈیالوجی میں جگر کے کینسر کاعلاج شروع ہوگیا جس کا تمام سہرہ سینئر ریڈیالوجسٹ ڈاکٹر محمد فاروق کو جاتا ہے۔ جنہوں نے شعبہ کے سربراہ ڈاکٹر عمیر رشید چوہدری کی سربراہی میں کینسر کا علاج ٹی اے ای سی (جگر کی اینجیوگرافی) کے ذریعے شروع کیا ہے۔

اس امر کا انکشاف پرنسپل پی جی ایم آئی و امیرالدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر انجم حبیب وہرہ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے طب کے شعبے میں ریسرچ کو فوکس کرنے کی جو پالیسی ہمیں دی ہے وہ اسی کا نتیجہ ہے کہ ایل جی ایچ میں سرکاری سطح پر جگر کے کینسر کا علاج معالجہ شروع کردیا ہے جو اس سے قبل صرف نجی شعبہ کے چند ہسپتال کرتے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملک کی سطح پر پاکستان کا پہلا سٹروک سنٹر جنرل ہسپتال میں شروع کردیا گیا ہے جہاں سے غریب اور نادار مریض بھی استفادہ کرسکیں گے جو کہ ایک سنگ میل کے مترادف ہے۔اس موقع پر ڈاکٹر محمد فاروق نے بتایا کہ جگر کا کینسر زیادہ تر ہیپاٹائٹس کے مریضوں میں پایا جاتا ہے اگر اس کی فوری اور بروقت تشخیص ہوجائے تو جدید ترین ٹیکنالوجی آر ایف اے اور ٹی اے سی ای کے ذریعے اس کا مکمل اور بروقت علاج ممکن ہے۔

ایک سوال کے جواب میں سینئر ریڈیالوجسٹ نے واضح کیا کہ جنرل ہسپتال میں اب جگر سے متعلق باقی پروسیجرز جن میں پی ٹی سی، پی ٹی بی ڈی اور سٹینٹنگ شامل ہیں بھی کیے جارہے ہیں اور مریضوں کو اس حوالے سے علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ اخبار نویسوں کے استفسار پر پرنسپل پروفیسر انجم حبیب وہرہ نے کہا کہ حکومتی سرپرستی کی بدولت طبی ماہرین نے جدید طریقہ علاج کے لیے ریسرچ کا جو کام شروع کیا ہے آنے والے ماہ و سال میں مزید بہتر ہوگا اور وہ وقت دور نہیں جب پاکستان میں بھی دوسرے ممالک سے لوگ علاج معالجے کے لیے آیا کریں گے۔

متعلقہ عنوان :