سابق ایم ڈی کے ای ایس سی کراچی کے قتل کے جرم میں صولت مرزا کوسینٹرل جیل مچھ میں پھانسی دیدی گئی

ڈاکٹر سجاد حیدرنے طبی معائنہ کیا،صبح.25 4 پر پھانسی گھاٹ منتقل کیا گیا ،4.30منٹ پر تختہ دار پر لٹکا یا گیا، میت کراچی پہنچادی گئی ، پھانسی دینے کے موقع پر مچھ جیل میں سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات سینٹرل جیل مچھ کی انتظامیہ کو سزائے موت کے مزید تینوں قیدیوں کے بلیک وارنٹ موصول

منگل 12 مئی 2015 17:36

کوئٹہ /سبی/مچھ ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 مئی۔2015ء) ایم کیوایم کے سابق کارکن صولت مرزا کوسابق ایم ڈی کے ای ایس سی کراچی شاہد حامد ،ان کے محافظ اور ڈرائیور کے قتل کے جرم میں سینٹرل جیل مچھ میں پھانسی دیدی گئی صولت مرزا کو رات 4 بجے ڈاکٹر سجاد حیدرنے طبی معائنہ کے بعد پھانسی کیلئے صحت مند قرار دیا تھا جس کے بعد 4 بج کر25منٹ پر پھانسی گھاٹ منتقل کیا گیا اور ٹھیک4 بجکر30منٹ پر مجسٹریٹ ہدایت اﷲ کی نگرانی میں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا پھانسی کے موقع پر جیل اور اس کے اطراف میں سیکورٹی انتہائی سخت کردی گئی تھی لاش کی وصولی کرنے کیلئے صولت مرزا کے دو بھائی اور بھتیجا سینٹرل جیل مچھ میں موجود تھے میت ایدھی ایمبونس کے زریعے کوئٹہ پہنچا دی گئی ۔

پھانسی دینے سے قبل ملزم کو غسل کرایا گیا اور جوڈیشل مجسٹریٹ رحمت اﷲ کی موجودگی میں وصیت نامہ تحریر کرنے کو کہا گیا تاہم اس نے کسی قسم کا وصیت نامہ تحریر نہیں کیا جیل ذرائع کے مطابق پھانسی دینے سے قبل صولت مرزا نے کراچی سے تعلق رکھنے والے 3 قیدیوں سے ملاقاتیں کیں ڈاکٹر نے صولت مرزا کو صحت مند قرار دیا جس کے بعد اسے پھانسی دیدی گئی نعش کو ان کے بھتیجے اور بھانجھوں کے حوالے کیا گیا جو پھانسی کے موقع پر جیل میں موجود تھے جبکہ بیوی بھائیوں اور خاندان کے دیگر افراد کی ان سے ایک روز قبل تفصیلی ملاقات کرائی گئی تھی جس کے بعد وہ نعش لیکر کراچی روانہ ہوگئے پھانسی کے بعد رشتہ داروں نے نعش وصول کرکے ایدھی ایمبولینس کے ذریعے کوئٹہ پہنچائی جہاں دوپہر 2 بجے جہاز کے ذریعے نعش کو کراچی پہنچایا گیا پھانسی دینے کے موقع پر مچھ جیل اور آس پاس علاقوں میں سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے ایف اور پولیس کی بڑی تعداد تعینات رہی ۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز صولت مرزا کی ان کے اہل خانہ کے50 افراد سے آخری ملاقات کرائی گئی جو پانچ گھنٹے تک جاری رہی دوسری جانب جیل حکام کی جانب سے صولت مراز کو تحریری وصیت نام کے حوالے سے کاغذ اور پین فراہم کرنے پیشکش کی گئی تاہم صولت مرزا نے جیل حکام کو تحریری وصیت نامہ دینے سے منع کردیا تھا متحدہ قومی موومنٹ کے سابق کارکن اور سزایافتہ قیدی صولت مرزا کو1998میں سی آئی ڈی نے حراست میں لیا اس پر کے ای ایس سی کے منیجنگ ڈائریکٹر شاہد حامد کے قتل کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا قتل کا جرم ثابت ہونے جانے پر صولت مرزا کو سزائے موت دی گئی شاہد حامدکو پانچ جولائی 1997 کو ان کے گھر کے قریب فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا اس واقع میں شاہد حامد کے ایک گارڈ اور ڈرائیور بھی جاں بحق ہوگئے تھے صولت مرزا کی اہلیہ کی ایپلوں کے باوجود شاہد حامد کے لواحقین نے صولت مرزا کو معاف کرنے سے انکار کردیا تھا صولت مرزا پر امریکی آئل کمپنی کے چار اہلکاروں سمیت چھ امریکی شہریوں کے قتل کا بھی الزام تھا پانچ روز قبل سندھ ہائی کورٹ نے صولت مرزا کے خلاف زیر التواء قتل کے دو مقدمات کے بارے میں بھی رپورٹ طلب کی تھی جبکہ ان کی اہلیہ کی درخواست کو بھی مسترد کردیا تھا واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اس کو 19 اپریل کو پھانسی کی سزا دینے کیلئے دیتھ ورانٹ جاری کئے مگر پھانسی سے چند گھنٹے قبل صولت مرزا کے بیاں کی ایک وڈیو سامنے آئی جس کے بعد اس کی پھانسی ملتوی کردی گئی اس کے بعد صولت مرزا سے مزید تفتیش کیلئے خصوصی ٹیم بنائی گئی جس نے اپنی تفتیش مکمل کرکے رپورٹ پیش کی جس کے بعد صولت مرزا کو پھانسی کی سزا برقرار رکھی گئی اور ان کو12 مئی بروز منگل صبح 4بجکر 30منٹ پر پھانسی دیکر ان کی لاش کو ورثاء کے حوالے کردیا گیا جبکہ مختلف مقدمات میں سزائے موت کے تین قیدی اختر محمد ، علی گل اور محمد موسیٰ کی رحم کی اپیلیں مسترد ہوجانے کے بعد انکے دیٹھ ورانٹ جاری کردئیے گئے ہیں دوسری جانب سینٹرل جیل مچھ کو تینوں قیدیوں کے بلیک وارنٹ بھی موصول ہوگئے ہیں تینوں قیدیوں کومختلف عدالتوں نے اقدام قتل کے مقدے میں پھانسی کی سزا سنائی تھی ۔

متعلقہ عنوان :