عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او رقم فراہم نہیں کرتا ٗ تکنیکی معاونت فراہم کی جاتی ہے ٗ سائرہ افضل تارڑ

خواہش ہے ہر ضلع میں یونیورسٹی یا کم از کم ذیلی کیمپس ہو، 18 ویں ترمیم کے بعد تعلیم بنیادی طور پر صوبائی حکومت کامعاملہ ہے ٗغیر تسلیم شدہ ادارے سے ڈگری لینے اور جعلی ڈگری حاصل کرنے میں بڑا فرق ہے ٗ انجینئر بلیغ الرحمن کا سینیٹ میں وقفہ سوالات میں اظہار خیال

منگل 12 مئی 2015 18:04

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 مئی۔2015ء) سینیٹ کوبتایا گیاہے کہ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او رقم فراہم نہیں کرتا ٗ تکنیکی معاونت فراہم کی جاتی ہے ٗ خواہش ہے ہر ضلع میں یونیورسٹی یا کم از کم ذیلی کیمپس ہو، 18 ویں ترمیم کے بعد تعلیم بنیادی طور پر صوبائی حکومت کامعاملہ ہے ٗغیر تسلیم شدہ ادارے سے ڈگری لینے اور جعلی ڈگری حاصل کرنے میں بڑا فرق ہے۔

وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز و کو آرڈینیشن سائرہ افضل تارڑ نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کا بجٹ سائیکل دو سال کا ہوتا ہے، ڈبلیو ایچ او رقم فراہم نہیں کرتا بلکہ تکنیکی معاونت فراہم کرتا ہے، پولیو کے خاتمے کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کو سراہا جا رہا ہے، پولیو کی روک تھام میں اصل مسئلہ عوام تک پہنچنے کا تھا، 2012ء کے بعد شمالی وزیرستان اور بعض علاقوں میں پولیو ٹیمیں پہنچ نہیں سکیں، اب ہم ہر جگہ پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں، بد قسمتی سے پاکستان اور افغانستان وہ ممالک ہیں جہاں ابھی تک پولیو کیس سامنے آ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت برائے تعلیم انجینئر بلیغ الرحمن نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے انقرہ، ابوظہبی، قاہرہ، دمشق، دوبئی، دوحہ، جدہ، نئی دہلی، ریاض اور طرابلس سمیت بیرون ممالک مختلف شہروں میں تعلیمی ادارے قائم کرنے کے لئے مالی مدد فراہم کی ہے، مالٹا میں ملالہ یوسفزئی کا سکول بھی حکومت کے تعاون سے قائم کیا گیا ہے، حکومت کے تعاون سے قائم ان سکولوں میں کم فیس پر تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔

انجینئر بلیغ الرحمن نے بتایا کہ گزشتہ دس سالوں کے دوران خیبرپختونخوا میں سائنسی مضامین کی تعلیم دینے والی کل 13 یونیورسٹیاں اور ہایئر ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹس قائم کئے گئے ہیں، حکومت کی خواہش ہے کہ ہر ضلع میں یونیورسٹی یا کم از کم ذیلی کیمپس ہو، 18 ویں ترمیم کے بعد تعلیم بنیادی طور پر صوبائی حکومت کامعاملہ ہے، ایچ ای سی کا اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے اہم کردار ہے، ملک میں 60 سے زائد اضلاع ایسے ہیں جہاں نہ تو یونیورسٹی ہے نہ سب کیمپس ہے، ایچ ای سی ٹیچرز ٹریننگ کے حوالے سے بھی اہم کام کر رہا ہے۔

وزیر مملکت نے بتایا کہ ملک میں اعلیٰ تعلیم پی ایچ ڈی کی تعلیمات میں تخلیقی کام میں تخلیقی چوری پر ضابطے کے لئے ہایئر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے کئی اقدامات کئے جا رہے ہیں، ایچ ای سی نے ملک میں تخلیقی چوری کی روک تھام کے لئے پلچرزم پالیسی تشکیل دی ہے اور اس پر عمل کے لئے اس کو تمام شراکت داروں اور یونیورسٹیوں میں سرکولیٹ کیا ہے، ایچ ای سی کی قائمہ کمیٹی برائے تخلیقی چوری نے 34 فیکلٹی ممبران کو بلیک لسٹ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیر تسلیم شدہ ادارے سے ڈگری لینے اور جعلی ڈگری حاصل کرنے میں بڑا فرق ہے۔میاں ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سہولت دینے کی غرض سے اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن نے کراچی، لاہور،کوئٹہ، پشاور، ملتان، سیالکوٹ، تربت، گوادر اور اسلام آباد سمیت 9 ہوائی اڈوں پر سہولت کاؤنٹرز قائم کئے گئے ہیں، ان کاؤنٹرز پر 65 افسران/حکام کو تعینات کیا گیا ہے، 71 فیصد شکایات کا ازالہ کیا گیا ہے، باقی زیر التواء ہیں، تمام شکایات پر منصفانہ انداز میں کارروائی کی گئی ہے، کل 2071 شکایات موصول ہوئی تھیں جن میں سے 1434 کو حل کر دیا گیا۔

متعلقہ عنوان :