سندھ اسمبلی ، مالی سال 2014-15 کے بجٹ کی تیسری سہ ماہی رپورٹ پر دوسرے دن بھی بحث جاری رہی

محکمہ خزانہ و محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کے درمیان کوئی رابطہ نہیں ہے ،ترقیاتی اسکیموں کے لیے رقم ہی جاری نہیں کی گئی ،ہیر اسماعیل سوہو گذشتہ ایک سال کے دوران صوبے میں امن وامان کی صورت حال بہتر ہوئی، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بھی بہتری آئی ہے ،غزالہ سیال سندھ حکومت نے دیہی سندھ کیلئے جو اقدامات کیے ، وہ قابل تحسین ہیں، آئندہ بجٹ میں ایسے اقدامات شہری سندھ کے لیے بھی کیے جائیں،محمد حسین اور دیگر کا ارکان کا اظہار خیال

منگل 12 مئی 2015 18:06

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 مئی۔2015ء ) سندھ اسمبلی میں منگل کو بھی رواں مالی سال 2014-15 کے بجٹ کی تیسری سہ ماہی رپورٹ اور آئندہ مالی سال 2015-16ء کی بجٹ تجاویز پر دوسرے دن بھی بحث جاری رہی ۔ سرکاری اور اپوزیشن دونوں ارکان نے ترقیاتی بجٹ خرچ نہ ہونے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ۔ متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے ارکان نے الزام لگایا کہ سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ امتیاز برتا جا رہا ہے ۔

سندھ اسمبلی کا اجلاس منگل کو صبح 10بجکر 50 منٹ پر شروع ہوا ۔ تلاوت اور نعت رسول مقبولﷺ کے بعد سانحہ 12 مئی کے شہداء کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی ۔ بحث میں ارکان نے دوسرے دن بھی عدم دلچسپی کا اظہار کیا ۔ ایک مرحلے پر اسپیکر نے یوان میں ارکان کی عدم موجودگی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ارکان بحث میں حصہ نہیں لے رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

اگر یہی حالت رہی تو میں اجلاس ملتوی کر دوں گا ۔

انہوں نے اس بات کا بھی نوٹس لیا کہ سندھ حکومت کے افسران گیلریز میں موجود نہیں ہیں ۔ بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے ایم کیو ایم کی خاتون رکن ہیر اسماعیل سوہو نے کہا کہ محکمہ خزانہ اور محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کے درمیان کوئی رابطہ نہیں ہے ۔ بہت سی اہم ترقیاتی اسکیموں کے لیے رقم ہی جاری نہیں کی گئی ۔ کوئی منصوبہ بندی نہیں ہے ۔ وسائل کا صحیح استعمال نہیں ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے سندھ کو 71 ارب روپے کم ملے ہیں ۔ نئے این ایف سی ایوارڈ میں تاخیر ہو گئی ہے ۔ اس سے سندھ کو مالی طور پر نقصان ہو گا ۔ وفاق سے صرف کاغذی احتجاج کافی نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے وزیر خزانہ اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہے ہیں ۔ پیپلز پارٹی کی خاتون رکن خیرالنساء مغل نے کہا کہ میرپور خاص کے گوٹھوں میں پانی کے تالاب تعمیر کیے جائیں ۔

بعض دیہات کو بجلی بھی ہنگامی طور پر فراہم کی جائے۔ اسکولز کی مرمت کی جائے اور وہاں کمپیوٹرز اور لیبارٹریز کی سہولتیں فراہم کی جائیں ۔ اسپتالوں کی حالت بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔ پیپلز پارٹی کی غزالہ سیال نے کہاکہ قائد اعظم محمد علی جناح نے کہاتھاکہ دفاع اور خارجہ امور مرکز کے پاس ہوں گے ۔ باقی تمام امور صوبوں کے پاس ہوں گے ۔ 67 سال گذرنے کے باوجود صوبوں کو اس طرح کی صوبائی خود مختاری نہیں ملی ۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران صوبے میں امن وامان کی صورت حال بہتر ہوئی ۔ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بھی بہتری آئی ہے ۔ ایم کیو ایم کے محمد حسین خان نے کہا کہ ترقیاتی شعبے میں حکومت کی خراب کارکردگی نظر آتی ہے ۔ کراچی کی بہت سی ترقیاتی اسکیموں کو سالانہ ترقیاتی پروگرام ( اے ڈی پی ) میں شامل کیا گیا لیکن یہ اسکیمز ابھی تک غیر منظور شدہ ہیں ۔

زیادہ تر غیر منظور شدہ اسکیمیں پانی سے متعلق ہیں ۔ منظور شدہ اسکیمز کے لیے بھی کم رقم جاری کی گئی اور جاری کردہ رقم بھی استعمال نہیں ہوئی ۔ کراچی کی کچھ اسکیمز کی رقوم دیہی علاقوں کی اسکیمز کی طرف منتقل کر دی گئیں ۔ انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت نے دیہی سندھ کے لیے جو اقدامات کیے ، وہ قابل تحسین ہیں ۔ آئندہ بجٹ میں ایسے اقدامات شہری سندھ کے لیے بھی کیے جائیں ۔

ساری سبسڈیز اور خصوصی پروگرامز دیہی سندھ کے لیے ہیں ۔ شہری سندھ کے لیے بھی چینی ، آتا اور گھی وغیرہ پر سبسڈی دی جائے ۔ اس سے شہری سندھ کا احساس محرومی ختم ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ بھی کراچی پر اس طرح توجہ دے ، جس طرح پنجاب حکومت لاہور پر دے رہی ہے ۔ سندھ حکومت کراچی کے لیے خصوصی ترقیاتی فنڈز مختص کرے کیونکہ کراچی سب سے زیادہ وسائل دے رہا ہے ۔

کراچی کے پانی کے منصوبوں کو ترجیح دی جائے تاکہ پانی کابحران ختم ہو۔ پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے وریام فقیر نے کہا کہ سندھ میں ہر شعبہ تباہی کا شکار ہے ۔ تھر شدید مسائل سے دوچار ہے ۔ تھر کے لوگوں کے لیے گندم کی تقسیم اور ریلیف پیکج میں بہت کرپشن ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ پیپلز پارٹی کی ریحانہ لغاری نے کہا کہ ضلع سجاول میں 95 ترقیاتی اسکیمیں مکمل کی گئی ہیں ۔

اس پر سندھ حکومت مبارکباد کی مستحق ہے ۔ سجاول نیا ضلع ہے ۔ یہاں ضلعی دفاتر کی تعمیر کے لیے اقدامات بھی کیے جائیں۔ ساحلی علاقوں کی پسماندگی دور کرنے اور ترقی پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ ایم کیو ایم کے ڈاکٹر ظفر احمد خان کمالی نے کہا کہ میرپورخاص کے اسپتال اور اسکولز تباہ حالی کا شکار ہیں ۔ میرپورخاص کے خصوصی ترقیاتی پیکیج کے لیے 84 ملین روپے جاری کیے گئے ہیں لیکن ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا ۔

پیپلزپارٹی کے غلام مجتبیٰ اسران نے کہا کہ قمبر شہداد کوٹ کی ایک بھی سڑک درست حالت میں نہیں ہے ۔ ضلع کی کسی بھی پرانی اسکیم کے لیے پیسے جاری نہیں کیے گئے ۔ قمبر شہداد کوٹ کی حالت بھی بہت خراب ہے ۔ ایم کیو ایم کے دیوان چند چاولہ نے کہا کہ مندروں اور اقلیتوں کی دیگر عبادت گاہوں کی مرمت وغیرہ کی اسکیموں کے لیے فنڈز جاری کیے جائیں ۔ سادھو بیلا کی ترقیاتی اسکیم کو جلد مکمل کیا جائے ۔

پیپلز پارٹی کے مہیش کمار ملانی نے کہا کہ مٹھی شہر میں ایشیا کا سب سے بڑا آر او پلانٹ نصب ہوا ہے ۔ اس پلانٹ سے مٹھی شہر تک ڈیڑھ کلو میٹر پائپ لائن اور شہر میں ٹینک کی تعمیر پر بھی جلد کام ہو گا ۔ تھر کے 700 دیہات میں آر او پلانٹس نصب کیے جا رہے ہیں ۔ ایم کیو ایم کی ارم عظیم فاروق نے کہا کہ کراچی کو لاہور کی طرح ترقی کیوں نہیں دی جا رہی ۔

کراچی کے ساتھ امتیازی سلوک کیوں برتا جا رہا ہے ۔ کراچی میں پانی کا بحران ہے ۔ پانی تو ہے لیکن صرف فروخت کرنے کے لیے ہے ۔ دھابیجی پمپنگ اسٹیشن کی اپ گریڈیشن کی اسکیم پر کام نہیں ہو رہا ۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی پروگرام میں اتنی اسکیمیں شامل کی جائیں ، جن پر عمل درآمد ہو سکے ۔ شہری اور دیہی میں فرق نہ رکھا جائے ۔ پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر سکندر شورو نے کہا کہ سندھ کے ساتھ آج بھی زیادتی ہو رہی ہے ۔

وفاق سے سندھ کو اس کے حصے کے مطابق وسائل نہیں مل رہے ۔ نئے این ایف سی ایوارڈ کے اعلان میں تاخیر بھی صوبوں کے لیے نقصان دہ ہے ۔ وفاق صوبوں کو 60 فیصد حصہ دے ۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے دیہی اور شہری کا کوئی فرق نہیں رکھا ہوا ہے ۔ صحت کے شعبے کا 70 فیصد شہری علاقوں میں خرچ ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی شہری علاقوں کے لیے زیادہ بجٹ مختص کیا گیا ہے ۔ بعد ازاں اسپیکر نے مقررہ وقت سے آدھا گھنٹہ پہلے اجلاس جمعہ کی صبح تک ملتوی کر دیا ۔

متعلقہ عنوان :