سپریم کورٹ کی وزارت صحت کو انسانی اعضاء کے حوالے سے آرڈیننس کو آفیشل گزٹ میں شائع کرنیکی ہدایت،صدر مشرف کی طرف سے آرڈیننس پر دستخط ہو جانے کے باعث سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی

پیر 3 ستمبر 2007 17:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔3ستمبر۔2007ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے وفاقی وزارت صحت کی جانب سے انسانی اعضاء کی غیرقانونی خرید و فروخت کے خلاف ڈرافٹ شدہ آرڈیننس پر صدر جنرل پرویز مشرف کے دستخط ہو جانے پر ازخود نوٹس کی کارروائی غیرمعینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دی ہے اور وزارت صحت کو ہدایت کی ہے کہ مذکورہ آرڈیننس کو آفیشل گزٹ میں شائع کیا جائے اس حوالے سے قومی اسمبلی میں بل پیش کئے جانے اور دیگر معاملات پر بحث آئندہ تاریخ سماعت پر ہو گی۔

ازخودنوٹس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری، جسٹس عبدالحمید ڈوگر، جسٹس محمد نواز عباسی، جسٹس فقیر محمد کھوکھر، جسٹس میاں شاکر اللہ جان، جسٹس ایم جاوید بٹر اور جسٹس فیاض احمد پر مشتمل 7 رکنی لارجر بنچ نے سوموار کے روز کی ۔

(جاری ہے)

وزارت صحت کی جانب سے سیکرٹری صحت خوشنود علی خان لاشاری اور ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ محمد ارشاد پیش ہوئے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ووارت صحت نے انسانی اعضاء کی غیرقانونی خرید و فروخت کے حوالے سے آرڈیننس کا ڈرافٹ تیار کر کے دستخط کے لئے صدر جنرل پرویز مشرف کے پاس بھجوا دیا ہے جبکہ سیکرٹری صحت نے عدالت کو بتایا کہ اس کی معلومات کے مطابق آرڈیننس پر دستخط ہو گئے ہیں۔

عدالت نے سیکرٹری صحت کی یقین دہانی کے بعد ازخود نوٹس کی مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔

متعلقہ عنوان :