5 سال میں 16 ہزار896 پاکستانیوں نے بیرون ممالک میں پناہ کی درخواستیں دیں‘ملک کے 9 ہوئی اڈوں پرتار کین وطن کیلئے سہولت کاؤنٹرز قائم کئے ہیں ‘کاؤنٹرز پر تارکین وطن کی 71 فیصد شکایات کا ازالہ کیاہے ، رجسٹرڈ2071 شکایات میں سے 1434 شکایات حل کرلی گئیں‘59 کلو میٹر طویل حسن ابدال ، حویلیاں ایکسپریس وے منصوبے پر کام جاری ہے ‘منصوبے کیلئے 30 ارب مختص کیے ہیں‘ کے پی کے کی مختلف شاہراؤں کی مرمت کیلئے 4 ارب مختص کیے گئے ‘عالمی سطح پر پولیو کے خاتمہ کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کو سراہا جارہا ہے

سینٹ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے ریاض پیرزادہ ‘شیخ آفتاب ‘بلیغ الرحمن‘سائرہ افضل تارڑ اور وزیر تجارت خرم دستگیر کے ارکان کے سوالوں کے جواب

منگل 12 مئی 2015 20:45

5 سال میں 16 ہزار896 پاکستانیوں نے بیرون ممالک میں پناہ کی درخواستیں دیں‘ملک ..

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 مئی۔2015ء ) ایوان بالا کو حکومت نے آگاہ کیا ہے کہ گذشتہ 5 سال کے دوران16 ہزار896 پاکستانیوں نے بیرون ممالک میں پناہ کی درخواستیں دیں،۱۵ ہزار۵۹۶ نے جرمنی، ۹۶۱ نے امریکہ۷۰ نے سربیا میں پناہ کی درخواست دی، سلام آباد سمیت ملک کے 9 ہوئی اڈوں پرتار کین وطن کے لیے سہولت کاؤنٹرز قائم کردیے گیے ہے ،کاوٗنٹرز پر تارکین وطن کی 71 فیصد شکایات کا ازالہ کردیا گیا ہے ، رجسٹرڈ2071 شکایات میں سے 1434 شکایات حل کرلی گئیں،59 کلو میٹر طویل حسن ابدال ، حویلیاں ایکسپریس وے منصوبے پر کام جاری ہے جودو سال میں کرلیا جائے گا ۔

منصوبے کیلئے 30 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں‘ کے پی کے کی مختلف شاہراؤں کی مرمت کیلئے 4 ارب روپے بھی مختص کیے گئے ہیں‘ ملک میں 60 سے زائد اضلاع ایسے ہیں جہاں نہ تو کوئی یونیورسٹی ہے اور نہ ہی کسی یونیورسٹی کا ذیلی کیمپس ہے ، پولیو کے خاتمہ کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کو سراہا جارہا ہے ، حساس پوسٹوں پر کام کرنیوالے سرکاری افسران و ملازمین کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کے پرائیوٹ اداروں کے ساتھ منسلک ہونے پر پابندی عائدکرنے کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے،موجودہ قانون کے تحت تمام ریٹائرڈ سرکاری ملازمین ریٹائرمنٹ کے دو سال بعد نجی ملازمت کر سکتے ہیں،منگل کو سینٹ میں حکو مت کی جانب سے وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی میاں ریاض حسین پیرزادہ ، وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب ، وزیر مملکت برائے تعلیم انجینئر بلیغ الرحمن، وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز اینڈ ریگولیشن و کوآرڈینیشن سائرہ افضل تارڑ اور وزیر تجارت خرم دستگیر نے ارکان کے سوالوں کے جواب دیے۔

(جاری ہے)

سنیٹر عتیق کے سوال کے جواب وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی میاں ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ بیرون ملک مقیم تارکین وطن کو سہولیات کی فراہمی کیلئے کراچی ، لاہو ر، کوئٹہ ، پشاور ، ملتان ، سیالکوٹ ، تربت ، گوادر اور اسلام آباد سمیت ملک کے 9 ہوئی اڈوں پر سہولت کاؤنٹر قائم کردیا گیا ہے ، ان کاؤنٹرز پر 65 افسران و اہلکاران کو تعینات کیا گیا ہے ، تارکین وطن کی 71 فیصد شکایات کا ازالہ کردیا گیا ہے ، باقی زیر التواء ہیں ، تمام شکایات پر منصفانہ انداز میں کارروائی کی گئی ، کاؤنٹرز پر تارکین وطن نے 2071 شکایات درج کرائیں جن میں سے 1434 شکایات حل کرلی گئیں ۔

سینیٹر احمد حسین ، الیاس بلور اور دیگر ارکان کے سوال پر وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے ایوان کو آگاہ کیا کہ مواصلات کی وزارت وزیراعظم کے پاس ہے ، میں ارکان کے سوالات کے اطمینان بخش جواب فراہم کرنے کی کوشش کرتا ہوں ، قومی اسمبلی میں بلوچستان کے مواصلات کے منصوبوں سے متعلق سوالات پر ارکان قومی اسمبلی کی چیئرمین این ایچ اے سے تفصیلی ملاقات کا اہتمام کرایا ، سینیٹ کے ارکان سے ملاقات کیلئے بھی انہیں پارلیمنٹ میں طلب کیا جاسکتا ہے ۔

خیبرپختونخوا میں ہزارہ ڈویژن بہت بڑا علاقہ ہے ، اس کی ہر اعتماد سے افادیت ہے ، حسن ابدال ، حویلیاں ایکسپریس وے کا منصوبہ اہمیت کا حامل ہے ، 59 کلو میٹر کی اس شاہراہ پر کام جاری ہے ۔ دو سال میں اس منصوبے کو مکمل کرلیا جائے گا ۔ منصوبے کی تکمیل کیلئے 30 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جن کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی ۔ کے پی کے کی مختلف شاہراؤں کی مرمت کیلئے 4 ارب روپے بھی مختص کیے گئے ہیں ۔

سینیٹر احمد حسن اور مشاہد حسین سید کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے تعلیم انجینئر بلیغ الرحمن نے ایوان کو آگاہ کیا کہ گزشتہ 10 سالوں کے دوران خیبرپختونخوا میں سائنس مضامین کی تعلیم دینی والی 13 یونیورسٹیاں اور ہائیرایجوکیشن انسٹیٹیوٹس قائم کیے گئے ہیں ۔ حکومت کی خواہش ہے کہ ہر ضلع میں یونیورسٹی یا کم از کم ذیلی کیمپس ضرور ہونا چاہیے ۔

اٹھارویں ترمیم کے بعد تعلیم بنیادی طور پر صوبائی حکومتوں کا معاملہ ہے ، وفاق میں قائم وزارت صرف ایچ ای سی کے معاملات تک محدود ہے ۔ ملک میں 60 سے زائد اضلاع ایسے ہیں جہاں نہ تو کوئی یونیورسٹی ہے اور نہ ہی کسی یونیورسٹی کا ذیلی کیمپس ہے ، ایچ ای سی کا ادارہ اساتذہ کی تربیت کے حوالے سے بھی اہم ذمہ داریاں انجام دے رہا ہے ۔ وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز اینڈ ریگولیشن و کوآرڈینیشن سائرہ افضل تارڑ نے سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کے سوال کے جواب میں کہا کہ عالمی ادارہ صحت کا بجٹ دو سال کا ہوتا ہے ، ڈبلیو ایچ او رقم فراہم نہیں کرتا بلکہ تکنیکی معاونت فراہم کرتا ہے ، پولیو کے خاتمہ کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کو سراہا جارہا ہے ، پولیو کی روک تھام میں اصل مسئلہ عوام تک پہنچنے کا تھا ، بعض علاقوں میں سیکیورٹی مسائل کی وجہ سے پولیو ٹیموں کی رسائی ممکن نہ تھی ، 2012ء کے بعد شمالی وزیرستان اور بعض دیگر قبائلی علاقوں میں پولیو ٹیمیں نہ پہنچ سکیں جس کی وجہ سے پولیو کیسز سامنے آئے ، اب حکومت ہر جگہ پہنچنے کی کوشش کررہی ہے جس کے خاطر خواہ نتائج سامنے آرہے ہیں ، بدقسمتی سے پاکستان اور افغانستان خطے کے وہ دو ممالک ہیں جہاں ابھی تک پولیو کے کیسز سامنے آرہے ہیں ۔

طاہر حسین مشہدی کے سوال پر وزیر مملکت برائے تعلیم انجینئر بلیغ الرحمن نے ایوان کو بتایا کہ حکومت پاکستان نے انقرہ ابوظہبی ، قاہراہ ، دمشق ، دوحہ ، دوبئی ، جدہ ، نئی دہلی ، ریاض اور ترابلس سمیت بیرون ممالک مختلف شہروں میں تعلیمی ادارے قائم کرنے کیلئے مالی مدد فراہم کی ہے ۔ مالٹا میں ملالہ یوسفزئی کا سکول بھی حکومت پاکستان کے تعاون سے قائم کیا گیا ۔

حکومت کے تعاون سے قائم ان سکولوں میں کم فیس پر معیاری تعلیم فراہم کی جارہی ہے ۔ سینیٹر عائشہ رضا کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے کہا کہ ملک میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ ، پی ایچ ڈی کی تعلیمات میں تحقیقی کام میں تخلیقی چوری پر ضابطے کیلئے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے متعدد اقدامات کیے جارہے ہیں ۔ ایچ ای سی نے ملک میں تخلیقی چوری کی روک تھام کیلئے پالیسی تشکیل دی ہے ۔

اس پر عمل کیلئے اس کو تمام شراکت داروں اور یونیورسٹیوں میں سرکولیٹ کیا گیا ہے ۔ ایچ ای سی کی قائم کمیٹی برائے تخلیقی چوری نے 34 فیکلٹی ممبران کو بلیک لسٹ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ غیر تسلیم شدہ ادارے سے ڈگری لینے اور جعلی ڈگری حاصل کرنے میں بڑا فرق ہے ۔ سسی پلیجو کے سوال کے جواب میں وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا کہ اس وقت بھارت میں 134 پاکستانی ماہی گیر قید ہیں ، پاکستان ہر 6 ماہ بعد قیدیوں کی فہرست کا تبادلہ کرتا ہے ، حکومت پاکستانی ماہیگیروں کی رہائی کیلئے بھارتی حکومت کے ساتھ مسلسل معاملہ اٹھاتی ، 2014ء میں 68 ماہیگیروں کو رہا کیا گیا اس سال کے ابتدائی چار ماہ میں 17 پاکستانی ماہیگیر آزاد کرائے گئے ، بھارت میں قید پاکستانی ماہیگیروں کو ہر ممکن معاونت فراہم کی جائے گی ۔

سینیٹر سراج الحق کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے ایوان کو آگاہ کیا کہ ملک میں خوراک کی فراہمی اور اسے منضبط کرنے کے امور سے متعلق بنائے گئے تمام اداروں کا تعلق صوبائی حکومتوں سے ہے ۔ وفاقی حکومت کے پاس صرف پاسکو کا ادارہ ہے جو گندم کی خریداری کرکے صوبوں کو سپلائی کرتی ہے یا قدرتی آفات کی صورت میں گندم کا ذخیرہ رکھتی ہے ، خوراک سے متعلق دیگر تمام معاملات صوبوں کے پاس ہیں ۔

سینیٹر سعید غنی کے سوال کے جواب میں وزیر تجارت خرم دستگیرنے ایوان کو آگاہ کیا کہ سول سرونٹ ایکٹ 1973ء کی دفعہ 14 سول سرونٹ کو ریٹائرمنٹ کے دو سال بعد پرائیویٹ یا کوئی اور ملازمت ڈھونڈنے کی اجازت دیتا ہے لیکن ریٹائر منٹ کے دو سالوں کے اندر ملازمت کیلئے مجاز حکام کی پیشگی منظوری کی ضرورت ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ارکان یہ چاہتے ہیں کہ حساس پوسٹوں پر کام کرنیوالے سرکاری افسران و ملازمین کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کے پرائیوٹ اداروں کے ساتھ منسلک ہونے پر پابندی عائد ہونی چاہیے تو اس کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے ۔

یہ پابندی صرف وزارت خارجہ کے افسروں پر عائد نہیں کی جاسکتی کیونکہ سرکاری ملازمتوں میں متعدد دیگر ادارے بھی ایسے ہیں جہاں انتہائی حساس عہدے موجود ہیں ، اس معاملے کو کسی انفرادی کیس کے تناظر میں دیکھنے کی بجائے اجتماعی طور پر دیکھنے کی ضرورت ہے ۔

متعلقہ عنوان :