سیر ی بنڈالہ میں بارہ ماہ کی بچی شگفتہ میں پولیو نہیں، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کی تصدیق

بدھ 13 مئی 2015 16:27

سما ہنی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 مئی۔2015ء) سیر ی بنڈالہ میں بارہ ماہ کی بچی شگفتہ میں پولیو نہیں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ نے تصدیق کر دی ،نیگٹیو رپورٹ سے بچی کے والدین اور محکمہ کے ملازمین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ،خلاف حقائق پولیو ہونے کی خبریں شائع کرانے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ ، تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں بنڈالہ سیری میں شگفتہ دختر اختر حسین کو پولیو ہو جانے کی خبر شائع ہوئی تھی جس کی ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر بھمبر ڈاکٹر طارق محمود چودھری نے سختی سے تردید کی تھی اور کہا تھا کہ بچی شگفتہ کو پولیو کی نو خوراکیں پلائی جا چکی ہیں جس کا ویکسینیشن کارڈ نمبر 1179(بی ایچ یو بنڈالہ)ہے شگفتہ نامی بچی جسے بارہ سالہ ظاہر گیا ہے وہ بارہ سال کی نہیں صرف بارہ ماہ کی ہے اس میں پائی جانے والی علامات کی تحقیق کی جا رہی ہے اور اب تک کسی طرح سے یہ کیس کنفرم نہیں کیا گیا راقم نے خودڈبلیو ایچ او کے نمائندے کے ہمراہ علاقہ کا سروے کیا ہے ای پی آئی کی روٹین کوریج95%سے زائد ہے این آئی ڈیز کی کوریج 100%پائی گئی ہے جبکہ اب ڈسٹرکٹ بھمبر سے بھیجے گئے سٹول سیمنپل کی رپورٹ میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (NIH ) نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ اس بچی کو پولیو کا مرض نہیں ہے ادھر این آئی ایچ سے رپورٹ موصول ہونے کے بعد ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر بھمبر ڈاکٹر طارق محمود چودھری نے کہا ہے کہ اب جبکہ این آئی ایچ کی رپورٹ آ گئی ہے اور اس بات کی تصدیق ہو گئی ہے کہ بچی شگفتہ میں پولیو کا وائرس نہیں ہے رپورٹ سے ظاہر ہو گیا ہے کہ محکمہ صحت کے ملازمین پوری محنت اور ایمانتداری سے اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں اور پولیو ویکسین پلانے میں کسی قسم کی کوتائی نہیں برتی جاتی البتہ غیر مصدقہ اور بے بنیاد خبروں کی اشاعت پر کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں اور محکمہ کی ساکھ متاثر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی تحصیل سپروائزر راجہ محمد بوٹا خان نے کہا ہے کہ ہر ماہ ای پی آئی سنٹرز کا وزٹ کیا جاتا ہے اور ہر سنٹر کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے تحصیل سما ہنی میں ای پی آئی روٹین ویسینیشن اوراین آئی ڈیز میں محکمہ کا سٹاف لیڈی ہیلتھ ورکرز پوری ذمہ داری سے فرائض سر انجام دیتے ہیں بنڈالہ سیری میں شگفتہ نامی بچی میں پولیو وائرس کا موجد نہ ہونا عملہ کی فرض شناسی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور آئندہ بھی اسی فرض شناسی سے یہ عمل جاری رہے گا ۔

متعلقہ عنوان :