حکومت زچہ و بچہ کی شرح اموات میں کمی لانے کیلئے پر عزم ہے ، نوزائیدہ بچوں اور زچہ بچہ کی شرح اموات پر قابو پانے کے لیے متنوع اور جدید ترین طریقے اپنائے جائیں گے ،اس سلسلے میں زیادہ پسماندہ علاقوں پر بھر پور توجہ دی جائیگی

وزیر مملکت برائے قومی صحت سائرہ افضل تارڑ کابین الصوبائی وزراء صحت کے اعلی سطحی اجلاس سے خطاب وفاقی اور صوبائی وزرائے صحت کی زچہ وبچہ کی صحت کے 10 سالہ لائحہ عمل کی توثیق

بدھ 13 مئی 2015 18:28

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 13 مئی۔2015ء ) وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن سائرہ افضل تارڑ نے زچہ و بچہ کی شرح اموات میں کمی لانے کی اولین ترجیحات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوزائیدہ بچوں اور زچہ بچہ کی شرح اموات پر قابو پانے کے لیے متنوع اور جدید ترین طریقے اپنائے جائیں گے اور ہم اس ضمن میں زیادہ پسماندہ علاقوں پر بھر پور توجہ دیں گے ۔

وہ بدھ کو یہاں بین الصوبائی وزراء صحت کے اعلی سطحی اجلاس میں ز چہ بچہ اور نوزائیدہ بچوں کی صحت اور غذا بارے قومی وژن پیش کیے جانے کے موقع پر خطاب کررہی تھیں۔ سائرہ افضل تارڑ نے زچہ و بچہ کی اموات میں کمی لانے بارے ترجیحاتی ایکشن پلان پیش کیا۔ انہوں نے عالمی سطح پر پاکستان کی طرف سے زچہ و بچہ کی اموات میں کمی لانے کے وعدوں کو پورا کرنے کے حکومتی عزز کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ نئی صدی کے ترقیاتی اہداف نمبر۔

(جاری ہے)

4 اور 5 پر اس وقت تک پائیدار بنیادوں پر کام کیا جائے گا۔ جب تک کہ ملک میں زچہ اور پانچ سال سے کم عمر بچوں کی قابل روک تھام بیماریوں کے باعث ہلاکت کو روک نہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں جس ترجیحاتی ایکشن پلان پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے اس جامع ایکشن پلان سے آئندہ دس سالوں کے دوران زچہ و بچہ اور پانچ سال سے کم عمر بچوں کی ہلاکتوں کی روک تھام کا مطلوبہ ہدف حاصل کر کیا جائے گا۔

سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ اس ایکشن پلان سے ہم مساوی اور برابری کی سوچ کے تحت شواہد کی روشنی میں ایکشن پلان پر عمل درآمد کو آگے بڑھائیں گے اور اس ضمن میں سب سے بہترین طریقوں سے کام کیا جائے گا اور زچہ بچہ کی شرح اموات میں کمی لانے کے لیے نئے نئے اور جدت پر مبنی طریقوں کی تلاش پر سرمایہ لگائیں گے۔ اجلاس میں صوبائی وزراء صحت ترقیاتی شراکت داروں اور صحت عامہ کے مایہ ناز ماہرین کے علاوہ عالمی اداروہ صحت، یو ایس ایڈ اور یونیسف کے کنٹری نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان میں ہر ایک منٹ میں اک بچہ، ہر ایک گھنٹہ میں تین خواتین ہلاک ہو جاتی ہیں اور افسوسناک بات یہ ہے کہ زیادہ تر ہلاکتیں ان بیماریوں کے باعث ہوتی ہیں جن کی روک تھام کی جا سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :