18کروڑ عوا م پاک سرزمین کو ہرگز مغرب کی ایما پر مسلمان بھائیوں کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے ، تمام مسائل اور بحرانوں کا حل شریعت محمدی کا نفاذ ہے ، بندوق اٹھائے بغیر پرامن جدوجہد کے ذریعہ ملک میں اسلامی نظام نافذ کراکے رہیں گے

جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کا دارالعلوم جامعہ حقانیہ کی دستار بندی اور تقریب ختم بخاری سے خطاب

جمعرات 14 مئی 2015 20:37

اکوڑہ خٹک ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 14 مئی۔2015ء ) جمعیت علماء اسلام (س)کے امیر اور دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم مولانا سمیع الحق نے کہاہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے اور اس کے18کروڑ غیورعوام کسی بھی صورت اس سرزمین پاک کوامریکہ اور مغرب کے ایما پر اپنے مسلمان بھائیوں کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں گے ، پاکستان کے تمام مسائل اور بحرانوں کا حل شریعت محمدی کا نفاذ ہے اورپاکستان کے18کروڑ عوام بندوق اٹھائے بغیر پرامن جمہوری اور آئینی جدوجہد کے ذریعہ اس ملک میں اسلامی نافذ کراکے رہیں گے۔

وہ جمعرات کو بین الاقوامی شہرت یافتہ دارالعلوم جامعہ حقانیہ کی تقریب دستار بندی اور تقریب ختم بخاری سے خطاب کررہے تھے جس میں ملک بھر سے ہزاروں علماء مشائخ ،دانشور سکالروں اور ممتاز صحافیوں اور مسلمانوں نے شرکت کی اورتقریب میں پندرہ سو سے زائدعلماء فضلاء اور حفاظ کرام کی دستار بندی کی گئی مولانا سمیع الحق نے کہا کہ دنیا اولمپک کی شمع جلائے رکھنے اور اسے اوروں تک پہنچانے کیلئے کیا کیا جتن کر رہی ہے اسی طرح ہمیں شمع محمدی کوتمام طوفانوں سے بچا کر روشن رکھنا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر حکمرانوں نے ملک کی بنیادی اساس،عوام کو درپیش مسائل اور پاکستان کے بنیاد اسلامی نظریہ اور اسلامائزیشن پر توجہ دی ہوتی تو آج ہم قتل وغارتگری ‘ تشدد اور انتہا پسندی جیسے دلدلوں میں نہ پھنسے ہوتے او رنہ ہماری افواج کو اپنے عوام پر آپریشن کرنے کی نوبت آتی انہوں نے کہا کہ تشدد اور قوت کا استعمال کسی بھی اسلامی ملک اور پاکستان موجودہ مشکلات کا حل نہیں۔

مولانا سمیع الحق نے کہا کہ یہ امر افسوسناک ہے کہ پاکستان کو درپیش نازک ترین چیلنجوں کے موقع پر حکمران اور تمام سیاستدان سرد مہری اور چپ سادھ کر بیرون ممالک کے سیر سپاٹوں میں مصروف ہیں، جمعیۃ علماء اسلام کے سربراہ نے کہاکہ یہ وقت پوری قوم کو سد سکندری بن جانے کا ہے اور ایسے وقت میں گروہی اور فرقہ ورانہ لڑائیوں اور باہمی جنگ و جدال کا ملک متحمل نہیں ہو سکتا ۔

مولانا سمیع الحق نے کہاکہ اسوقت عالم کفر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف متحد ہوچکا ہے۔ اس کا مقابلہ صرف دینی قوتوں اور پوری امت مسلمہ کے اتحاد سے کیا جاسکتا ہے علماء کرام اور دین کے طلباء ‘ دینی قوتیں ملت کی بقاء ‘امت کی سلامتی مذہب کی حفاظت ‘ پاکستان اور عالم اسلام کی آزادی کی جنگ لڑ رہی ہیں ۔مولانا سمیع الحق نے فارغ التحصیل ہونے والے فضلاء اور ہزاروں علماء کو درپیش چیلنجوں سے متعارف کرایا اور کہا کہ اسلام کے بارے میں مغرب کے منفی اور جھوٹے پروپیگنڈہ کا توڑ کرنے کیلئے اسلام کی اصل عادلانہ تصویر پیش کرنی چاہیے ‘ اسلام دہشت گردی کا نہیں بلکہ امن کا ضامن اور انسانیت کی نجات کا پیغام ہے ۔

مولانا سمیع الحق نے کہا کہ امریکہ نہ افغانستان سے اسلام اور بنیاد پرست ختم کرسکا ہے نہ وہ عراق ،شام ،لیبیا، مصراور پاکستان میں کامیاب ہوگا ‘ پاکستان دنیا میں اسلام کا قلعہ ہے ‘ سیکولر عناصر کے عزائم خاک میں ملا دئیے جائیں گے ۔ مولانا سمیع الحق نے پوری امت کے اسلامی تشخص اور آزادی و سا لمیت کیلئے دنیا بھرکے علما اور دینی قوتوں کے وحدت اور یکجہتی پرزور دیا اور کہا کہ اس فیصلہ کن معرکہ میں حکمران اور سیاستدان اور فوج نے نہیں رسول اکرم کے وارثین اور علم نبوت کے حاملین نے کردار ادا کرنا ہے ۔

مولانا سمیع الحق نے کہا کہ مدارس کے خلاف عالم کفر کا اتحاد بے معنی نہیں وہ مسلمانوں کو ان کی اصل تعلیمات سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ اگر حکمرانوں نے ان کے سامنے گھٹنے ٹیک دئیے تو خدانخواستہ یہ ملک تاشقند اور سمرقند بن جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مدارس اپنے طور پر تمام اصلاحات کررہے ہیں ‘تمام جدید تقاضوں کے مضامین ہمارے نصاب میں شامل ہیں۔

حکومت کو اس صورتحال میں زور اور جبر کی بجائے ارباب مدارس سے مذاکرات اور افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں تعلیم کا بھرم صرف دینی مدارس سے قائم ہے‘ حکمرانوں سے 67 سال میں اپنے تعلیمی نظام اور نصاب کی اصلاح نہ ہوسکی‘ اور اسے بالاخر اسلام دشمن بورڈوں کو ٹھیکے پر دے دیا جو ہمارے تعلیمی نظام سے اسلامی اثرات اور تعلیمات کو چن چن کر نکال رہے ہیں مگر پاکستان میں یہ کوششیں ہرگز کامیاب نہیں ہوسکیں گی۔

دارالعلوم کے نائب مہتمم مولانا انوار الحق ‘ مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہ صاحب ‘ مولانا مغفور اﷲ ‘مولانا عبدالحلیم دیربابا ،مولانا عبدالقیوم حقانی،مولاناحامد الحق حقانی ، مولانا سید یوسف شاہ اور دیگر علماء نے دارالعلوم کی عظیم تاریخی خدمات پر روشنی ڈالی ۔ اس تقریب میں مہتمم جامعہ حقانیہ مولانا سمیع الحق نے فارغ التحصیل ہونے والے فضلاء سے حلف اٹھوایا جس میں انہیں زندگی اسلام کی خدمت اور عالم اسلام کی سربلندی کے لئے وقف کرنے کا عہد کیا ۔

متعلقہ عنوان :