وز یراعلی خیبرپختونخو انے کانجو ٹاؤن شپ سوات میں نئے بی ٹائپ ہسپتال کے قیام ، بنیادی مرکز صحت مٹہ سوات کی اپ گریڈیشن کی منظوری دیدی

سیدو گروپ آف ٹیچنگ ہاسپٹلز میں شامل سوات کے تین ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کا زیر تعمیر منصوبہ آئندہ اکتوبر تک مکمل کرنے ،ہسپتالوں کیلئے ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر عملے کی خالی آسامیوں پر فوری بھرتیوں ،شیخ خلیفہ بن زید ہسپتال سوات کی 200سے زائد آسامیوں پر بھرتیوں کے احکامات بھی جاری

جمعرات 14 مئی 2015 21:21

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 14 مئی۔2015ء) خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کانجو ٹاؤن شپ سوات میں نئے بی ٹائپ ہسپتال کے قیام اور بنیادی مرکز صحت مٹہ سوات کی اپ گریڈیشن کیلئے ضروری اقدامات کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے سیدو گروپ آف ٹیچنگ ہاسپٹلز میں شامل سوات کے تین ہسپتالوں کی اپ گریڈیشن کا زیر تعمیر منصوبہ آئندہ اکتوبر تک مکمل کرنے اور ان ہسپتالوں کیلئے ڈاکٹروں، نرسوں اور دیگر عملے کی خالی آسامیوں پر فوری بھرتیوں کے علاوہ شیخ خلیفہ بن زید ہسپتال سوات کی 200سے زائد آسامیوں پر بھرتیوں کے احکامات بھی جاری کئے۔

یہ احکامات انہوں نے جمعرات کے روز وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ضلع سوات کے صحت سے متعلق امور کے بارے میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جاری کئے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں صوبائی وزیر صحت شہرام خان ترکئی، وزیر آبپاشی محمود خان، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے لائیو سٹاک و ماہی پروری محب اﷲ خان، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے ہاؤسنگ ڈاکٹر امجد، چیئرمین ڈیڈیک سوات فضل حکیم، ایم پی اے عزیز اﷲ گران، سیکرٹری ہیلتھ مشتاق خان جدون، سیدو میڈیکل کالج کے پرنسپل ڈاکٹر تاج محمد اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے اجلاس میں محکمہ صحت کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ سوات کے تمام ہسپتالوں میں سپیشلسٹ ڈاکٹروں اور میڈیکل افسروں سمیت تمام خالی اور نئی آسامیوں پر تعیناتی اور تقرریاں کر کے طبی عملے کے تبادلوں کا سلسلہ ختم کر دیا جائے گا جس کیلئے عنقریب ہیلتھ فاؤنڈیشن ایکٹ کی منظوری دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس ایکٹ سے صوبے کے تمام ہسپتالوں کو خود مختار بنا دیا جائے گا اور ان میں ایسی تمام ضروری اور جدید طبی سہولتیں فراہم کی جائیں گی کہ کسی بھی ضلع کے مریضوں کو علاج کیلئے پشاور یا کسی دوسرے ضلع میں جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت تمام اداروں کو سیاسی مداخلت سے پاک اور خود مختار بنانے کے اقدامات کر رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے سوات کے غریب مریضوں کے علاج کیلئے انڈومنٹ فنڈ قائم کرنے کی بھی ہدایت کی جس کیلئے سوات کے ارکان صوبائی اسمبلی کے فنڈز سے ایک ایک کروڑ روپیہ اکٹھا کیا جائے گا۔ انہوں نے سیدو ہاسپٹل، سنٹرل ہاسپٹل اور چلڈرن ہاسپٹل کی اپ گریڈیشن کا کام آئندہ اکتوبر تک ہر صورت میں مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ان ہسپتالوں میں نئی طبی سہولیات نجی شعبہ کی شراکت سے فراہم کی جائیں تاکہ لیبارٹریوں، طبی آلات او ر مشینری کی آئے روز کی خامیوں کے امکانات کو کم سے کم کیا جا سکے۔

دریں اثناء خیبر پختونخوا انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کا اجلاس بھی وزیراعلیٰ خیبر پختونخواپرویز خٹک کی زیر صدارت جمعرات کے روز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا جس میں دیگر امور پر اہم فیصلوں کے علاوہ رواں مالی سال کیلئے آئی ٹی بورڈ کے 38کروڑ روپے کے نظرثانی شدہ بجٹ کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں صوبائی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و صحت شہرام خان ترکئی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ، سیکرٹری فنانس، سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور بورڈ کے دیگر ارکان نے شرکت کی۔

اجلاس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کو جدید کاروباری تقاضوں سے ہم آہنگ کرکے مزید مستعد اور موثر بنانے کے حوالے سے اہم امور کی منظوری دی گئی اور پشاور میں جدید طرز پر آئی ٹی ٹاور کی تعمیر کی غرض سے موزوں جگہ کے انتخاب کیلئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی۔ اجلاس میں بورڈ کے ملازمین سے متعلق امور پر بھی تفصیلی غور کیا گیا اور بورڈ کیلئے کوالیفائیڈ منیجنگ ڈائریکٹر کی تقرری اوپن مارکیٹ سے مقابلے کی بنیاد پر کرنے کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں ڈیڈیک کو ہاٹ کے قائم کردہ آئی ٹی پارک کو خیبر پختونخوا آئی ٹی بورڈ کے حوالے کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے بورڈ کے امور میں سرکاری رکاوٹیں ختم کرنے اور بورڈکو فعال بنانے کیلئے اس کی منیجمنٹ میں نجی شعبہ کو شریک کرنے کے اقدامات کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت سرکاری خزانے پر بوجھ کم کرنے اور اداروں کو مفید، فعال اور مستحکم بنانے کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سمت میں حوصلہ افزا پیش رفت جاری ہے اور موجودہ صوبائی حکومت کی مدت کے اختتام تک بیشتر سرکاری ادارے خود مختار طور پر کام کر رہے ہوں گے۔ وزیراعلیٰ نے بورڈ کو ہدایت کی کہ وہ بورڈ کے ایکٹ میں ناگزیر ترامیم کیلئے تجاویز پیش کرے اور ملازمین کی بھرتیوں کیلئے قواعد مرتب کرنے کے علاوہ اگلے سال کے اہداف مقرر کرنے کے حوالے سے سفارشات بھی ایک ماہ کے اندر پیش کرے۔

متعلقہ عنوان :