شاد باغ میں تین منزلہ مکان میں شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگنے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 6بچے جھلس کر جاں بحق

قیصر نامی شخص کے گھر کے گراؤنڈ فلور پر ائیر کنڈیشنڈ کی وائرنگ میں شارٹ سرکٹ سے آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کر لی تین بچے گراؤنڈر فلور ،تین بچے بالائی منزل پرسوئے ہوئے تھے ،آگ کی شدت کے باعث کوئی باہر نہ نکل سکا قریب واقع فائر بریگیڈ کو فون کیا گیا لیکن کسی نے نمبر ہی اٹینڈ نہیں کیا ،بلانے کیلئے دفتر جانا پڑا ‘ گھر کے مالک کی گفتگو ریسکیو ٹیمیں تاخیر سے حادثے کے مقام پر پہنچیں ‘ ورثاء او راہل علاقہ کا الزام،وزیر اعلیٰ پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی والدین پر غشی کے دورے ،علاقے میں سوگ کی فضاء،نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا

اتوار 17 مئی 2015 14:57

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17 مئی۔2015ء) صوبائی دارالحکومت کے علاقہ شاد باغ میں شیر شاہ روڈ پر واقع تین منزلہ مکان میں شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگنے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 6بچے جھلس کر جاں بحق ہوگئے جبکہ خاتون سمیت دو افراد جھلس کر زخمی ہو گئے ،ورثاء اور اہل علاقہ نے الزام عائد کیا ہے کہ اطلاع کے باوجود ریسکیو ٹیمیں تاخیر سے حادثے کے مقام پر پہنچیں جسکی وجہ سے انسانی جانوں کا ضیاع ہوا ،وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے آتشزدگی کے باعث چھ بچوں کی اموات کا نوٹس لینے ہوئے امدادی کاموں میں تاخیر کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی ہدایت کر تے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ۔

بتایا گیا ہے کہ لاہور کے علاقے شاد باغ میں شیر شاہ روڈ پر واقع قیصر نامی شخص کے تین منزلہ گھر کے گراؤنڈ فلور پر ائیر کنڈیشنڈ کی وائرنگ میں شارٹ سرکٹ سے اچانک آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کر لی اور گراؤنڈ فلور اور بالائی منزل کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔

(جاری ہے)

تین بچے گراؤنڈر فلور جبکہ تین بچے بالائی منزل پرسوئے ہوئے تھے اور آگ اس قدر شدید تھی کہ کسی کو باہر نکلنے کا موقع ہی نہ ملا ۔

گھر کے مالک نے بتایا کہ وہ نیچے سو رہے تھے شور پر جاگے تو آگ پھیل چکی تھی ۔ انہوں نے بتایا کہ قریب واقع فائر بریگیڈ کو فون کیا گیا لیکن کسی نے نمبر ہی اٹینڈ نہیں کیا جسکے بعد انہیں انکے دفتر بلانے کیلئے جانا پڑا ۔ اس دوران اہل علاقہ اپنی مد آپ کے تحت آگ بجھانے کی کوشش کرتے رہے لیکن ناکام رہے ۔ اہل علاقہ نے بتایا کہ فائر بریگیڈ اور ریسکیو 1122کی گاڑیاں 45منٹ سے ایک گھنٹہ تاخیر سے جائے حادثہ پر پہنچیں جبکہ فائر بریگیڈ کے عملے نے حادثے کے مقام پر پہنچنے کے بعد بھی انتہائی سستی دکھائی ۔

اگر بروقت ریسکیو آپریشن شروع ہو جاتا تو بچوں کی جانیں بچائی جا سکتی تھیں۔ بتایاگیا ہے کہ آگ کے باعث تین بچے موقع پر ہی دم توڑ گئے جبکہ تین کو انتہائی تشویشناک حالت میں ہسپتال پہنچایاگیا مگر وہ بھی دوران علاج دم توڑ گئے ۔خاتون سمیت دوافراد بھی جھلس کر زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لئے ہسپتال پہنچایا گیا۔آگ لگنے کے باعث 5 سالہ انہان، 8 سالہ دعا ،11سالہ زین علی، 12سالہ مناہل، اور کمسن جڑواں اذان اور اذہان جاں بحق ہو گئے ۔

رکن پنجاب اسمبلی سلیم غزالی بٹ بھی اطلاع پر موقع پر پہنچ گئے ۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو اسکی رپورٹ کر دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اہل علاقہ نے بتایا ہے کہ امدادی سر گرمیاں تاخیر سے شروع ہوئیں جبکہ فائر بریگیڈ کے پا س آلات بھی پورے نہیں تھے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد نواز شریف نے واقعے پر انتہائی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے غمزدہ خاندان سے اظہار تعزیت کیا ہے ۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے امدادی کاموں میں تاخیر کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔ضروری کارروائی کے بعد بچوں کی لاشیں ورثاء کے حوالے کردی گئیں جبکہ لاشیں گھر پہنچنے پر کہرام برپا ہو گیا اور والدین پر غشی کے دورے پڑتے رہے جبکہ اس موقع پر ہر آنکھ اشکبار تھی۔بچوں کی نماز جنازہ مقامی پارک میں ادا کی گئی جس میں اہل علاقہ اور رشتہ داروں کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد بچوں کو مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔

متعلقہ عنوان :