قطب شمالی میں کھدائی کے خلاف الاسکا میں انوکھا مظاہرہ

شیل کمپنی کی جانب سے تیل کی کھدائی سے ماحولیات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، مظا ہر ین

اتوار 17 مئی 2015 16:09

الاسکا(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 17 مئی۔2015ء)امریکہ کے شمال مغربی ساحلی شہر سیئیٹل میں تیل نکالنے والی کمپنی شیل کی قطب شمالی میں سرگرمی کے خلاف سینکڑوں افراد نے اپنی اپنی کشتیوں میں اکٹھا ہوکر مظاہرہ کیا ہے۔’پیڈل ان سیئٹل‘ نامی اس مظاہرے کا انعقاد ان رضاکاروں نے کیا ہے جن کا خیال ہے کہ قطب شمالی میں شیل کمپنی کی جانب سے تیل کی کھدائی سے ماحولیات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

یہ مظاہرہ شیل کمپنی کے دو بڑے تیل نکالنے والے جہازوں میں سے ایک کی سیئیٹل آمد کے بعد کیا گیا۔شیل کمپنی کا ارادہ ہے کہ وہ ان جہازوں کو الاسکا کے شمالی ساحل کی جانب تیل کی تلاش کے لییگرمیوں میں روانہ کرے گا۔اس سے قبل رواں ہفتے کے اوائل میں شیل کمپنی کو قطب شمالی یعنی آرکٹک میں تیل کی تلاش کے لیے امریکی وزارتِ داخلہ کی جانب سے مشروط اجازت دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

اس اینگلو ڈچ کمپنی کو ابھی تیل کی کھدائی کے لیے وفاقی حکومت اور الاسکا کی ریاستی حکومت سے بھی اجازت نامے حاصل کرنے ہیں۔اس مظاہرے کے تحت ہر قسم کی چھوٹی بڑی کشتیوں میں سوار افراد 400 فٹ (122 میٹر) اونچے ’پولر پایونیئر‘ نامی تیل کے لیے کھدائی کرنے والے جہاز کے گرد قافلے کی شکل میں اکھٹے ہوئے۔اطلاعات کے مطابق شمسی توانائی سے چلنے والا ایک جہاز بھی اس مظاہرے میں شامل ہونے والا ہے۔

خبررساں ادارے کے مطابق سیئرا کلب کے ’آور وائلڈ امریکہ‘ مہم کے الاسکا میں نمائندے علی ہاروی نے کہا ’اس ہفتے لوگوں کو مزید ایک موقع مل رہا ہے کہ وہ اپنی آواز سنے جانے کا مطالبہ کریں۔انھوں نے کہا ’جہاں تک قطب شمالی میں کھدائی کا تعلق ہے تو اس بارے میں سائنس بہت واضح ہے کہ اس گندے ایندھن کے لیے زیر زمین جگہ ہی محفوظ ترین مقام ہے۔

‘دوسری جانب کشتیوں کے قافلے کی حمایت میں مظاہرین خشکی پر بھی یکجا ہو رہے ہیں۔سیئیٹل بندرگاہ کا ٹرمینل پانچ ماحولیات کی حمایت میں مظاہرہ کرنے اور حکام کے درمیان اس وقت سے تناوٴ کا مرکز رہا ہے جب سے حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ جاڑوں کے زمانے میں شیل کمپنی کا جہاز وہاں لنگڑ انداز رہے گا۔خیال رہے کہ شیل نے ایک جہاز میں آگ لگنے اور سیفٹی کے انتظامات میں کمی کے باعث دو سال قبل کھدائی روک دی تھی۔کمپنی نے قطب شمالی میں تیل کی تلاش پر تقریبا چھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس علاقے میں تیل اور گیس کے ابھی تک دریافت نہ کیے جانے والے ذخیرے کا 20 فی صد موجود ہے۔