دنیا کے تمام ممالک صحت کی سہولیات کی فراہمی اور امراض پر قابو پانے کیلئے متحد ہو جائیں، نیشنل ہیلتھ انشورنس پروگرام کے پہلے مرحلے میں ایک کروڑ غریب افراد کو صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں گی

وزیر مملکت برائے قومی صحت سائرہ افضل تارڑ کا جنیوامیں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی سے خطاب

منگل 19 مئی 2015 20:24

جنیوا(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 19 مئی۔2015ء) وزیر مملکت برائے قومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے دنیا بھر کے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ہر کسی کو صحت کی سہولیات کی فراہمی اور امراض پر قابو پانے کے لیے متحد ہو جائیں تاکہ صحت کی خدمات تک پوری دنیا کی رسائی ہو، محروم طبقات مفلسوں اور غریب افرادکے لیے صحت کی سہولیات تک رسائی کی ضرورت ہے ، پاکستان میں نیشنل ہیلتھ انشورنس پروگرام کے پہلے مرحلے میں ایک کروڑ غریب افراد کو صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

وہ منگل کویہاں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی سے خطاب کررہی تھیں ۔اجلاس میں انہوں نے محروم طبقات مفلسوں اور غریب افرادکے لیے صحت کی سہولیات تک رسائی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج کی رابطوں کے ذریعے آپس میں جڑی ہوئی دنیا کے کسی بھی حصہ میں بیماری کا بوجھ خود کا رطور پر پوری دنیا کو ہی اٹھانا پڑتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے صحت کے نظاموں کوتقویت دینے کے لیے متحد ہو کر کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ہم کسی بھی وقت عوام کو صحت کی بنیادی سہولیات اور ضروریات فراہم کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی جگہ وائرس پھیلنے کی صورت میں اس کے تدارک کے لیے تیز ترین کارروائی صرف متعلقہ علاقہ تک محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ یہ تیز کارروائی اور امدادی سرگرمیاں پورے خطہ یا دنیا بھر میں بھی ہونی چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ غریب سے غریب تر افراد اکثر اوقات کی سہولیات کے ثمرات حاصل کرنے سے رہ جاتے ہیں۔ اس لیے پاکستان نے غریبوں کے لیے نیشنل ہیلتھ انشورنس پروگرام شروع کیا ہے جس کے پہلے مرحلہ میں ایک کروڑ غریب افراد کو صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں گی اس پروگرام کے تحت انشورنس کے نظام سے ملنے والے حکومتی فنڈز سے ہسپتالوں کو تمام اخراجات کی ادائیگی کی جائے گی۔

وزیر نے کہا کہ ہمارے خیال میں یہ یونیورسل ہیلتھ کوریج کی طرف بڑا اہم اقدام ہے پاکستان غیر متعدی امراض کی روک تھام کے لیے بھی بھر پور طور پر کوشاں ہے۔ اور سگریٹوں پر ٹیکسوں میں اضافہ کے ساتھ ساتھ سگریٹ کی ڈبیوں پر تصویری وارننگ میں 85 فیصدبڑھا گیا ہے۔ وزیر صحت نے فورم کو پولیو کے خاتمہ کے لیے پاکستان کی پر خلوص ، مربوط اور ٹھوس کوششوں کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ پاکستان کے لیے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے اور حکومتی کوششوں سے پولیو کیسوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی آئی ہے جبکہ زیادہ تر ماحولیاتی نمونوں میں پولیو کے وائرس کی عدم موجود کی ثابت ہوئی ہے۔

سیکورٹی کی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور حکومتی نگرانی اور موثر اقدامات سے پولیو کے کارکنوں کی بچوں تک رسائی بہتر ہو گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے لیے صحت کے نظام بڑے اہم ہیں جو محدود وسائل اور محدود گنجائش کے باعث بیماریوں کا شکار ہونے کے خطرہ سے دو چار ہو سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ایبولاوائرس کے پھیلا کے دوران احتیاطی تدابیر اور اقدامات کو مسلسل طور پر بہترین بنایاجہاں پر بنائے گئے نظآم میں ایبولا کے تمام مشتبہ کیسوں کی بہتر طور پر مینجمنٹ کی گئی ۔

متعلقہ عنوان :